یو ایس ایف اور پی ٹی اے کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے ، عثمان کاکڑ

  • December 5, 2018, 12:23 am
  • National News
  • 52 Views

اسلام آباد / کوئٹہ (آئی این پی)سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے مسائل کا اجلا س چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا۔ فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ دوبرسوں میں کمیٹی کی طرف سے دی گئی سفارشات پر عملدرآمد ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اور یونیورسل سروسز فنڈ کی کارکردگی ، پی ٹی اے اور یونیورسل سروسز کے ملازمین کی تفصیلات پر تفصیلی بحث کی گئی ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ یو ایس ایف اور پی ٹی اے کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے دور دراز علاقوں میں نیٹ ورک کا معیار انتہائی خراب ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے عوامی مفاد کی بجائے موبائل کمپنیوں کے مفاد کو ملحوظ خاطر رکھتی ہے ۔ محمد عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ بلوچ پشتون مشترکہ صوبہ میں موبائل کمپنیوں کے نیٹ ورک کی حالت انتہائی خراب اور معیار غیر تسلی بخش ہے ۔ رکن کمیٹی سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ پختونخواہ اور خاص طو رپر فاٹا کے علاقوں میں نیٹ ورک کی جو حالت ہے وہ بیان کرنے کے قابل نہیں ہے ۔ انہوں نے تجویز دی کہ یو ایس ایف کی کارکردگی کا 10 سالہ ریکارڈ کمیٹی کو فراہم کیا جائے تاکہ فنکشنل کمیٹی اس بات کا جائزہ لے سکے منصوبوں پر کس حد تک شفاف انداز میں عملدرآمد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صارفین کے زیادتی ہو رہی ہے ۔ کمیٹی اراکین نے سینیٹر فدا محمد کی تجویز کو سراہتے ہوئے یو ایس ایف کا 10 سالہ ریکارڈ طلب کر لیا ۔ سینیٹر آغا شاہ زیب خان درانی نے کہا کہ نجی شعبہ ،کارپوریٹ سوشل ذمہ داری کے تحت پسماندہ علاقوں کی بہتری کیلئے ترقی کے کام اور فلاحی منصوبے دینے کا پابندہ ہوتا ہے ۔انہوں نے تجویز دی کہ ہر صوبے کی مالی اعداد و شمار اور سی ایس آر کی تفصیلات فنکشنل کمیٹی کے سامنے لائی جائیں۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان میں نیٹ ورک کا معیار انتہائی خراب ہے ۔ پی ٹی اے اور یو ایس ایف کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ یو ایس ایف کو قائم ہوئے 10 سال ہوئے ہیں اور اب تک 57 ارب روپے کی سبسڈی کے تحت منصوبے جاری ہوئے ہیں ۔ ان میں سے32 ارب روپے کے منصوبوں پر بلوچستان میں عملدرآمد ہو رہا ہے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں120 ایسے سنٹرز قائم کیے گئے ہیں جن میں خواتین کو تربیت دی جاتی ہے ۔ فنکشنل کمیٹی نے چاروں صوبوں میں قائم سنٹرز کی کارکردگی کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ۔ فنکشنل کمیٹی نے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نوٹس بجھوانے کا فیصلہ بھی کیا ۔فنکشنل کمیٹی نے ملازمین کیلئے مخصوص 6 فیصد کوٹے پر عملدرآمد نہ ہونے اور خاص طور پر بلوچستان کی عوام کو نظر انداز کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز حاصل خان بزنجو، گیان چند، آغا شاہ زیب خان درانی، نگہت مرزا، کلثوم پروین اور فدا محمد کے علاوہ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی ، چیئرمین پی ٹی اے اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی ۔