حکومت خطرے کے حوالے سے کود کفیل ہے ، حافظ حسین احمد

  • December 5, 2018, 11:12 pm
  • National News
  • 41 Views

کوئٹہ( پ ر ) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات،متحدہ مجلس عمل کی رابطہ کمیٹی کے سربراہ و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ عمران خان نے مڈٹرم انتخابات کے بیان میں گگلی اور باؤنسر دونوں کا استعمال کیا ہے اور زرداری نے اس بال پر ڈرتے ڈرتے کھیلنے کی کوشش کی ہے کیوں کہ وہ امپائر سے خوفزدہ ہیں، حکومت خطروں کے حوالے سے خود کفیل ہے اس کو کسی اور سے خطر ہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز جمعیت علمائے اسلام ضلع کوئٹہ امیر سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ سے ان کے گھر میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جے یو آئی کے مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد اور جے یو آئی ضلع کوئٹہ کے امیر حافظ حمد اللہ کے درمیان تین گھنٹوں تک طویل ملاقات ہوئی جس میں تنظیمی، ملکی اور بین الاقومی حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر مولانا محمد طاہر توحیدی، حافظ زبیر احمد، حافظ عبدالقدیم، ظفر حسین بلوچ ،حافظ سعدالدین ،عبدالکریم ، قدرت اللہ اور دیگر بھی موجود تھے، بعدازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کی رابطہ کمیٹی کے سربراہ حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ حکومت کوشش کرے گی کہ وہ وقت سے پہلے اپنی جان چھڑائے کیوں کہ 1825دن میں سے ابھی 1720دن باقی ہیں ، نواز شریف اور آصف زرداری عدلیہ اور فوج کے حوالے سے کافی عرصے بعد بولنے لگے تھے لیکن یہ 105دنوں میں ہی عدلیہ اور فوج کے حوالے سے بولنے لگے ہیں کیوں کہ ان میں تحمل اور برداشت نہیں، انہوں نے کہا کہ فیصلوں کے پیچھے فوج ہے یا فیصلے ان کے پیچھے ہیںیہ ابھی تک ایسا سوال ہے جس کے بارے میں لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ فیصلہ کون کررہا ہے اور فیصلے مان کون رہا ہے ،انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دو اہم چیزوں کا علم ہی نہیں وہ کہتے ہیں کہ میں وزیر اعظم ہوں اس کا مجھے ’’بیوی‘‘ سے اور ڈالر کا ’’ٹی وی‘‘ سے پتہ چلا اب اگر اتنے اہم معاملات کے یہ ذرائع ہونگے تو وہ ’’بڑے باخبر‘‘ وزیر اعظم اور چیف ایگزیکٹیو ہیں ، انہوں نے کہا کہ حکومت نے نسوار، سگریٹ ،پان پر گناہ ٹیکس لگا دیا ہے ہمیں تو توقع تھی کہ ہیروئن، کوکین، چرس، آفیم اور شراب پر لگایا جائے گا لیکن ظاہر ہے کہ کوئی اپنی پسندیدہ چیزوں پر ایسے فیصلے نہیں کرتا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل ضیاء ، جنرل مشرف اور جنرل باجوہ میں فرق صرف اتنا ہے کہ جنرل باجوہ اس وقت حاضر سروس ہیں اور وہ رٹائرڈ ہوچکے ہیں لیکن فوج میں جو رٹائرڈ ہوتا ہے وہ اس ہاتھی کی طرح ہوتا ہے جو زندہ لاکھ کا مرا ہوا سوا لاکھ کا پرویز مشرف پر غداری کیس کے حوالے سے وزیر اعظم دو ٹوک جواب دے سکتے تھے لیکن وہ مثبت جواب نہ سکے اس سے پتہ چلتا ہے کہ کوئی فرق نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ حکومت کی کارکردگی وزراء کی تبدیلی سے بہتر نہیں ہوسکتی، کیوں کہ اگر ٹرین کی رفتار کم ہے توڈبے کم کرنے سے رفتار بڑھ نہیں سکتی البتہ انجن کی تبدیلی سے رفتار بڑھائی جاسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت خطرات کے حوالے سے خود کفیل ہے اس کو کسی اور سے خطرہ نہیں بلکہ اپنی ذات سے خطرہ ہے ،حکومت کو لانے والے بھی اس وقت پریشان ہیں کہ اس کو کیسے بچایا جائے اس لیے اب ان کو اللہ ہی بچا سکتا ہے۔