بلوچستان میں خشک سالی سے بڑا نسانی المیہ جنم لے سکتا ہے ، سراج الحق

  • December 17, 2018, 11:56 pm
  • National News
  • 52 Views

کوئٹہ (پ ر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ بلوچستان میں خشک سالی کی وجہ سے بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتاہے ۔ پینے کے پانی کا جلد انتظام نہ کیا اور ڈیم نہ بنائے گئے تو لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں گے ۔بلوچستان سے ترقیاتی پیکیج کے جو وعدے سابقہ اور موجودہ حکومت نے کیے ہیں ، ان پر فوری عملدرآمد کا آغاز کیاجائے ۔ اٹھارویں ترمیم میں جو اختیارات صوبوں کو دیے گئے ہیں ، ان پر کماحقہ عملدرآمد کی ضرورت ہے ۔ پاکستان میں مہنگائی کا راج ہے ، عوام کا نظام زندگی مفلوج ہوگیاہے ۔بلوچستان کے عوام کی شرکت کے بغیر سی پیک بے معنی ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں جماعت اسلامی بلوچستان کے ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نائب امراء مولانا عبدالکبیر شاکر ،زاہدا ختر بلوچ ،وضلع کوئٹہ کے امیر حافظ نورعلی ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالولی خان شاکرو دیگر بھی موجو د تھے ۔سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے خود اعتراف کیاہے کہ وہ چار ماہ میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکے ۔ جو حکومت چار ماہ سے ڈائریکشن معلوم کرنے میں مصروف ہے ،اسے ایکشن کے لیے تو کئی سال درکار ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کی طرف سے صوبے میں ڈیم اور موٹروے تعمیر کرنے کے وعدوں پر عمل نہیں ہوسکا۔ لوگوں میں ایک ایک کلو آٹا تقسیم کرنے سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔ بلوچستان کی صورتحال کے پیچھے بھارتی سازشوں کا بھی بڑا عمل دخل ہے ۔ بلوچستان سے اب بھی ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں جن کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جارہا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بلوچستان کی محرومیوں کا فوری ازالہ کرنے کی ضرورت ہے ۔اب تک ہر حکومت نے بلوچستان کے عوام کو وعدوں پر ٹرخانے کا سلسلہ جاری رکھاہے جس سے صوبے کے عوام کا وفاقی حکومت پر اعتماد ختم ہو کر رہ گیاہے ۔سوئی گیس کی مد میں صوبے کے اربوں روپے وفاق پر واجب الادا ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بلوچستان پورے ملک کو گیس دے رہاہے مگر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے بہت سے علاقے ابھی تک اس نعمت سے محروم ہیں اور جہاں گیس پہنچ چکی ہے ، وہاں بھی پریشرکم ہے ۔بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام پر عالمی خاموشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جب تک ہندوستان کشمیر پر ناجائز قبضہ ختم کر کے کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں دیتا ، عالمی برادری ، خصوصاً اسلامی ممالک بھارت سے تعلقات ختم کریں ۔ انہوں نے کہاکہبھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو پاکستان کی قید میں ہے لیکن اس کا نیٹ ورک بھی فعال ہے ۔ صوبے میں دہشتگردی کی کاروائیاں بڑھ گئی ہیں ۔ بھارتی جاسوس حامد نہال انصاری کی رہائی پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کے قتل عام پر بھارت کو’’ تحفہ ‘‘اور کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں کی خاموشی ناقابل معافی جرم ہے #نوٹ :اس خبر کا فوٹوبھی ہمراہ ہے ۔