سندھ کی جانب سے پانی نہ چھوڑنا 1991ء معائدے کی خلاف ورزی ہے ، نوابزادہ طارق مگسی

  • October 26, 2018, 10:35 pm
  • National News
  • 71 Views

کوئٹہ(خ ن ) صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات نوابزادہ طارق مگسی سے سابق وفاقی وزیر میر چنگیز خان جمالی نے جمعہ کے روز یہاں ان کے دفتر میں ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور خاص کر کھیر تھر کینال میں صوبہ سندھ کی جانب سے پانی کی کم سپلائی سے متعلق امور پر تفصیلی بات چیت کی ۔ صوبائی وزیر مواصلات نوابزادہ طارق مگسی نے سابق وفاقی وزیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی 70 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے کھیر تھر کینال میں بروقت پانی کی کم سپلائی کے مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو ہزاروں ایکڑ زرعی زمین کو نقصان کے ساتھ ساتھ فصلوں کی پیداوار میں کمی آئے گی جس کا نہ صرف گرین بیلٹ کے زمینداروں بلکہ کاشتکاروں اور ملک کی معیشت پر بھی برااثر پڑے گا ۔ انہوں نے سابق وفاقی وزیر کویقین دلا یا کہ بہت جلد حکومت بلوچستان کی اعلیٰ سطح کی ٹیم سندھ کا دور ہ کرکے پانی کی تقسیم کے فارمولے کے مطابق بلوچستا ن کے کینالز کو اسکے حصہ کے پانی کی پوری سپلائی کی فراہمی نہ کرنے کے مسئلے کو بھر پور انداز میں اٹھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کھیر تھر کینال میں سندھ کی جانب سے پانی کے پورے حصہ کو نہ چھوڑنا 1991 کے پانی کے معاہدے کی سراسر خلاف ورزی ہے جس کے باعث کھیر تھر کینال کے کمانڈ ایریا کی آباد ی کے ساتھ ساتھ جعفر آباد اور نصیر آباد اضلاع کی ہزاروں ایکڑ زرعی زمین کو پانی کی قلت کا سامنا ہے انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت پانی کے مسئلے کو دیر پا بنیاد وں پر حل کیلئے مؤثر اقدامات اٹھار ہی ہے ۔ دریں اثناء صوبائی وزیر نوابزادہ طارق مگسی کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات سجاد احمد بھٹہ نے نصیر آباد ڈویژن کی پی ایس ڈی پی میں شامل جاری ترقیاتی اسکیمات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ۔ مشیر ثانوی تعلیم حاجی محمد خان لہڑی اور رکن صوبائی اسمبلی میر سکندر عمرانی بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے اس امر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نئی اسکیمات اجتماعی نوعیت کی بنائی جائیں تاکہ صوبے کے زیادہ سے زیادہ لوگ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے بعد ان کے ثمرات سے مستفید ہوسکیں ۔