صوبائی کابینہ کا اجلاس،بنک آف بلوچستان کے قیام ،اداروں کا انتقامی کنٹرول محکمہ خزانہ کے سپرد کرنے سمیت اہم فیصلوں کی منظوری دیدی

  • November 22, 2018, 11:19 pm
  • National News
  • 202 Views

کوئٹہ(خ ن)وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت جمعرات کے روز وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایجنڈے میں شامل مختلف امور کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے متفقہ طور پر اہم فیصلے کئے گئے، صوبائی کابینہ نے محکمہ خزانہ کی جانب سے بینک آف بلوچستان کے قیام کے پیش کئے گئے ایجنڈا سے اتفاق کرتے ہوئے بینک کے قیام کی فزیبلیٹی رپورٹ کی تیاری کی اصولی طور پر منظوی دی جبکہ بلوچستان ریونیو اتھارٹی اور بلوچستان پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی خودمختار حیثیت برقرار رکھتے ہوئے ان اداروں کا انتظامی کنٹرول محکمہ خزانہ کو دینے کے لئے رولز آف بزنس میں تبدیلی کی منظوری بھی دی گئی، صوبائی کابینہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان دیامیر بھاشاڈیم فنڈ کے لئے عطیات کو بلوچستان سیلز ٹیکس برائے فراہمی خدمات سے مستثنیٰ کرنے کی منظوری بھی دی۔ محکمہ خزانہ کی جانب سے کابینہ کو مجوزہ سپیشل سپورٹ پروگرام کے قیام کا ڈرافٹ پیش کیا گیا جس میں کھیل اور سماجی شعبوں کو حکومت کی خصوصی معاونت ، مستحق اور باصلاحیت طلباء کو تعلیمی وظائف کی فراہمی اور ایسے مستحق افراد جو ایسی بیماری میں مبتلا ہوں جن کا علاج صوبے میں ممکن نہیں اور نہ ہی وہ علاج کرانے کی استطاعت رکھتے ہوں کو مالی معاونت کی فراہمی شامل ہے، صوبائی کابینہ نے ڈرافٹ کی منظوری دیتے ہوئے اسے مزید مفصل اورجامع بنانے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے وزیراعلیٰ ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پلان فیز۔II کو ڈسٹرکٹ رورل ڈیویلپمنٹ پروگرام کے ٹائٹل کے ساتھ جاری رکھنے کی منظوری دیتے ہوئے پروگرام کا دائرہ کار تحصیل کی سطح تک وسیع کرنے کی ہدایت کی جبکہ اس پروگرام کی افادیت میں اضافہ کے لئے پروگرام کے اسکوپ آف ورک میں تبدیلی لانے کی ہدایت بھی کی گئی تاکہ نچلی سطح تک عوام اس پروگرام سے مستفید ہوسکیں۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پروگرام پر انتخابی حلقے کی سطح پر عملدرآمد کیا جائے گا ، کابینہ نے وزیراعلیٰ ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پلان فیز ۔I کے بقایاجات کی ادائیگی کی منظوری بھی دی جبکہ کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں سے پروگرام میں شامل ترقیاتی منصوبوں کی پروگریس رپورٹ طلب کرنے کی ہدایت کی گئی، صوبائی کابینہ نے تربت۔ بلیدہ روڈ کے پی سی ون میں ترمیم کے مطابق تخمینہ لاگت کو 929.199 سے 1487.369ملین روپے تک بڑھانے کی منظوری دی۔ اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ یہ منصوبہ علاقے کی سماجی، معاشی اور سیاسی ترقی کے ساتھ امن وامان کی بحالی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی تکمیل سے نہ صرف عوام کو آمدورفت کی بہتر سہولت فراہم ہوگی بلکہ یہ علاقہ تیز رفتار ترقی بھی کرے گا۔ صوبائی کابینہ نے محکمہ ماحولیات میں 100ملین روپے سے بلوچستان سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ فنڈ کے قیام کی منظوری دی، فنڈ کے قیام کا مقصد ماحولیت کے تحفظ کے لئے ڈونرز کی معاونت کا حصول ہے اور فنڈ کا قیام بلوچستان انوائرمنٹ پروٹیکشن ایکٹ 2014ء کے تحت عمل میں لایا جائے گا۔ کابینہ نے شعبہ زراعت کی ترقی کے لئے 200 نئے بلڈوزر کی خریداری کے لئے درکار اضافی فنڈز کے اجراء کی منظوری بھی دی، نئے بلڈوزر کراچی پورٹ پر پہنچ چکے ہیں اور فنڈز کے اجراء کے بعد حکومت بلوچستان کے حوالے کئے جائیں گے، کابینہ نے بلوچستان ٹریول ایجنسیز رولز 2017ء کو بھی منظور کیا جس سے صوبے میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا، کابینہ نے محکمہ صحت کی جانب سے فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال کوئٹہ میں انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیززکے قیام کے لئے پیش کئے گئے ایجنڈے کی منظوری بھی دی جسے ایکٹ کی صورت میں صوبائی اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔ کابینہ نے پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں کی مزید اعلیٰ تعلیم کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لئے پالیسی کی منظوری دی اور فیصلہ کیا گیا کہ جو ڈاکٹر اعلیٰ تعلیم کے لئے ڈیپوٹیشن کی جتنی مدت گزارے گا اور اسے اتنا ہی عرصہ اپنے آبائی علاقے میں خدمات انجام دینا ہوں گی۔ کابینہ نے صحت کے شعبہ میں خدمات کی فراہمی کو مزید بہتر بناتے ہوئے انہیں عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے لئے محکمہ صحت میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی اور مرکزیت کے خاتمے کے لئے محکمہ صحت کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے انہیں مزید قابل عمل بنانے کے لئے کابینہ کی سب کمیٹی کے حوالے کردیا ۔ ان تجاویز میں ٹیکنیکل اسامیوں پر بھرتیاں اورغیر حاضر اسٹاف کے خلاف کاروائی بھی شامل ہے جبکہ کابینہ نے محکمہ صحت میں گریڈ 17سے 19تک ٹرانسفر پوسٹنگ کے اختیارات سیکریٹری صحت کو تفویض کرنے کی منظوری بھی دی۔ کابینہ نے گریڈ 17کے انستھیزیسٹ کے لئے 10000روپے ماہانہ اور گریڈ 18کے انستھیزیسٹ کے لئے 15000روپے ماہانہ الاؤنس کی منظوری بھی دی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ خدمات کی فراہمی کے شعبوں کی بہتری کے لئے جن قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے ان کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔ کابینہ نے محکمہ آبپاشی کے تحت عالمی بینک کے مالی تعاون سے بلوچستان انٹی گریٹڈ واٹر ریسورس ڈیویلپمنٹ پروجیکٹ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے مالی تعاون سے بلوچستان واٹر ریسورسز ڈیویلپمنٹ پروجیکٹ کی منظوری بھی دی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ تمام اضلاع کی ترقی کے لئے ماسٹر پلان بنائے جائیں گے تاکہ ہر ضلع مساوی اور متوازن ترقی کرسکے۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات سجاد احمد بھٹہ نے کابینہ کو بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پی ایس ڈی پی 2018-19ء میں شامل نئے ترقیاتی منصوبوں کا ازسرنو جائزہ لے کر انہیں اصولوں کے مطابق بنانے کے لئے قائم کابینہ کی سب کمیٹی کی رپورٹ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور جاری اسکیموں اور ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی اجازت کے تحت اہم نوعیت کے نئے منصوبوں کے لئے درکار فنڈز کی تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ سیکریٹری خزانہ نورالامین مینگل نے کابینہ کو صوبے کے مالی امور، ترقیاتی اور غیرترقیاتی اخراجات اور ترقیاتی ضروریات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تنخواہوں، پنشن اور امن وامان کی مدات میں اخراجات بڑھنے سے صوبے کے مالی مسائل اور مختلف مدات کے کرنٹ خسارے میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے مالی خسارے پر قابو پانے اور محاصل میں اضافے کے لئے تیار کی گئی حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مختلف مدات میں غیرضروری اخراجات کم کرکے ترقیاتی عمل کے لئے فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنایا جارہا ہے، کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وہ تمام امور جن میں فنڈز کا اجراء شامل ہوگا منظوری کے لئے کابینہ کی سب کمیٹی میں پیش کئے جائیں گے جن میں ایس این ای اور نئے الاؤنسز کا اجرا بھی شامل ہے، کابینہ نے محکمہ مواصلات میں مبینہ طور پر بوگس بھرتیوں کا معاملہ بھرتیوں کے حوالے سے قائم کابینہ کی سب کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا جو ان بھرتیوں کے عمل اور بھرتی افراد کی دستاویزات کا جائزہ لے گی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ بلوچستان کو ماضی میں استعداد کار میں کمی کے حوالے سے تنقید کا سامنا رہا ہے، عوام کو موجودہ حکومت سے بہت سے توقعات وابستہ ہیں لیکن اگر ہم کارکردگی نہ دکھا سکے تو عوام کو مایوسی ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہم نے گذشتہ ادوار سے ہٹ کر کام کرنا اور ڈلیور کرنا ہے بالخصوص گڈ گورننس ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے تبھی گذشتہ حکومتوں اور موجودہ حکومت میں فرق ثابت ہوگا۔ کابینہ کا اجلاس تقریباً آٹھ گھنٹے جاری رہا جبکہ اجلا س کل بروز جمعہ بھی جاری رہے گا۔