بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالی کا سلسلہ بند کیاجائے بی این پی کا احتجاجی مظاہرہ

  • December 10, 2018, 11:47 pm
  • National News
  • 48 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر بی این پی کوئٹہ کے زیر اہتمام عالمی انسانی حقوق کے دن کے مناسبت سے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ‘ مرکزی کمیٹی کے اراکین رکن صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو ‘ غلام نبی مری ‘ سردار حق نواز بزدار ‘ ضلعی جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ دلسوز ‘ ملک مجید کاکڑ ‘ سعید کرد نے خطاب کرتے ہوئے عالمی دن کے موقع پر بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی پامالیوں پر کہا کہ گزشتہ 70سالوں سے بلوچستان میں انسانی بنیادی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے اور یہاں کے عوام کے بنیادی حقوق کو تسلیم نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں آج صوبہ سیاسی بحرانی کیفیت سے دوچار ہے حکمرانوں نے کبھی بھی انسانی حقوق کے پالیسیوں کی طرف توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں یہاں کے عوام مختلف مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں ملکی آئین کے بہت سے نکات میں انسانی حقوق کے احترام کیلئے موجود ہیں لیکن ان پر کبھی بھی عملدرآمد کرانے کی کوشش نہیں کی گئی ہے مقررین نے کہا کہ اقوام کی قومی شناخت ‘ وجود ‘ بقاء سلامتی ‘ تہذیب و تمدن ‘ ساحل وسائل پر واک و اختیار تسلیم نہ کرانا بھی انسانی حقوق کے زمرے میں آتا ہے آج بھی بلوچستان میں ہزاروں کے تعداد میں بلوچ لاپتہ ہیں جن کے لواحقین کئی سالوں سے اپنے پیاروں کو منظر عام پر لانے کیلئے سیاسی و جمہوری انداز میں آوازبلند کرتے چلے آ رہے ہیں اگر ان کے خلاف کوئی بھی الزام ہو تو ان کو ملکی آئین کے تحت عدالتوں میں پیش کر کے فری ٹرائل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے لواحقین کو یہ تسلی ہو کہ ان کے لاپتہ ہونے والے افراد زندہ ہیں ملکی آئین بھی یہاں کے لوگوں کو غائب کرنے ‘ جبری گمشدگیوں کی اجازت نہیں دیتا یہ عمل عالمی انسانی قوانین اور ملکی آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی انداز میں حل کیا جائے جسے کبھی بھی سیاسی طور سے حل کرنے کی طرف توجہ نہیں دی گئی اسی پالیسی کے نتیجے میں بلوچستان میں سیاسی بحران آئے روز گھمبیر شکل اختیار کرتا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ ملک یہاں کے تمام اقوام کا ہے تمام اقوام کی تہذیب و تمدن ‘ زبان شناخت وجود کو تسلیم کیا جائے تاکہ ملک میں پائی جانے والی بے چینی پر قابو پایا جا سکے قوموں کے واک و اختیار ‘ وجود شناخت ‘ ساحل وسائل ‘ سیاسی جمہوری قومی حقوق تسلیم نہ کرنے کی پالیسیوں کے رد عمل نے آج بلوچ و دیگر اقوام کو طرح طرح کے مسائل و مشکلات سے دوچار کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی سردار اختر جان مینگل کی غیرمتزلزل قیادت میں جدوجہد کرتے ہوئے بلوچستان میں لاپتہ افراد کے مسئلے کو اجاگر کرنے کیلئے ملکی پارلیمانی ‘ عدلیہ اور تمام فورمز پر آواز بلند کرتے ہوئے جدوجہد میں مصروف عمل ہے پارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے اجتماعی قومی مفادات لاپتہ افراد کی بازیابی ساحل وسائل پر واک و اختیار کی جدوجہد کو اولیت دی کبھی بھی ذاتی اور گروہی مفادات کی سیاست نہیں کی یہی وجہ ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے مرکزی حکومت میں شامل ہونے کی بجائے 6نکات کو ترجیح دے کر عملی طور پر ثابت کیا کہ ہماری سیاست کا محور بلوچستان کے عوام کے قومی حقوق اور سرزمین کا تحفظ ہے ہم اصولی سیاست پر یقین رکھتے ہوئے نظریاتی طور پر قوم وطن دوستی کی سیاست کو آگے بڑھا رہے ہیں انسانی حقوق کی پامالیوں کی خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہیں انہوں نے کہا کہ حقیقی سیاسی جمہوری پارلیمانی قوم وطن دوست جماعتوں پر مشتمل ایسے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے جو بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اقدامات اور بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی پامالی کا جائزہ لے مقررین نے کہا کہ گزشتہ دنوں کوئٹہ میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر سردار حق نواز بزدار کے فرزند چنگیز بزدار کی اغواء نما گرفتاری اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ آج بھی بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں انسانی حقوق کی پامالی جاری ہے یہ عمل قابل تشویش ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی بلوچستان میں سیاسی جمہوری اور اپنے بنیادی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی پاداش میں لوگوں کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر اٹھایا جا رہا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ چنگیز بزدار سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے ۔