الیکشن ٹریبونل ، زبیدہ جلال ، مولوی کمال الدین ، آغا محمود شاہ ، ظہور بلیدی کیخلاف انتخابی عذرداری پر فیصلہ محفوظ

  • November 27, 2018, 11:56 pm
  • National News
  • 152 Views

کوئٹہ(آئی این پی)بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ اور جسٹس عبداللہ بلوچ پرمشتمل الیکشن ٹریبونلز نے وفاقی وزیر زبیدہ جلال ،صوبائی وزیراطلاعات میر ظہور بلیدی ،اراکین قومی اسمبلی سید محمود شاہ اور مولوی کمال الدین کے حلقہ انتخاب سے متعلق دائر انتخابی عذرداریوں سے متعلق فیصلے محفوظ کرلئے ۔گزشتہ روز الیکشن ٹریبونل کے روبرو وفاقی وزیر زبیدہ جلال کی کامیابی کے خلاف درخواست گزارجان محمد دشتی کی جانب سے دائر انتخابی اپیل کی سماعت ہوئی درخواست گزار کی جانب سے نادر چھلگری ایڈووکیٹ جبکہ وفاقی وزیر زبیدہ جلال کی جانب سے امیر محمد ترین ایڈوکیٹ پیش ہوئے سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے ووٹرز کے فنگر پرنٹس کی تصدیق کی استدعا کی جس پر الیکشن ٹربیونل نے انتخابی عذرداری پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔دریں اثناء الیکشن ٹربیونل کے روبرو صوبائی وزیر اطلاعات ظہور بلیدی کی کامیابی کے خلاف دائر انتخابی عذرداری کی سماعت ہوئی جس کے دوران درخواست گزار کی طرف سے نادر چھلگری ایڈووکیٹ جبکہ صوبائی وزیر ظہور بلیدی کی جانب سے کامران مرتضی ایڈوکیٹ پیش ہوئے ،سماعت کے دوران حتمی بحث مکمل کرلی گئی،اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے ووٹرز کے انگوٹھوں کی تصدیق کی استدعاکی بعدازاں الیکشن ٹریبونل نے انتخابی عذرداری پر فیصلہ محفوظ کرلیاعلاوہ ازیں الیکشن ٹریبونل کے روبرو رکن قومی اسمبلی سید محمود شاہ کی کامیابی کے خلاف منظور بلوچ کی انتخابی اپیل کی سماعت ہوئی جس کے دوران رکن قومی اسمبلی سید محمود شاہ کے وکیل کامران مرتضی ایڈوکیٹ جبکہ درخواست گزار کے وکیل نوید قمبرانی ایڈوکیٹ الیکشن ٹریبونل میں پیش ہوئے اس کے علاوہ سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی بھی بطور وکیل ٹربیونل میں پیش ہوئی ،سماعت کے دوران فریقین کے وکلاء کی حتمی بحث کے بعد الیکشن ٹریبونل نے انتخابی عذرداری پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اس کے علاوہ ٹریبونل کے روبرورکن قومی اسمبلی مولوی کمال الدین کے حلقہ انتخاب سے متعلق دائرانتخابی عذرداری کی بھی سماعت ہوئی جس کے دوران درخواست گزار عیسیٰ روشان کے وکیل نصیب اللہ ترین ایڈوکیٹ جبکہ رکن قومی اسمبلی کی جانب سے منیر سکندر ایڈوکیٹ پیش ہوئے ،سماعت کے دوران انتخابی اپیل پر حتمی بحث مکمل ہونے کے بعد ٹریبونل نے انتخابی عذرداری پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