جاسوسی کا جرم: بریگیڈیئر کو سزائے موت، جنرل کو 14 سال قید

  • June 1, 2019, 12:31 am
  • National News
  • 355 Views

راولپنڈی(اے پی پی‘ جنگ نیوز) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جاسوسی کے الزام میں 2 فوجی اور ایک سول افسر کی سزاؤں کی توثیق کر دی ہے، بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان کو موت کی سزا جبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے، دونوں افسران غیر ملکی ایجنسیوں کو معلومات دے رہے تھے، ڈاکٹر وسیم اکرم کو بھی سزائے موت سنائی گئی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال پر جاسوسی کے الزامات تھے۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر ان کا کورٹ مارشل کیا گیا تھا۔ این ایل سی اسکینڈل میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد افضل کو سزا دی گئی ہے۔ اسی اسکینڈل میں میجر جنرل ریٹائرڈ خالد زاہد اختر کو بھی کورٹ مارشل کے تحت سزائیں دی گئیں۔ تینوں افسران کا پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کیا گیا ہے۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق ڈی جی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان میں ہر کوئی جوابدہ ہے، مذکورہ افسرا ن کو دی گئی

سزا ان جرائم کے حساب سے زیادہ سے زیادہ سزا ہے، آرمی چیف کی جانب سے توثیق کڑے احتساب کے نظام کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلط طریقے سے کمائی گئی رقم کرپشن ہی ہوگی، جاسوسی یا منی لانڈرنگ سے کمایا گیا پیسہ بدعنوانی ہی ہے، فوج کے اندر احتساب کا نظام انتہائی مضبوط ہے۔ دریں اثناء مختلف دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ احتساب وہ جو نظرآئے، جو کہا گیا وہ کر دکھایا، فوج کے تمام افسران چاہے کسی بھی رینک کے ہوں احتساب کے دائرے میں یکساں شامل ہیں، اسد درانی کا احتساب بھی اسی پالیسی کے تحت عمل میں آیا، آئندہ بھی یکساں احتساب کی پالیسی پر سختی سے عمل ہوگا۔