بلوچستان میں ماں اور بچے کی غذائی قلت کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے،قاسم سوری

  • December 24, 2018, 12:03 am
  • National News
  • 88 Views

کو(خ ن) ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ماں اور بچے کی غذائی قلت کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے بلوچستان کے جن اضلاع میں غذائی قلت کا مسئلہ ہے اس پر بھر پور توجہ دیں گے ،ماضی کی حکومتوں نے انسانی ترقی پر وسائل خرچ نہیں کئے جس کے باعث مسائل گھمبیر صورتحال اختیار کرچکے ہیں۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو مقامی ہوٹل میں صوبائی نوٹریشن پروگرام کے زیراہتمام پارلیمنٹرینز اور ڈونرز کی مشاورتی و آگاہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی تقریب سے صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری ،ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شاکر بلوچ ،نیوٹریشن پروگرام کے ڈاکٹر امیر مندوخیل،سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی ، سمیع زرکون اوردیگر نے بھی خطاب کیاتقریب میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے تعلیم محمد خان لہڑی ، ارکان صوبائی اسمبلی مبین خان خلجی اور میر سکندرعمرانی ،ہیلپر آئی ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ارباب کامران ، ایم ایس بی ایم سی ڈاکٹر فہیم ،ایم ایس ڈی کے ڈاکٹر جاوید شاہ ،ڈاکٹر عبدالواحد بلوچ سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔ قاسم خان سوری نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے انسانی ترقی ہر وسائل خرچ نہیں کئے بلکہ ماضی میں حکمرانوں نے ذاتی ترقی پر توجہ دی عورت خاندان کی تشکیل کرتی ہے ماں اور بچے کی غذائی قلت ملک کا سنگین مسئلہ ہے بچوں اور عورتوں کو متوازن غذا دینا ان کا حق ہے وزیراعظم عمران خان نے بھی اچھی خوراک کا پیغام دیا ہے ہمیں سادہ غذا کا تصور عام کرنا ہوگا ۔قاسم خان سوری نے کہا کہ حاملہ ماوں کو اچھی خوراک دینے سے بچوں میں غذائی قلت دور ہو سکتی ہے خواتین کو معاشرے میں نظر انداز کیا گیا غذائی قلت کے حوالے سے پورے ملک میں اقدامات کئے جائیں گے بلوچستان کے جن اضلاع میں غذائی قلت کا مسئلہ ہے اس پربھر پور توجہ دینگے کیونکہ اگر ماں درست ہوگی تو معاشرہ صحت مند ہوگا۔صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ماں اور بچوں کی غذائی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کرچکا ہے اوراس سلسلہ میں صوبائی نیوٹریشنل پروگرام 7اضلاع میں بہترین خدمات سرانجام دے رہاہے جو قابل تعریف ہے آج کے سیمینار کا مقصد ا س کام میں مزید تیزی اور بہتری لانا ہے تاکہ ہم عوام تک بہتر انداز میں صحت کی سہولیات پہنچاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ 25نومبر2018ء کو اس حساس نوعیت کے مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے صوبائی محکمہ صحت نے نیوٹریشن ایمرجنسی کااعلان کیا جس کی باقاعدہ10دسمبر کو صوبائی کابینہ نے توثیق کرتے ہوئے محکمہ صحت کو پی سی ون بنانے کی ہدایت کی جوکہ اسوقت تیاری کے آخری مراحل میں ہے پی سی ون بنانے کا مقصد صوبے کے دورد راز علاقوں میں اس پروگرام کو وسیع کرنا ہے کیونکہ پورے بلوچستان میں ماں اور بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے اور محکمہ صحت نے اپنے اہداف کے حصول کا پختہ ارادہ کیا ہوا ہے اگر ہم نے بروقت اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی تو خدانخواستہ بلوچستان میں افریقی ممالک کی سی کیفیت پیدا ہوجائے گی ۔میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ قومی غذائی تحقیق 2011کے مطابق بلوچستان کے 52فیصد بچے بونے پن کا شکار ہیں 40فیصد بچوں کا وزن اپنی عمر کے حساب سے کم ہے 48.49فیصد مائیں خون کی کمی کا شکار ہیں بلو چستان کے 57فیصد بچوں میں خون کی کمی پائی گئی ہے 16.1فیصد بچے انتہائی لاغر پن کا شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلو چستان کی حالیہ خشک سالی جس سے زراعت کا شعبہ سنگین حد تک متاثر ہوا ہے اور خوراک کا براہ راست تعلق زراعت سے ہے بلوچستان میں تعلیم و تربیت کا فقدان اور وسائل کی کمی ہے رقبہ زیادہ ہونے کی وجہ سے وسائل کو ہر ایک تک پہنچانا بھی ایک مشکل مرحلہ ہے اور پھر عوام میں شعور کی بھی کمی ہے جس سے معاشی مسائل پیدا ہوتے ہیں لہذا غذائی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے صحت ،تعلیم اور زراعت کے محکموں میں ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔میرنصیب اللہ مری نے کہا کہ میں بین الاقوامی امدادی اداروں سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ نیوٹریشن ایمرجنسی کے تناظر میں اپنا بھر پور کردارادا کریں اور نیوٹریشن پروگرام کی تکنیلی و مالی معاونت کو یقینی بنائیں تاکہ ہم اپنی آنے والی نسل کو ایک صحت مند صوبہ دے سکیں۔ تقریب کے اختتام پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری ، صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری ، صوبائی مشیر تعلیم محمدخان لہڑی ارکان صوبائی اسمبلی مبین خلجی ،میرسکندرعمرانی ،ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شاکر بلوچ ،ڈاکٹر امیرمندوخیل اور دیگر نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروں میں شیلڈ تقیسم کیں۔