ایشیائی پارلیمان کا اجلاس گوادر میں اختتام پذیر ،، 8 قرار دادیں منظور

  • October 30, 2018, 11:28 pm
  • National News
  • 70 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک)گوادر میں منعقدہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیاسی امور اور ایشیائی پارلیمان کی تشکیل کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ شرکاء4 نے اقتصادی ،تجارتی ،ثقافتی اور سیاسی روابط کو مضبوط کرنے اور باہمی تعاون کو بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ خصوصی کمیٹی کے گوادر اجلاس میں ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے رکن ممالک کو ایشیائی پارلیمان کے قیام پر غور وخوض کو آگے لے جانے میں رہنمائی ملی اور امن و خوشحالی پر مبنی ایشیائی صد ی کے تصور کو مزیدتقویت ملی۔اعلامیہ میں اس عزم کابھی اظہار کیاگیا کہ تسلسل کے ساتھ وفود کے تبادلوں ، تعاون اور تبادلہ خیال کے ساتھ مشترکہ مقاصد کو آگے لے جانے میں مدد ملے گی۔ اعلامیہ میں اس حقیقت کوبھی تسلیم کیا گیا کہ جہاں ایشیاء4 کی توجہ کا مرکز تجارت ، اقتصادی ترقی اورتوانائی پر مرکوز ہے وہاں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے پر توجہ دینے اور ماحول کا تحفظ بھی انتہائی ضروری ہے۔اس تاریخی بیٹھک میں مندوبین نے پاکستان کی قومی شجرکاری مہم میں عملی شرکت کے ذریعے اپنی حمایت کا یقین دلایا اور اس کوشش کو چین کی جانب سے گوادر میں 1 ملین درخت لگانے کے منصوبے سے مزید تقویت ملی۔اعلامیہ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں باہمی کوششوں کو مزید مربوط بنانا ہوگا تاکہ اپنے آنے والی نسلوں کیلئے ایک بہتر مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔ رکن ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جہاں ہماری قومی ترجیحات اور مقاصد ہیں وہاں ہمیں ساتھ ہی ساتھ ایشیاء4 کی پائیدار ترقی کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ ملکرتعاون کوآگے بڑھانا ہوگا۔ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی سیاسی امور کی کمیٹی اور ایشیائی پارلیمان کے قیام کی خصوصی کمیٹی کادوسرے روز کا اجلا س گوادر میں سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اس اعلیٰ سطح اجلاس میں23 ملکوں کے اراکین پارلیمنٹ اور پارلیمانی سربراہان شریک ہوئے جن میں چین ، سعودی عرب،ترکی ، ایران،قطر ، سری لنکا ،انڈونیشیاء4 ، اومان ،تھائی لینڈ ،کمبوڈیا ،نیپال ، شام ،اردن ، لبنان ، فلسطین ، سیموا ، عوامی جمہوری ری پبلک لاؤ، مشرقی تیموراور بھوٹان شریک ہوئے۔جبکہ آئی پی یو کے سیکرٹری جنرل اور فرانس پاکستان دوستی گروپ کے سربراہ کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے مقاصد اور نظریات کو عالمی حمایت حاصل ہے۔اجلاس میں مختلف قرار دادوں کو زیر غور لایا گیا ان میں چیدہ چیدہ قرار دادیں بہتر طرز حکمرانی ، قانون کی بالادستی اور با اختیار عدلیہ ، بہتر پارلیمانی نظام کار ،دوستی اور تعاون کے ذریعے ایشیاء4 کی خوشحالی ، ایشیائی پارلیمانوں اور حکومتوں کا ایشیاء4 کی ترقی کیلئے اکٹھا ہونا اور فلسطینوں کی جانب سے ایشیائی پارلیمانوں کی غیر مشروط حمایت سے متعلق تھیں۔اجلاس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائمقام صدر محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ جمہوریت اور ترقی کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور دونوں ناگزیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پائیدار ترقی اور سیاسی عمل میں شمولیت کے لئے جمہوری نظریات کو فروغ دینے پر یقین رکھتا ہے اور اس اہم اجلاس میں جن قراردادوں کو منظور کیا وہ اس بات کی دلیل ہیں کہ شرکاء4 جمہوریت، امن اور ترقی کے لئے سنجیدہ ہیں اور ہر سطح پر اس کی حمایت جاری رکھنے کا عزم رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی، بہتر طرز حکمرانی اور ترقی ایسے معاشرے کی بنیاد رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جہاں انصاف کا بول بالا اور خوشی پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل کا حل نہ ہونا اس امر کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہم مظلوم طبقات کو تحفظ دینے میں کتناپیچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اے پی اے کے نائب صدر کی حیثیت سے مجھے یہ خوشی ہے کہ اس اجلاس سے مسائل کا بہتر انداز میں جائزہ لینے میں مدد ملی۔