مدیران کو سڑکوں پر احتجاج پر مجبور کیا جارہا ہے ،ثناء بلوچ

  • December 14, 2018, 11:10 pm
  • National News
  • 92 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک )حکومت اگر مقامی اخباری صنعت کو سپورٹ کرے اور لوگوں کو روزگار میسر آئے تو یہ کوئی احسان نہیں بلکہ صوبے کی خدمت ہے ۔ مقامی اخبارات حکومت سے کوئی پہاڑ توڑنے کا تو مطالبہ نہیں کررہے ان کے مطالبات اتنے مشکل نہیں کہ حل نہ ہوسکیں ۔ ان خیالات کا اظہار بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے وفد کے ہمراہ ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے موقع پر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اخبارات و جرائد اور اخبار مارکیٹ کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے صوبائی پریس کو مضبوط بنائے یہی صوبے کے مفاد میں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مدیران کو اس طرح سڑکوں پر احتجاج کیلئے مجبور نہیں ہونے دینا چاہئے تھا ان کے مطالبات تسلیم کر لئے جاتے کیونکہ یہ اتنے مشکل نہیں ۔صوبائی پریس کو سپورٹ کرنے کا مطلب صوبے کی خدمت تصور ہوگا کیونکہ ہزاروں افراد اس سے وابستہ ہیں حکومت تعطل کا مظاہرہ بالکل نہ کرے‘اس حوالے سے حکومت کا رویہ قابل مذمت ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان مہذب معاشرہ ہے دلیل کیساتھ بات کرنا چاہئے اور روایات پامال نہیں کرنا چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سست روی کا شکار ‘ترقیاتی عمل روک چکاہے ‘بیروزگاری بڑھ رہی ‘مدیران سڑکوں پر اور تاجر نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں ۔ صوبے کے 12 اضلاع میں قحط سالی ہے اور حکومت صرف زبانی جمع خرچ پر کام چلارہی ہے ۔افسوس کا مقام ہے کہ سینئر اور بزرگ صحافی کیمپ میں حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں انہی سینئر صحافیوں سے سیکھ کر ہم یہاں تک پہنچے ہیں مگر آج حکومتی سطح پر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بی این پی مینگل کسی صورت مقامی پریس کو تنہا نہیں چھوڑے گی چاہے وہ احتجاج ہو یا مذکرات صوبائی پریس کیساتھ کھڑے ہیں ۔ واضح رہے کہ ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کا احتجاجی کیمپ مسلسل 12 روز سے جاری ہے کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران ‘انجمن اتحاد اخبار فروشاں اور آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے نمائندگان اور اخباری صنعت سے وابستہ کارکنان نے شرکت کی ۔