گوادرکے ساتھ ساتھ چمن، تفتان اور دیگر سرحدی مقامات پر بھی تجارتی سہولتوں میں اضافہ

  • December 25, 2018, 12:31 am
  • National News
  • 132 Views

کوئٹہ(خ ن) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر اور وفاقی وزیر دفاعی پیداوار محترمہ زبیدہ جلال نے پیر کے روز یہاں ملاقات کی، سینیٹر انوارالحق کاکڑ، سابق مشیر رؤف رند اور رکن قومی اسمبلی سردار اسرار ترین اس موقع پر موجود تھے، ملاقات میں بلوچستان کی ترقی، تجارتی سرگرمیوں میں اضافے اور صوبے میں ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز کے قیام سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ صوبے کے معدنی، زرعی اور دیگر وسائل کی ترقی کے لئے وفاقی حکومت کے تعاون سے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرکے ان وسائل کو صوبے اور ملک کے معاشی استحکام کے لئے بروئے کار لایا جاسکتا ہے جبکہ افغانستان اور ایران کے ساتھ مختلف سرحدی مقامات پر تجارتی مراکز اور مارکیٹوں کے قیام کے ذریعہ سمگلنگ کی روک تھام اور قانونی تجارت کو فروغ دیا جاسکتا ہے، وفاقی وزیر خزانہ نے وزیراعلیٰ کو کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں سے اپنی ہونے والی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ تاجروں کی خواہش ہے کہ گوادرکے ساتھ ساتھ چمن، تفتان اور دیگر سرحدی مقامات پر بھی تجارتی سہولتوں میں اضافہ کیا جائے اور بوستان میں ای پی زیڈ کے قیام کے منصوبے کو جلد عملی جامہ پہنایا جائے، اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں صوبے کو وفاقی وزراء کے انتظار رہتا تھا تاہم اب وفاقی وزراء تواتر کے ساتھ بلوچستان آرہے ہیں جس سے وفاقی حکومت کو بلوچستان کے مسائل سمجھنے میں آسانی ہوگی، انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں کے انعقاد سے مختلف تجاویز سامنے آتی ہیں اور مسائل کا حل نکلتا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بوستان میں ای پی زیڈ کے قیام سے تجارتی شعبہ پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور صوبے کی معدنی، زرعی اور دیگر پیداوار کی کھپت ہوگی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ ،بوستان اورلسبیلہ میں صنعتی ترقی کا بنیادی ڈھانچہ بڑی حد تک موجود ہے جسے سہولیات کی فراہمی کے ذریعہ مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے جبکہ تفتان اور چمن میں صنعتی زونز کا قیام ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فوڈ پراسیسنگ یونٹ سمیت دیگر صنعتوں کے قیام کی وسیع گنجائش موجود ہے جس کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت مسلم باغ میں کرومائیٹ بینیفیکیشن پلانٹ لگانے کا منصوبہ شروع کررہی ہے جبکہ دیگر معدنیات کی تلاش اور ترقی کے منصوبوں کو بھی عملی جامہ پہنانے کے لئے بلوچستان منرلز ریسورس ڈویلپمنٹ بورڈ کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب سے نہ صرف سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوگی بلکہ تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وفاقی حکومت صنعت وتجارت کے فروغ کے لئے صوبائی حکومت سے بھرپور تعاون کرے گی اور بوستان میں ای پی زیڈ کے قیام کے منصوبے کو آئندہ دوسال میں مکمل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت منعقدہ ایک سطحی اجلاس میں گوادر میں شپنگ یارڈ کی تعمیر کے مجوزہ منصوبے سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا، وزارت دفاعی پیداوار کے جوائنٹ سیکریٹری نے اجلاس کو مجوزہ منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی، وفاقی وزیر دفاعی پیداوار محترمہ زبیدہ جلال اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمربھی اجلاس میں شریک تھے، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے گوادر شپنگ یارڈ کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس پر عملدرآمد کے لئے وزیراعظم کی سربراہی میں پالیسی بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان بھی شامل ہیں جبکہ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار کی زیرصدارت ایگزیکٹیو کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے، چیف سیکریٹری بلوچستان کمیٹی کے رکن ہیں، اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کا تصوراتی پیپر اور پی سی۔ون 2007 میں پیش کیا گیا تھا تاہم طویل مدت تک منصوبے پر پیشرفت نہ ہوسکی۔ حال ہی میں وزیراعظم نے شراکتی بنیادوں پر منصوبے کی منظوری دی ہے، منصوبے میں فیبریکیشن ورکشاپ، سپورٹ ورکشاپ، مرمتی شیڈ، خشک گودی اور پارکنگ اسٹیشنز کے علاوہ بحری جہازوں کی تعمیر اور مرمت کی سہولیات شامل ہوں گی، گوادر شپ یارڈ کے قیام سے بحری شعبہ میں قومی ضروریات پوری ہوسکیں گی اور گوادر کی ترقی اور روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوگا، علاوہ ازیں شپ یارڈ میں مقامی آبادی کے لئے ووکیشنل ٹریننگ، صحت اور تعلیم کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی، اجلاس کو منصوبے کی مرحلہ وار تکمیل کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ منصوبہ 84ماہ کی مدت میں مکمل طور فعال کردیا جائے گا، اجلاس میں منصوبے کے لئے اراضی کی فراہمی سمیت دیگر پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت ان تمام منصوبوں کا خیرمقدم کرے گی جن میں بلوچستان کے حقوق کا تحفظ یقینی ہوگا، انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ منصوبے میں بلوچستان کو اراضی کی فراہمی کی بنیاد پر شراکت دار بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، منصوبے کی فزیبلیٹی رپورٹ کی تکمیل کے بعد اراضی کی فراہمی سمیت صوبے سے متعلق دیگر امور پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبے کے وسائل کے حوالے سے حکومت بلوچستان کے تمام فیصلوں کے حق اور اختیار کو تسلیم کرتی ہے اور تمام فیصلے صوبائی حکومت کو اعتماد میں لے کر کئے جائیں گے۔ اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ گوادر کے ماسٹر پلان کی منظوری سمیت دیگر متعلقہ امور صوبائی اور وفاقی حکومت اور دیگر سٹیک ہولڈر کے اتفاق رائے سے طے کئے جائیں گے، اجلاس میں چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر، وفاقی سیکریٹری دفاعی پیداوار، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی اورڈائریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بھی شرکت کی۔