مضر صحت پانی گردوں کے امراض میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں ، صوبائی وزیر صحت

  • October 12, 2018, 11:33 pm
  • National News
  • 178 Views

کوئٹہ(خ ن )2018 صوبائی وزیرصحت میر نصیب اللہ خان مری نے بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نفرو یورولوجی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت حافظ عبدالماجد اور ادارے کے سربراہ عبدالکریم زرکون بھی تھے۔ صوبائی وزیرِ صحت نے ادارے کے مختلف وارڈز اور لیبارٹری کا دورہ کیااورمریضوں سے ملاقات۔وزیرِ صحت کوبریفنگ بھی دی گئی اور لیبارٹری میں انسٹال کی جانے والی جدید مشینوں کا افتتاح بھی کیاگیا۔ یہ جدید ترین مشینیں ایک گھنٹے میں 80 ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ادارہِ میں تمام ا?پریشن (بنا چیر پھاڑ کے) کیے جا رہے ہیں۔ اور علاج کی تمام تر سہولیات بلا معاوضہ فراہم کی جا رہی ہیں۔انہوں نے ادارے کی انتظامیہ نے مخیر حضرات سے تعاون کی اپیل کی اور صوبائی وزیرِ صحت کو ہسپتال کے حوالے سے مختلف مسائل کی نشاندہی بھی کی گئی۔ جس میں سب سے بڑا مسئلہ دن بدن مریضوں کی تعداد میں اضافہ ، صوبے کے باہر سے بھی مریضوں کو اس ہسپتال میں بھیجا جانا ہے جس کی وجہ سے ہسپتال میں جگہ کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مریضوں کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر عبدالکریم زرکون نے وزیرِ صحت کو بتایا کہ بلڈ پریشر اور شوگر کے حوالے سے آگہی کا فقدان، صوبے میں خراب پانی، خوراک اور وزن کا زیادہ ہونا گردوں کے امراض میں اضافے کا بنیادی سبب ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ24 گھنٹوں کے دوران 26 مشینیں کام کر رہی ہیں جو 130۔140ڈائیلاسز کر رہی ہیں۔ گردوں کی پیوندکاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اعضاء4 عطیہ کرنے اور ان کی پیوندکاری کے حوالے سے شرعی پیچیدگیوں کو سامنے رکھتے ہوئے مذہبی اسکالرز نے اسے وضاحت سے بیان کیا ہے۔ مسلمان کا عضو غیر مسلم کو اور غیر مْسلم کا عضو مسلم کو پیوند کیا جا سکتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال پاکستان میں تقریباً 150000افراد، اعضاء4 ناکارہ ہو جانے کی بنا پر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ اس میں گردہ ناکارہ ہونے والے 40000، جگر کی خرابی کے 70000، اور دل کے 15000مریض شامل ہیں۔ زیادہ تر اموات کی وجہ اعضاء4 کی عدم دستیابی ہے۔ گردے کے مریضوں کو اکثر اوقات عزیز و اقرباء4 سے عطیہ مل جاتا ہے لیکن ایسے اعضاء4 جو کہ زندہ افراد عطیہ نہیں کر سکتے جس میں دل، جگر، پھیپھڑے، قرنیہ اور لبلبہ شامل ہیں، اگر ناکارہ ہو جائیں تو اس کا علاج صرف بعد از مرگ عطیہ کیے گئے اعضاء4 سے ہی ممکن ہے۔ وزیر صحت میر نصیب اللہ خان مری نے ہسپتال انتظامیہ کو یقین دلایا کہ وہ مسائل کے حل کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے صوبے کے عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کا تہیہ کر رکھا ہے۔