پاکستان ہیپا ٹائٹس سی کے مریضوں میں دوسرے نمبر پر

  • November 7, 2019, 12:11 pm
  • Health News
  • 110 Views

پاکستان ہیپا ٹائٹس سی کے مریضوں میں دوسرے نمبر پر

کراچی : پاکستان میں ہیپا ٹائٹس سی کے مریضوں کی تعداد عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے، ایک اندازے کے مطابق ملک میں 80 لاکھ سے لے کر ایک کروڑ افراد اس مرض کے شکار ہیں۔

یہ بات ملکی و غیر ملکی ماہرین نے منگل کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جامعہ کراچی کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ کے موضوع پر جاری 4 روزہ ساتویں بین الاقوامی سمپوزیم کم ٹریننگ کورس کے دوسرے روز اپنے خطاب کے دوران کہی۔ چار نومبر کو شروع ہونے والا یہ سمپوزیم سات نومبر تک جاری رہے گا۔

عالمی سطح پر ہیپاٹائٹس سی سے ہر سال تقریباً ساڑھے تین لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، دنیا میں ہیپاٹائٹس بی سے مرنے والوں کی تعداد 6 لاکھ جبکہ 35 کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔
ماہرین نے یہ بھی کہا کہ قدرتی طور پر ادرک سرطان کے خلاف نہایت مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ روایتی طب میں ادرک کو قے، بد ہضمی، پٹھوں اور جوڑوں کے درد اور زکام وغیرہ میں کامیابی سے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہالینڈ سب سے زیادہ ادرک برآمد کرنے والا ملک ہے، پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن اس کے باوجود یہاں بڑے پیمانے پر ادرک درآمد کی جاتی ہے۔

اس سمپوزیم میں 35 ممالک کے 100 سے زائد سائنسدان اور محقق شرکت کررہے ہیں جبکہ پاکستان سے چھ سو سے زیادہ سائنسدان شرکت کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا ہالینڈ سب سے زیادہ ادرک برآمد کرنے والا ملک ہے، پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن اس کے باوجود یہاں بڑے پیمانے پر ادرک درآمد کی جاتی ہے۔

جرمن سائنسدان ڈاکٹر برٹرام فلیمگ نے ہیپاٹائٹس کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں یرقان نہ صرف قدیم ہے بلکہ بہت عام ہے، پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے مریض کثیر تعداد میں موجود ہیں، ہیپاٹائٹس بی وائرس 1936ء میں تشخیص ہوا تھا جس پر باروچ بلوم برگ کو نوبل پرائز ملا جبکہ ہیپاٹائٹس ڈی وائرس 1977ء می دریافت کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر سال ہیپاٹائٹس اے سے چودہ لاکھ افراد متاثر ہوتے ہیں جن میں سے دس سے تیس ہزار افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں کا بروقت علاج ممکن ہوتا ہے لیکن اس کے وائرس کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں جبکہ ہیپاٹائٹس سی کا مکمل خاتمہ ممکن ہے۔

ڈاکٹر پنجوانی سینٹر کی پروفیسر ڈاکٹر درخشاں جبین حلیم نے کہا کہ دائمی درد اور ذہنی دباؤ کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے اور یہ تعلق تیزی کے ساتھ تشخیص ہورہا ہے، ان دونوں کا ایک ساتھ علاج کرنا زیادہ سود مند ہے۔

بین الاقوامی سمپوزیم میں گزشتہ دو روز کے دوران متعدد ملکی و غیر ملکی ماہرین بشمول برطانوی اسکالرڈاکٹر مارک سی فیلڈ، اطالوی سائنسداں ڈاکٹر لوسیانہ دینی، آسٹریلین ماہر ڈاکٹر بیری این نولر اور برازیلین ڈاکٹر بارٹیرا روسی کے لیکچر ہوئے جس میں طلبہ و طالبات نے انہتائی دلچسپی کا اظہار کیا۔