بلوچستان اسمبلی ، اپوزیشن کو ایشیائی پارلیمانی کانفرنس میں نظرانداز کرنے پر تحفظات

  • October 29, 2018, 10:52 pm
  • National News
  • 78 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک)اجلاس میں سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے نومنتخب اراکین اسمبلی نواب محمد اسلم خان رئیسانی ، میر اکبر مینگل اورمیر زابد ریکی سے رکنیت کا حلف لیا ۔ جس کے بعد اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی ، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے پارلیمانی لیڈر میر اسد بلوچ ، بلوچستان عوامی پارٹی کے سردار عبدالرحمان کھیترا ن ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ ، جمعیت العلماء اسلام کے ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ملک نصیر شاہوانی ، تحریک انصاف کے مبین خان خلجی ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے نومنتخب اراکین کو مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کااظہار کیا کہ وہ اسمبلی کے فلور سے نہ صرف اپنے حلقوں بلکہ پورے صوبے کے مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار اد اکریں گے ۔صوبائی وزیر جنگلات میر ضیاء لانگو نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں نوابوں اور سرداروں نے کچھ لوگوں کو اٹھا کر تشددکا نشانہ بنایا اور انہیں تھپڑ مارے گئے اگر وہ بلوچستان کے حقیقی نمائندے ہیں تو ان کو یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ضمنی انتخابات کے دوران ان کے مخالف لوگوں کو کیوں اٹھایاگیا نومنتخب رکن اسمبلی میر اکبر مینگل نے کہا کہ سردار اختر مینگل کے گھر پر حملہ کرنے والے لوگ ملک میں پیش آنے والے بڑے سانحات میں ملوث ہیں ضمنی انتخابات میں لوگوں کو اغواء کیا گیاریاستی مشینری ہمارے خلاف استعمال ہوئی ۔جے یوآئی کے نومنتخب رکن میر زابد ریکی نے کہا کہ اللہ کی مہربانی سے میں اس ایوان تک پہنچا ہوں میرے حلقے میں ہر طرف پسماندگی ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ میرے حلقے کے عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولیات کی بالکل میسر نہیں جبکہ علاقے میں بدامنی کے مسائل بھی موجود ہیں گزشتہ دنوں آئی جی ایف سی کے قافلے پر حملے کا واقعہ بھی پیش آیا میری وزیراعلیٰ میر جام کمال سے اپیل ہے کہ وہ میرے حلقے کا دورہ کریں ۔سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے پینل آف چیئر مین کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ رواں سیشن کے لئے پینل آف چیئر مین میں بشریٰ رند ، ملک سکندر ایڈووکیٹ ، احمد نواز بلوچ ، مبین خان خلجی اراکین ہوں گے ۔ اجلاس میں صوبے کے مختلف تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ اور طلبہ نے بھی صوبائی اسمبلی کی کارروائی دیکھی سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے انہیں ایوان میں خوش آمدید کہا ۔ اجلاس میں جے یوآئی کے رکن سید فضل آغا نے کارروائی کے ایجنڈے پر رکھے گئے دستاویزات تاخیر سے ملنے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں دستاویزات بروقت مل جائیں تو ہم تیاری کرکے آئیں گے اور قوانین کے مسودات پر بہتر رائے دے سکیں گے انہوں نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق اسمبلی سیکرٹری کو حکومت کی جانب سے ڈاکومنٹس تاخیر سے ملتے ہیں جس کا نوٹس لیا جائے اور آئندہ بروقت دستاویزات فراہم کی جائیں ۔