بلوچستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے سازگار ماحول موجود ہے، جام کمال

  • November 20, 2018, 12:05 am
  • National News
  • 75 Views

اسلام آبادِ(خ ن ) وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے پاکستان میں متعین سعودی عرب کے سفیر نواف بن سید الملکی نے پیر کے روز بلوچستان ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران باہمی معاشی تعاون کے فروغ، بلوچستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے سعودی سفیر کو بلوچستان میں توانائی، معدنیات، ماہی گیری، لائیواسٹاک اور سیاحت سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقعوں اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے حکومتی پالیسی سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے سازگار ماحول موجوہے اور صوبائی حکومت سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کے ذریعے تمام ضروری سہولتوں کی فراہمی کے لئے تیار ہے، اس مقصد کے لئے بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کو فعال کیا گیا ہے اور جلد ہی بورڈ کا اسلام آباد میں ذیلی دفتر قائم کردیا جائے گا جس سے بیرونی سرمایہ کاروں کو بلوچستان کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کی جائیں گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان کی اہمیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، گوادر پورٹ اس منصوبے کی بنیاد ہے، سعودی سفیر نے گوادر سمیت دیگر شعبوں میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں اور امکانات میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ سعودی سرمایہ کاروں کو ان مواقعوں سے آگاہ کرتے ہوئے سرمایہ کاری کی جانب راغب کیا جائے گا۔ ملاقات میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین قائم دیرینہ تعلقات معاشی تعاون کے فروغ کی بنیاد ثابت ہوں گے۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان عزت، احترام اور پیار ومحبت کے عظیم رشتے قائم ہیں اور معاشی تعاون کے ذریعے یہ رشتے مزید مضبوط ہوں گے جبکہ دونوں ممالک ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہنے کی روایت کو نہ صرف برقرار رکھیں گے بلکہ اس روایت کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ صوبائی وزیر اطلاعات میر ظہور احمد بلیدی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل ،صنعت وپیداوار ، اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے پیر کے روز بلوچستان ہاؤس میں ملاقات کی جس میں بلوچستان کے معدنی ودیگر وسائل کی ترقی،صنعت، زراعت ، لائیو اسٹاک اور ماہی گیری کے شعبوں میں سہولتوں کی فراہمی، بلوچستان کے زمینداروں کے مسائل کے حل اور زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے وفاقی حکومت کے تعاون سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور کئی ایک اہم فیصلے کئے گئے، اراکین صوبائی کابینہ واراکین صوبائی اسمبلی، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر اور متعلقہ وفاقی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفاقی مشیر کو بلوچستان کے وفد کی جانب سے مختلف صوبائی امور کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا جبکہ وفاقی مشیر نے یقین دلایا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی اور صوبے کے وسائل کو بروئے کار لانے کے لئے صوبائی حکومت سے بھرپور تعاون کرے گی۔ملاقات میں بلوچستان میں کپاس کی پیداوار کے علاقوں میں جننگ فیکٹریوں کے قیام اور کپاس کے کاشتکاروں کے لئے دیگر سہولتوں کی فراہمی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے، بلوچستان میں ٹنل فارمنگ کو فروغ دیا جائے گا، جس کے لئے زیارت، چمن اور قلعہ سیف اللہ موزوں علاقے ہیں، حکومت زمینداروں کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر کام کرسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم شعبہ زراعت میں تحقیقی ونگ کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرناچاہتے ہیں جس کے لئے ہمیں وفاقی حکومت کے تعاون کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں زیتون اور زعفران جیسی قیمتی زرعی پیداوار کو بھی فروغ مل رہا ہے تاہم ان فصلوں کی پیداوار میں اضافے کے لئے زمینداروں کو معاونت کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کاٹن پالیسی متعارف کروائے گی جس میں بیج،کاٹن کی مختلف اقسام اور جننگ جیسے عوامل کو شامل کیا جائے گا۔ وفاقی مشیر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ بلوچستان کپاس کا معیار ملک میں بہترین ہے، وفاقی حکومت بلوچستان کے کپاس کے کاشتکاروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے اقدامات کرے گی اور تمام عوامل کا جائزہ لے کر بلوچستان کے کاشتکاروں کے لئے کپاس کی علیحدہ پالیسی بنائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کا روزگار زراعت اور لائیو اسٹاک سے منسلک ہے تاہم سہولتوں کی عدم دستیابی اور خشک سالی کے باعث یہ شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، اگرا ن کی بحالی کے لئے اقدامات نہ کئے گئے تو صوبے کی بہت بڑی آبادی کا روزگار ختم ہونے کا خدشہ ہے، ملاقات میں بلوچستان کے وفد کی جانب سے مشیرتجارت کو ایران کے سیب کی درآمد اور تفتان اور تورخم سرحدوں کے ذریعہ ایرانی سیب کی اسمگلنگ کے حوالے سے بلوچستان کے سیب کے کاشتکاروں کے تحفظات اور انہیں پہنچنے والے مالی نقصان سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ایرانی سیب مارکیٹ میں آنے سے مقامی سیب کی قیمت گرجاتی ہے اور زمینداروں کو بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے لہٰذا ایرانی سیب کی درآمد پر پابندی اور سمگلنگ کی روک تھام کے لئے وفاقی حکومت بھرپور اقدامات کرے۔ وفاقی مشیر تجارت نے بلوچستان کے وفد کے موقف کی تائید کرتے ہوئے ایرانی سیب کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی یقین دہانی کرائی اور اس بات کا بھی یقین دلایا کہ کسٹم اور دیگر متعلقہ وفاقی اداروں کو ایران سے سیب کی سمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانے کی ہدایت کی جائے گی۔ ملاقات میں بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں اسٹوریج یونٹس ، گوادر میں فش پروسیسنگ پلانٹ،تربت میں ڈیٹ پراسیسنگ پلانٹ اور دیگر اضلاع میں فروٹ پراسیسنگ پلانٹس کے قیام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور مشیر تجارت نے یقین دلایا کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے بھی صوبائی حکومت کو بھرپور معاونت فراہم کرے گی، وفاقی مشیر نے بلوچستان کے وفد کی جانب سے پیش کئے گئے موقف اور مطالبوں کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ زاعت، لائیواسٹاک اور ماہی گیری کے شعبوں کے مسائل کے حل اور ان کی ترقی کے لئے وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ وزیراعلیٰ کی قیادت میں مشیر تجارت سے ملاقات کرنے والے بلوچستان کے وفد میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی بھی شامل تھے جنہیں وزیراعلیٰ نے خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی تاکہ بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے وفاق کے سامنے مشترکہ موقف پیش کیا جائے اور صوبے کے مسائل کے حل کے حوالے سے تمام جماعتوں کے ایک صفحہ پر ہونے کا مثبت پیغام دیا جاسکے۔ یہ اجلاس اس حوالے سے بھی اہم تھا کہ اس میں خاص طور سے صوبے کے زمینداروں کو درپیش مسائل کے حل کی جانب اہم پیشرفت ہوئی جس میں ایرانی سیب کی درآمد پر پابندی کا نفاذ بھی شامل ہے۔