اسلام کے خلاف قانون سازی کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے ،سراج الحق

  • October 23, 2018, 11:16 pm
  • National News
  • 134 Views

کوئٹہ (پ ر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جماعت اسلامی میں احتساب واصلاح کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں قانون رسالت میں ترمیم کا راستہ ہم نے رکھوایاآئندہ بھی اسلام کے خلاف قانون سازی کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے حکومت کے پاس عوام کے مسائل کا موقع ہے مگر مسائل کے حل کے حوالے سے حکومت نے ہوم ورک نہیں کیا اورنہ ہی کوئی منصوبہ بندی ہے بلوچستان کے عوام مسائل کے گرداب میں پھنس گیے دیگر صوبو ں کی نسبت بلوچستان میں مسائل غربت زیادہ ہیں جماعت اسلامی اللہ کی رضا وخوشنودی کیلئے کام کر رہی ہے اور اجر بھی اللہ کے ہاں ملیگا کارکنان دنیاوی ناکامی سے سروکار نہ رکھیں نفاذ اسلام کیلئے مسائل کے حل کیلئے اپنی محنت جاری رکھیں ۔ کرپشن وبے انصافی نے ملک کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔جماعت اسلامی کوعوامی بنانے میں قربانی کے جذبے سے سرشار عزم وہمت والوں کا بہت بڑاکردارہے ۔بلوچستان میں کوئی میگاپراجیکٹ کا نہ ہونا اور عوام کے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ کئی عشروں سے مسلط حکمرانوں کے کارنامے ہیں ہم بلاتفریق سب کے احتساب پر یقین رکھتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جماعت اسلامی ضلع کوئٹہ کے اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہی اجتماع ارکان میں جماعت اسلامی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن ، امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی اور صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمن،مولانا عبدالکبیرشاکر ،نومنتخب امیر ضلع حافظ نورعلی نے بھی خطاب کیا اس موقع پرنومنتخب امیر ضلع حافظ نور علی اورنئے بننے والے ارکان نے حلف بھی لیا اجتماع میں سراج الحق ،مولانا عبدالحق ہاشمی نے ارکان کے سوالات کے جوابات بھی دیے ۔ سنیٹر سراج الحق نے کہا کہ کارکنان جماعت اسلامی کی دعوت کو گھر گھر پہنچانے کیلئے نظم کیساتھ تعاون کریں جماعت اسلامی کرپشن وکمیشن سے پاک ہے باربارحکومتی عہدوں کے باوجود کرپشن کا کوئی داغ ہمارے کسی رکن پر نہیں ہے ہر جگہ کامیابی کے بعد خدمات کے نئے ریکارڈ بنالیے اس لیے جماعت اسلامی ہی قوم کا متبادل ہے بہت سے ناکام ہوئے اور مزید ناکامی سے دوچار ہورہے ہیں ۔حکومت مالیاتی ایمر جنسی نافذ کر کے بیرون ملک پڑے 375 ارب ڈالر واپس لائے اور آئی ایم ایف سے مزید قرضہ لینے کی بجائے سابقہ قرضے واپس کرکے باقی رقم سے ڈیم بنائے اور عوام کی فلاح و بہبود کے کام کرے ۔ بلوچستان میں غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور تعلیم و صحت کے مسائل پورے ملک سے زیادہ ہیں حکومت کہتی ہے کہ وہ آخری بارآئی ایم ایف کے پاس جارہی ہے ، حالانکہ حکومت کے لیے معاشی بحران سے نکلنے کاآسان طریقہ یہ تھاکہ سودی نظام ختم کر کے اسلامی نظام معیشت نافذ کرتی اور آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے بیرونی بنکوں میں پڑا پیسہ واپس لاتی ۔ اگرحکومت آئی ایم ایف سے مزید قرضہ لیتی ہے تو یہ ان کی اپنی پالیسی کے خلاف اقدام ہوگی ۔عوام پر ظالمانہ ٹیکس لگا کراور روز مرہ استعما ل کی چیزوں کی قیمتیں بڑھاکر معیشت درست نہیں ہوسکتی ہے ۔اس موقع پر اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن ،مولانا عبدالحق ہاشمی اور صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمن،مولانا عبدالکبیرشاکر ،نومنتخب امیر ضلع حافظ نورعلی نے خطاب میں کہا کہ سب کا بلاتفریق احتساب سے ہی قوم مسائل کے دلدل سے نکل سکتے ہیں بدعنوانی لوٹ مار کرنے والے آزادجبکہ غریبوں پر ٹیکس ومہنگائی کا طوفان برپاکرکے ان کی زندگی تلخ بنانے کی کوشش ہورہی ہے ۔سیاستدانوں ، جرنیلوں ، ججز اور بیوروکریسی ، جس نے بھی ملک کو لوٹا ہے ، ان کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ جس کی ترقی پر سالانہ پانچ ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں اب بھی پسماندگی کا نقشہ پیش کررہا ہے صوبے کے بڑے شہر بھی تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں سے محروم ہیں ۔ بلوچستان کے غربت پریشانی ومسائل کے اصل ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو بار بار حکومت میں آخر لوٹ مار کرکے پھر قوم پر مسلط ہوجاتے ہیں ۔