اجلاس میں سانحہ درینگڑھ میں شہید ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے نواب اسلم خان رئیسانی کو حلف اٹھانے پر مبارکباد دیتے ہوئے ایوان کی توجہ دلائی کہ سانحہ درینگڑھ کے بعد نواب صاحب پہلی بار ایوان میں آئے ہیں شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے ایوان میں فاتحہ خوانی کی جائے جس کے بعد ایوان میں سانحہ درینگڑھ کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے محکمہ جنگلات میں سال2017ء تاستمبر2018ء تک محکمہ جنگلات میں ہونے والی تعیناتیوں سے متعلق تفصیلات مانگیں جس کے جواب میں متعلقہ وزیر میر ضیاء لانگو کی جانب سے انہیں بتایاگیا کہ اس عرصے میں کل162ملازمین تعینات کئے گئے اس موقع پر بی این پی کے ثناء بلوچ نے فراہم کی جانے والی تفصیلات ایوان میں پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ لورالائی اور کوئٹہ میں زیادہ بھرتیاں کی گئیں جبکہ جنگلات تو پورے صوبے میں ہیں ہمیں یہ خدشہ ہے کہ یہ تعیناتیاں میرٹ پر نہیں ہوئیں کیا یہ یقین دہانی کرائی جاسکتی ہے کہ یہ تقرریاں از سرنو شفاف انداز میں میرٹ پر کی جائیں گی ۔ جس پر وزیر جنگلات ضیاء لانگو نے کہا کہ یہ تقرریاں سابق دور حکومت میں ہوئی ہیں جن پر کابینہ کے اجلاس میں بھی تحفظات کااظہار کیا گیا اور صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو ان تقرریوں کی جانچ پڑتال کر ے گی صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ان کی نگرانی میں بننے والی کمیٹی ان تقرریوں کا تفصیل سے جائزہ لے رہی ہے اس سلسلے میں جو آسامیاں پائپ لائن میں تھیں ان پر وزیراعلیٰ کی جانب سے عملدرآمد روک دیا گیا ہے نئی تقرریوں کے لئے شفاف لائحہ عمل طے کریں گے کمیٹی کے پہلے اجلاس میں مختلف محکموں کے سربراہوں کی عدم شرکت کا نوٹس لیتے ہوئے تمام سیکرٹریز کو ہدایت کی گئی ہے وہ آئندہ اجلاس میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں ۔ سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ 25ہزار سے زائد آسامیاں خالی ہیں تقرریوں کا عمل تیز کیا جائے ۔ جمعیت العلماء اسلام کے سید فضل آغا نے کہا کہ بدقسمتی سے تقرریوں میں ہمیشہ اقرباء پروری کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے اب جو کمیٹی بنی ہے اس میں اپوزیشن کو نمائندگی دے کر میرٹ پر تقرریوں کو یقینی بنایا جائے جس پر صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ جو کمیٹی ان کی سربراہی میں بنی ہے وہ کابینہ کمیٹی ہے جس میں کابینہ کے اراکین شامل ہیں ۔ جے یوآئی کے سید فضل آغا نے جونیئر افسران کی سینئر افسران کی جگہ تقرریوں سے متعلق حکومتی جواب پر عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جواب مکمل نہیں صورتحال یہ ہے کہ پورے صوبے میں سینئر افسران کی جگہ جونیئر افسران کام کررہے ہیں ہر گریڈ کے حوالے سے مکمل تفصیل دی جائے جس پر وزیر اعلیٰ میر جام کمال خان نے حکومت کی جانب سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سینئر افسران کی جگہ جونیئر افسران کی تقرری کا سلسلہ بلوچستان میں طویل عرصے سے چلاآرہا تھا یہ ایک پرانا مسئلہ ہے موجودہ حکومت نے سب سے پہلے اس بات کو محسوس کیا کہ جہاں جونیئر افسران تعینات ہیں تو ہم نے وہاں پر دو ماہ کے اندر ہر سطح پر سینئر افسرا ن کی تقرری کو یقینی بنایا ہماری اس حوالے سے دو ماہ کے اقدامات سب کے سامنے ہیں ہم سینیارٹی کو ہر کیڈر اور ہر سطح پر ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سینئرا فسران کی تقرری کو یقینی بنارہے ہیں تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اس حوالے سے ایوان کو تفصیل سے آگاہ کریں گے اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کے 2018ء میں کئے گئے دوروں اور ان پر آنے والی لاگت کی تفصیل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہ تفصیل مانگی تھی کہ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کی جانب سے کس کس حلقے میں کتنے