تنخواہوں، پنشن میں اضافہ

  • June 11, 2019, 10:54 am
  • Breaking News
  • 2.84K Views

66کھرب کا بجٹ آج، 2700 ارب خسارہ، 5550 ارب کا ریونیو ہدف، 16 گریڈ تک تنخواہوں، پنشن میں اضافہ ہوگا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنا پہلا اور آئندہ مالی سال 2019-20کا 66؍ کھرب روپے حجم کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی جس میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا امکان ہے جبکہ فنانس بل کو بھی منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا ۔ وزیراعظم کے مشیر امور خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ یا وزیر مملکت ریونیو حماداظہر میں سے کوئی ایک وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔ ترجمان وزارت خزانہ ڈاکٹر نجیب خاقان نے ’’جنگ‘‘ کے رابطہ کرنے پربتایا کہ ابھی تک فیصلہ نہیں کیا گیا یہ معاملہ زیر غور ہے تاہم غالب امکان ہے وزیر مملکت ریونیو حماداظہر قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔قبل ازیں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ اور فنانس بل کی منظوری دی جائیگی۔ذرائع کے مطابق 2700ارب روپے سے زائد کے بجٹ خسارے کے ساتھ آئندہ مالی سال کاتقریباً66کھرب روپے حجم کا وفاقی بجٹ پیش کیا جائیگا ،آئندہ مالی سال ریونیو کا ہدف 5550ارب روپے رکھا جائیگا ۔ گریڈ ایک سے 16تک کے سرکاری

ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10فیصد اضافے اورگریڈ 17سے 22تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوںمیں اضافہ نہ کیے جانےکا امکان ہے ۔ سماجی شعبے کی ترقی کے لیے بی آئی ایس پی کے بجٹ میں اضافہ کر کے 180ارب روپے مختص کیا جائیگا ، بجلی کے چھوٹے صارفین کے لیے 216ارب روپے کی سبسڈی کا بھی اعلان کیا جائیگا ، وفاقی بجٹ میں ساڑھے سات سو ارب روپے سے زائد نئے ٹیکس لگائے جانے کا امکان ہے اور 300ارب روپے کا ٹیکس استثنی ٰ ختم کر دیا جائیگا ، برآمدی شعبے کی پانچ صنعتوں کا زیرو ریٹڈسہولت ختم کیے جانے کا امکان ہے آئندہ مالی سال کے لیے 1837ارب روپے کا صوبوں اور وفاق کا مجموعی ترقیاتی بجٹ مختص کیے جائیں گے جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ 925ارب روپے اور صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 912ارب روپے مختص ہوگا ، ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں تمباکو ، چینی ، مشروبات ،کھا د پر ٹیکس میں اضافے کا بھی امکان ہے ، نان فائلر ز کے لیے بنکوں کی ٹرانزاکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس کے خاتمے اور جائیداد خریدنے کی اجازت دیئے جانے کا بھی امکان ہے ۔ سیمنٹ ، گاڑیوں اور سٹیل پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ٹیکس میں اضافہ کیا جائیگا، تمام پیٹرولیم مصنوعات پر18فیصد جنرل سیلز ٹیکس ، تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں اضافہ ، کھاد اور چینی پر جنرل سیلز ٹیکس بڑھا کر 18فیصد کرنے اور سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھا کر 500روپے فی ٹن کیے جانے کا امکان ہے ،کارپوریٹ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ اورمشینری اور پلانٹ پر درآمدی ڈیوٹی ختم کیے جانے کا امکان ہے جبکہ تجارتی خسارے میں کمی کےلیے دیگر درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائیگا ، خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کے ذریعے نان ٹیکس ریونیو جمع کیا جائیگا ، سماجی شعبے کی ترقی کے لیے بجٹ میں دگنا اضافہ کیا جائیگا، غیر منقولہ جائیداد کی قیمتوں کو مارکیٹ ریٹ کے قریب تر کیاجائے گا ۔