جماعت اسلامی کے مرکزی امیر و سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ تبدیلی کے نام پر آنے والی حکومت نے عوام کو ہر شعبے میں مایوس کیا حکومت نے جو اقدامات کرنے تھے وہ نہیں کرسکے اربوں ڈالر کے ملک میں آنے کی باتیں تو ہورہی ہیں مگر اب تک کچھ نہیں ہوا افغانستان کے امن سے پاکستان میں امن ہوگا پاکستان کو افغانستان کے امن میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ملک میں مسئلہ صرف پشتونوں کا نہیں بلکہ بلوچوں اور سندھیوں کے بھی بڑے مسائل ہیں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ملک کے لئے بلوچستان کی اہمیت ہے دشمن یہی چاہتے ہیں بلوچستان پسماندہ ہو تاکہ وہ اپنے عزائم میں کامیاب ہو سکے مگر جماعت اسلامی کے ہوتے ہوئے دشمنوں کے کسی بھی عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی میرج ہال میں اسلامی جمعیت طلباء کے زیراہتمام منعقدہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی اسلامی جمعیت طلباء کے ناظم اعلیٰ سیدمحمد عامر جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت شدید سردی ہے مگر شدید سردی کے باوجود نوجوانوں نے تقریب میں شرکت کرکے سردی کو شکست دی اور ہمارے حوصلے بلند کئے پاکستان میں اللہ کا دین ضرور غالب آئے گا مشن کو زندہ رکھنے کے لئے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جب تک نئی نسل کو تربیت نہیں دی جاتی اس وقت تک ہمارا معاشرہ کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتا ریاست مدینہ کے بعد دنیا میں پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے اللہ نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوازا ہے مگر ہم لوگوں نے کچھ نہیں کیا مضبوط پاکستان صرف اسلامی نظام کے ذریعے بن سکتا ہے 3 ماہ کے عرصہ میں کوئی تبدیلی نظرنہیں آئی دشمن بلوچستان میں غربت اور بدامنی چاہتا ہے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی رنگ و نسل پر یقین نہیں رکھتی ہماری کوشش ہے کہ عوام کو ایک سوچ اور نظریے پر متفق کریں تبدیلی اور انقلاب کسی ایک فرد کی تبدیلی پر نہیں بلکہ ایک مثبت سوچ پر منحصر ہوتی انہوں نے کہا کہ پاکستان مضبوط نہ ہو تو انڈیا پورے خطے کے لئے خطرہ ہے اسلامی و غیر اسلامی دنیا کے لئے پاکستان کی ضرورت مگر پاکستان اس وقت مضبوط ہو سکتا ہے جب حقیقی اسلامی قیادت اس ملک میں وجود رکھتی ہو انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری نظام رائج ہے اور ووٹ کے ذریعے حکومتیں اقتدار میں آتی ہیں اپوزیشن نے اب تک حکومت کی مسئلوں پر احتجاج نہیں کیا حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں ان پر ضرور تنقید کی ہے حکومت کے آنے کے بعد مہنگائی برپا ہوئی لوگ بے روزگار ہوئے باہر سے آئے ہوئے ڈالروں سے اب تک ملکی معیشت بہتر نہیں ہوئی ہے حکومت کے پے درپے اقدامات کی وجہ سے لوگ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ صرف پشتونوں کانہیں بلکہ بلوچوں ‘ سندھیوں کے لئے بھی مسئلے ہیں جب تک ہم متحد نہیں ہوتے اس وقت تک مسائل حل نہیں ہونگے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی سیاسی قیادت کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ سب کا سوچیں تو ملک ترقی کرے گا انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے حکومت کو پہلے بھی مشورہ دیا کہ افغانستان میں امن کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور تمام فریقین کو ایک ٹیبل پر بیٹھا کر مذاکرات کی راہ ہموار کریں کیونکہ اس وقت افغانستان اور پاکستان کو امن کی ضرورت ہے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہا کہ جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبا انسانیت کا محور ہیں اسلامی جمعیت طلبا کو تنظیم کے پیغام کو نسل در نسل منتقل کرنا چاہیے اسلامی جمعیت طلبا بلوچستان میں حالیہ چند سالوں میں مضبوط ہوئی ناظم اعلی اسلامی جمعیت طلبا سید محمد عامرنے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ16 دسمبر ملکی تاریخ کا سیاہ دن تھا جب سقوط ڈھاکہ کا واقعہ رونما ہوا اسلامی جمعیت طلبا تنظیم کو 71 سال مکمل ہو چکے ہیں اس تنظیم نے طلبا کے حقوق کے لیے جدو جہد کے راستے کا تعین کیاملک کی بڑی بڑی تحاریک میں اس تنظیم کا کردار رہا ہے اس تنظیم نے دنیا میں اسلام کے لیے خدمات انجام دیں پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو آگے لایا جائے۔