دورے کئے گئے ہیں اور ان کے ہر دورے پر کتنے اخراجات آئے ہیں یہاں صرف مجموعی دوروں اور لاگت کی تفصیل دی گئی ہے سی ایم آئی ٹی احتساب کا ادارہ ہے جو ترقیاتی منصوبوں کی شفافیت کی ذمہ دارہے مگر ہمارے صوبے میں گزشتہ پچاس سال کے دوران سی ایم آئی ٹی نے نہ کوئی بڑا کارنامہ انجام دیا اور نہ ہی کسی ترقیاتی منصوبے میں کرپشن کی نشاندہی کی انہوں نے زور دیا کہ سی ایم آئی ٹی کے دوروں سے قبل اس کی میڈیا کے ذریعے اطلاع دی جائے تاکہ جن لوگوں کے اس حوالے سے تحفظات ہیں وہ بھی آسکیں انہوں نے زور دیا کہ ایوان کو سنجیدگی سے لیا جائے ۔ وزیراعلیٰ میر جام کمال نے ثناء بلوچ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تمام دوروں اور ان پر آنے والی لاگت کی مکمل تفصیل دی جانی چاہئے تھی انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ سی ایم آئی ٹی کی جانب سے 444منصوبوں کے دوروں کی مکمل تفصیل اور ان کے دوروں پر آنے والی لاگت سے تمام ارکان کو آگاہ کیا جائے گا اور انہیں رپورٹس کی تفصیلات فراہم کردی جائیں گی انہوں نے کہا کہ ماضی میں سی ایم آئی ٹی زیادہ فعال انداز میں کام نہ کرسکی جس افسر سے کام نہ لینا ہوتا اسے سی ایم آئی ٹی میں بھیج دیا جاتا تھا جب میں وزیراعلیٰ بنا تو معلوم ہوا کہ مختلف ادوار میں سی ایم آئی ٹی کی جانب سے اتنی رپورٹس بن چکی ہیں کہ جن سے بوریاں بھری ہوئی ہیں مگر ان پر حکومتوں کی جانب سے غور نہیں کیا گیا ہم نے سی ایم آئی ٹی کا پورا طریق کار تبدیل کرکے اس کو ہدایت کی کہ وہ زیادہ بہتر انداز میں کام کرے ہماری پی ایس ڈی پی میں بدقسمتی سے بیس بیس سال تک آن گوئنگ منصوبوں پر کام جاری رہتا ہے پھر نئی سکیمیں آتی ہیں تو ایسے منصوبے جن پر 80یا 90فیصد کام مکمل ہوچکا ہوتا ہے مگر ان کے لئے فنڈز جاری نہیں کئے جاتے جبکہ جو منصوبے پی ایس ڈی پی میں مکمل دکھائے جاتے ہیں وہ بھی اکثر اوقات زمین پر مکمل نہیں ہوتے میں نے سی ایم آئی ٹی کو ہدایت کی اور انہیں ٹاسک دیا کہ وہ صوبے بھر میں ایسے منصوبوں کا دورہ کریں جن پر70فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ان کی رپورٹ دی جائے تاکہ ان کے لئے فنڈز جاری کرکے انہیں مکمل کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ سی ایم آئی ٹی کے دورے اطلاعات کے بغیر اس لئے ہوتے ہیں تاکہ حقیقت سامنے لائی جاسکے اگر اطلاع دی جائے تو پھر متعلقہ ٹھیکیدار و دیگر عارضی طو رپر متحرک ہوجاتے ہیں ہمارا مقصد حقائق کو لانا ہے اب تک جن 444منصوبوں کا وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے دورہ کیا ہے ان کی ویڈیوز بنائی گئی ہیں مکمل رپورٹس تیار کی گئی ہیں کابینہ کے اجلاسوں میں بھی پی ایس ڈی پی سمیت ایسے منصوبوں پر غور کیا جارہا ہے کہ ان کے لئے فنڈز کس طرح جاری کئے جائیں اس سلسلے میں ہم ایک طریقہ کار کے تحت آگے بڑھیں گے انہوں نے نواب محمد اسلم رئیسانی کی جانب سے لیویز کے حوالے سے اٹھائے گئے نکتے کے جواب میں کہا کہ ہم لیویز کو فعال اور مضبوط کررہے ہیں صوبائی کابینہ کے پہلے اجلاس کے ایجنڈے میں لیویز کو فعال کرنا سر فہرست تھا ہم لیویز کو فعال کرنے پر یقین رکھتے ہیں ۔ جمعیت العلماء اسلام کے سید فضل آغا نے کہا کہ صوبے میں یہ صورتحال ہے کہ ترقیاتی منصوبوں میں بدعنوانی ہوتی رہی ہے یا پھر منصوبے ادھورے رہ جاتے ہیں میں نے اپنے حلقے کا دورہ کیا اور دورے کی رپورٹ متعلقہ حکام کو بھیج دی ہے انہوں نے تمام ارکان سے استدعا کی کہ وہ بھی اپنے اپنے حلقوں کے دورے کرکے ان کی رپورٹس متعلقہ حکام کو بھیجتے رہیں جمعیت العلماء اسلام کے میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے خضدار کا گزشتہ دنوں دورہ کیا بتایا جائے کہ دورے کے دوران ٹیم کی جانب سے خضدار میں دس کروڑ روپے کی مالیت سے پانی کے منصوبے کا بھی جائزہ لیا گیا یا نہیں کیونکہ پانی کی قلت کے خلاف گزشتہ روز وہاں پر خواتین اور بچوں نے بھی احتجاج کیا ہے وزیراعلیٰ نے معزز رکن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دس کروڑ روپے کے جس منصوبے کی نشاندہی کررہے ہیں اس کی تفصیل دیں اسے دیکھیں گے ۔