بلوچستان پرشمعون اورعائشہ کی فلم کانام ’’ڈھائی چال‘‘کیوں

  • November 12, 2019, 8:43 pm
  • Entertainment News
  • 140 Views

پاکستان فلم انڈسٹری میں گزشتہ کچھ عرصے سے مصالحہ فلموں سے ہٹ کرمقصدیت پرمبنی فلمیں بنانے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے، نوجوان فلمساز ایسے موضوعات سامنے لا رہے ہیں جن سے معاشرے میں ایک نئی سوچ کی راہ ہموار کرنے میں مدد مل سکے۔

ایسی فلموں کے حوالے سے بول، شارٹ فلم رانی، درج، لال کبوتر اور مور قابل ذکرہیں جبکہ نئی آنے والی فلم بلوچستان کے حالات پر بنائی جا رہی ہے۔ معدنی وسائل سے مالا مال پاکستان کے اس پسماندہ صوبے کے مسائل کو اجاگر کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے تیمور شیرازی اور عرفان اشرف نے۔

فلم میں شمعون عباسی نے بلوچستان سے پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا کردار نبھایا ہے۔ ان کے مقابل اداکارہ عائشہ عمرہیں جوبلوچستان کی مقامی اورنڈرصحافی کے روپ میں نظرآئیں گی۔

فلم کے حوالے سے مزید تفصیلات جاننے کیلئے سماء ڈیجیٹل نے مرکزی کرداروں شمعون عباسی اور عائشہ عمر سے خصوصی بات چیت کی۔

فلم کے منفرد نام سے متعلق استفسار پرشمعون عباسی کا کہناتھا کہ شطرنج میں گھوڑا ڈھائی چال چلتا ہے جسے روکا نہیں جاسکتا۔

شطرنج کے کھیل سے دلچسپی رکھنے والےاسے بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ وزیر اورہاتھی کے بعد اس گیم کے اہم مہرے اور 3 سپاہیوں کے متبادل سمجھے جانے والے گھوڑے کی خوبی ہوتی ہے کہ کھیلنے والا چاہے تو گھوڑے کو جمپ کرا سکتا ہے اور یہ ایک چال میں ڈھائی قدم کی پیش قدمی کرسکتا ہے۔ اسی ڈھائی قدم پر فلم کا نام ’’ڈھائی چال ‘‘ رکھاگیا ہے ۔

فلم کی کہانی سے متعلق بات کرتے ہوئے شمعون عباسی نے کہ کہانی اس وقت کے دوران گھومتی ہے جب کلبھوشن یادیو ایک کاروباری شخص کے روپ میں بلوچستان میں موجود تھا، پھر اس نے سی پیک سمیت چند اہم ترین منصوبوں کوغیر مستحکم کرنے کے آپریشنز کا چارج سنبھالا۔

بلوچستان کے مسائل کو اجاگرکرنے کے والی اس فلم میں پولیس اکیڈمیوں اور وزراء پر حملے بھی اجاگر کیے گئے گئے جو اس خطے میں امن لانے کیلئے سخت محنت کر رہے تھے۔ بلوچستان میں قیام امن کیلئے بہت سے لوگ تکلیفیں برداشت کرتے اور قربانیاں دیتے آئے ہیں۔

شمعون عباسی نے بتایا کہ بنیادی طور پر ڈھائی چال اس عرصے پربھی محیط ہے جب لوگ لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے سخت جدوجہد کررہے تھے۔

فلم میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والی صحافی (عائشہ عمر) اور کلبھوشن کا آپس میں کیا تعلق دکھایا گیا ہے؟ اس سوال کے جواب میں شمعون نے بتایا کہ ان دونوں کو ایک دوسرے سے پیار ہوجاتا ہے اور پھر کہانی ظاہرہوجاتی ہے۔

بلوچستان کی حقیقی تصویر دکھانے کی کوشش

سماء ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے صحافی کا کردار ادا کرنے والی عائشہ عمر کا کہنا تھاکہ فلم کی کہانی بلوچستان سے متعلق ہے جس میں بیرونی مداخلت اور یہاں کے عوام کی جانب سے خطے میں امن بحال کرنے کے لئے دی جانے والی قربانیوں اورمشکل دور سے گزرنے کا احوال ہے۔

فلم میں میرا کردارایک صحافی کا ہے جوکوشش کرتی ہے کہ لوگوں کواس خطے کی صحیح تصویر دکھا سکے۔ میرے، شمعون عباسی ، عدنان شاہ ٹیپو اور رشید نازکے علاوہ بلوچستان کے کچھ مقامی لوگ بھی کام کررہے ہیں۔ جن میں یونیورسٹی کے طلباء اورصحافی بھی شامل ہیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ فلم کی کہانی عرفان اشرف نے لکھی ہے جو اس کے پروڈیوسربھی ہیں جبکہ اس کی ڈائریکشن تیمور شیرازی نے دی ہیں۔ ہمارے پاس جوان ، پُرجوش اور محنتی لوگوں کی ایک ٹیم ہے جس میں یونیورسٹیز کے طلبہ بھی شامل ہیں جو انٹرن ہے۔ سب کے سب بہت قابل احترام اورنئے ہیں جو گزشتہ کئی ماہ سے سخت محنت کر رہے ہیں۔

فلم میں عائشہ عمرکے ایک اسپیل کی شوٹنگ ہو چکی ہے جبکہ آئندہ ہفتے وہ شوٹنگ کیلئے دوبارہ بلوچستان جائیں گے۔

عائشہ عمر کا مزید کہنا تھا کہ فلم کی کہانی خالص اوراصلی ہے جس میں سب لوگ بہت صاف نیت کے ساتھ دل سے کام کررہے ہیں۔ فلم کے رائٹراور پروڈیوسر ڈاکٹرعرفان گزشتہ 15 سال سے اس خطے میں کام کررہے ہیں اور ایک اینکر بھی ہیں۔ کوئی اس بات کو اجاگر نہیں کرنا چاہتا کہ بلوچستان میں کیا ہورہا ہے لیکن ڈاکٹرعرفان نے وہاں تعلیم حاصل کی، وہ ان مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے حقیقی تصویر پیش کرنا چاہتے ہیں۔

عائشہ عمرنے فلم کے رائٹرکی کاوش کو سراہتے ہوئے مزید کہا کہ وہ اپنے کام سے بہت مخلص ہیں اور دیگر لوگ