صادق سنجرانی نے کہا کہ اجلاس میں زیر غور لائے گئے یہ تمام امور پاکستان کی پالیسی کا حصہ ہیں اور ایشیائی پارلیمانی اسمبلی ایک بہترین پلیٹ فارم ہے جہاں ہم ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا تے ہوئے قدرتی وسائل ، ہنر مند افرادی قوت اور تعلیم یافتہ نوجوان آبادی کی صلاحیتوں سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان خصوصیات کی بناء4 پر ایشیا بین الااقوامی امور میں مزید موثر کر دار ادا کرے گا۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ گرینڈ ایشیائی پارلیمان کے قیام کی بدولت ہم مسائل پر قابو پا سکیں گے اور ایشیاء4 کے لئے ایک روشن مستقبل کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ تعاون ، معاونت ، عزم اور کاوشوں کے تسلسل سے ہم ایشیائی اقوام کے مابین باہمی مراسم کو مزید مضبوط کر سکتے ہیں جس کی بنیاد باہمی اعتماد ، احترام اور مساوات پر مبنی ہو گی۔ انہوں نے سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک اور سینیٹ سیکرٹریٹ کی ٹیم کی کاوشوں کو بھی سراہا جنکی انتھک محنت کی بناء4 پر اس اہم اجلاس کا گوادر میں انعقاد ممکن ہوا۔ قبل ازیں اجلاس کی باقی کارروائی سے پیشتر شرکاء4 کو گوادر شہر ، بندرگاہ اور ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ایشیائی ممالک کے مختلف ملکوں سے کانفرنس میں شریک اراکین پارلیمان نے گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں گہری دلچسپی لی۔سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک نے شرکاء4 کے سامنے گوادر کی اہمیت کو اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ گوادر خطے کے ساتھ رابطہ کاری میں انتہائی اہمیت رکھتا ہے اور خطے کے ساتھ رابطہ کاری ایشیائی پارلیمانی اسمبلی اورپاکستان کے مشرکہ ایجنڈے میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اکائیوں کی ترقیاتی عمل میں شمولیت اور سماجی ترقی کے مرکزی دھارے میں لانا ایوان بالاء4 کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔سیکرٹری سینیٹ نے کہا کہ گوادر مشترکہ خوشحالی کے حصول کی خاطر تجارتی ،معاشی اور توانائی کے مرکز کے طور پر سامنے آئے گا جس سے خطے میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے شرکاء4 کو بتایا کہ ایشیاء4 کے ایسے ممالک جن کے پاس بحری گزرگاہ کی سہولت موجو د نہیں وہ بھی گوادر کے ذریعے تجارتی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکتے ہیں اور گوادر خطے کی ضروریات پوری کر سکتا ہے جہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے بہتر مواقع موجو د ہیں۔ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی سیاسی امور کمیٹی کے شرکاء4 کو گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ نے بتایا کہ گوادر سی پیک کا گیٹ وے ہے اور اس کی سٹریٹیجک اہمیت سے انکار نہیں کیاجا سکتا۔ چین کے علاوہ وسطیٰ ایشیائی ممالک اور مشرق وسطیٰ وغیرہ اس بندرگاہ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔انہوں مزید کہا کہ خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جارہے ہیں اورسماجی شعبے میں ترقی کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ ما سٹر پلان کے تحت محفوظ ، خوشحال اور ماحول دوست شہر بنانے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماسٹر پلان کو مستقبل کی ضروریات کومدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ جبکہ پرانے شہر کو سیاحت کیلئے محفوظ رکھنے ، کھیلوں کے فروغ اور اعلیٰ تعلیمی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی تو جو د ی جائے گی۔