جس کے بعد وقفہ سوالات نمٹادیا گیا ۔اجلاس میں بی این پی کے ثناء بلوچ نے گوادر میں ہونے والے ایشیائی پارلیمانی کانفرنس سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت بلوچستان وفاق کی ایک اکائی ہے اور یہاں صوبائی اسمبلی کے اراکین صوبے کے نمائندے ہیں تاہم کانفرنس سے متعلق بلوچستان کی سیاسی جماعتوں اور اراکین صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں نہیں لیاگیا میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ صوبے کے آئین سا زادارے کو کانفرنس کے انعقاد سے متعلق آگاہ کیاجاتا اور اعتماد میں لیا جاتا تو اچھا ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ 46ممالک کے مندوبین گوادربلوچستان کے مطمع نظر سمجھنے آئے ہیں ایسے میں بلوچستا ن اسمبلی کو نظر انداز کیا گیا سپیکر صوبائی اسمبلی کا اس کا نوٹس لیں ۔ نواب محمد اسلم رئیسانی کا ایشیئن پارلیمانی کانفرنس سے متعلق ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے اپنے دور حکومت میں گوادر کو بلوچستان کا سرمائی دارالحکومت ڈکلیئر کیا وہاں صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے انعقاد کے لئے مقام اور انتظامات کا بھی بندوبست کیا تھا میری ایوان سے گزارش ہے کہ حکومت بلوچستان اسمبلی کا آئندہ اجلاس گوادر میں منعقد کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے صوبائی وزیر اطلاعات ظہور بلیدی نے اراکین اسمبلی کے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اشیئن پارلیمانی کانفرنس چیئر مین سینٹ کی صدارت میں منعقد ہورہی ہے جس کی میزبانی اور فنڈز بلوچستان حکومت فراہم کررہی ہے گوادر اور بلوچستان کے حوالے سے ملک کے دیگر حصوں میں عجیب منظر کشی کی جارہی ہے ایسے میں کانفرنس کا انعقاد کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ یہاں کے لوگ آئین پاکستان میں رہتے ہوئے ترقی چاہتے ہیں گوادر بلوچستان کے ماتھے کا جھومر ہے ۔بی این پی (عوامی ) کے اسد اللہ بلوچ نے وزیراطلاعات کے موقف سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ کو اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے صوبے کے وسیع تر مفاد میں ریکوڈک ، گوادر سمیت اہم ایشوز پر بلوچستان کے عوامی نمائندوں کو اہمیت دیتے ہوئے انہیں اعتماد میں لیا جائے ۔وزیراعلیٰ میر جام کمال خان نے کہا کہ گوادر میں کانفرنس سے متعلق چیئرمین سینٹ کی تجویز تھی کہ اس حوالے سے حکومت بلوچستان بھی کوئی کردار ادا کرے زیادہ چیزیں سینٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے کی جارہی ہیں تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتو ں کی جانب سے بھی اس سلسلے میں تعاو ن کیا جارہا ہے یہ بہت بڑے پیمانے کی کانفرنس ہے جس میں 200سے زائد مندوبین شریک ہیں صوبائی حکومت سیکورٹی کی صورتحال کو دیکھ رہی ہے اور جبکہ آج بلوچستا ن کی روایتی میزبانی کے اظہار کے طو رپر بلوچستان حکومت کی جانب سے ایک ڈنر کا اہتمام کیا جارہا ہے انہوں نے تمام ارکان اسمبلی کو ڈنر میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ چیئر مین سینٹ سے بات کی جائے گی کہ وہ پندرہ سے بیس مندوبین کے ساتھ بلوچستان اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے موقع پر اسمبلی کا دورہ کریں اجلاس کی کارروائی دیکھیں ارکان اسمبلی سے ملاقات کریں ۔