چوہے ’’چکن‘‘ سے زائد بھاؤ پر کیوں بکنے لگے؟

  • December 27, 2018, 3:59 pm
  • Breaking News
  • 598 Views

چوہوں کا نام سن کر ہی ایک کراہیت سی محسوس ہوتی ہے کیونکہ گندگی کو پسند کرنے والی یہ مخلوق گٹر، نالیوں اور ایسی ہی جگہوں کو زیادہ پسند کرتی ہے ۔ بیکریز اور اشیائے خرونوش والی دیگر دکانیں بھی ان کی دسترس سے محفوظ نہیں۔ لیکن اگر آپ کو یہ بتایا جائے کہ اب چوہے بھی مرغی سے زائد بھاؤ پر بکنےلگے ہیں تو کیسا محسوس ہوگا؟۔

زیادہ دور نہیں بس پڑوسی ملک بھارت تک چلیے جہاں کی ریاست آسام کے گاؤں ’’کماری کاٹا‘‘ میں تازہ چوہے مرغی کےگوشت سے مہنگے داموں فروخت کیے جا رہے ہیں۔ اس گاؤں میں من پسند کھابا بن جانے والے یہ چوہے کچی اور پکی دونوں صورتوں میں دستیاب ہیں۔

چوہے صرف فروخت ہی نہیں ہوتے، طلب پوری کرنے کیلئے مقامی افرادکھیتوں سے چوہے پکڑکرمعقول کمائی کے لیے انہیں فروخت کرنے بھی آتے ہیں۔

دل تھام کر پڑھیے گا، کیونکہ ان چوہوں کو ابال کر، کھال اتار کر پکایا جاتا ہے یا پھرباربی کیو کیلئے بھی حسب پسند بوٹیاں کٹوائی جاتی ہیں۔

چوہوں کو کھانے کی روایت کیسے پڑی؟ اس کے پیچھے چھپی وجہ نہایت دلچسپ ہے۔ بھوٹان کی سرحد پر واقع چائے کی کاشت کیلئے مشہور اس گاؤں میں کافی عرصے سے چوہے فصلوں کے دشمن بنے ہوئے تھے، تنگ آکر لوگوں نے ان کا شکار شروع کردیا، آہستہ آہستہ یہ آمدنی کی بڑی وجہ بنتے گئے اور غریب ترین تصور کیے جانے والے ادہی واسی قبیلہ کے افراد نے انہیں مستقبل بنیادوں پر فروخت کرنا شروع کردیا۔

رات کے اوقات میں مخصوص شکنجہ لگا کر پکڑے جانے والے ان چوہوں کو پاکستانی 200 روپے سے زائد
میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اس علاقے کی اہمیت بھی اس نئے بزنس کی وجہ سے بڑھ چکی ہے