حکومت کانوازشریف کوبغیرگارنٹی بیرون ملک جانیکی اجازت دینے سے انکار

  • November 12, 2019, 9:15 pm
  • National News
  • 96 Views

حکومت نے نواز شريف کو علاج کيلئے بیرون ملک سفر کی غير مشروط اجازت دينے سے انکار کردیا، شریف خاندان کے سامنے ضمانتی بانڈز، عدالت سے این او سی سمیت مختلف شرائط رکھ دی گئیں۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ نواز شریف قانونی تقاضے پورے کرکے باہر جائیں، حکومت رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ فروغ نسیم کہتے ہیں کہ معاملہ پیچیدہ ہے، فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے طویل بحث کے بعد ووٹنگ بھی کی گئی۔

نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی مخالفت کرنیوالوں میں فواد چوہدری، فیصل واوڈا، علی امین گنڈا پور اور زلفی بخاری شامل ہیں جبکہ باقی تمام وزراء نے ہاتھ کھڑا کرکے نواز شریف کا نام نکالنے کی حمایت کردی۔

اجلاس کے دوران اکثر وزراء نے نواز شریف کو باہر بھیجنے پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا، ارکان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے قائد کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے دینا چاہئے تاہم بغیر ضمانت جانے دیا گیا تو لوگ کہیں گے سزا یافتہ مجرم کو کیسے جانے دیا، کوئی مثال نہیں کہ مجرم کو باہر بھیج دیا جائے۔

وفاقی کابينہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی زیر صدارت ہوا، جس میں نیب حکام، نواز شریف کے وکیل اور معالج، ن لیگی رہنماء عطاء تارڑ سمیت دیگر افراد شریک ہوئے۔

حکومتی اراکین نے گارنٹی کے بغیر نواز شريف کو بیرون ملک بھیجنے کی مخالفت کردی، ان کا کہنا تھا کہ اگر علاج کیلئے باہر جانا ہے تو ضمانتی بانڈ جمع کرانا ہوں گے۔

حکومتی اراکین نے شریف خاندان کے سامنے نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کیلئے ضمانتی بانڈ، عدالت سے این او سی سمیت مختلف شرائط رکھ دیں، کابینہ اراکین کا کہنا ہے کہ شرائط پوری کرکے نواز شریف بیرون ملک جاسکتے ہیں، اگر نواز شریف وطن واپس نہ آئے تو کون ذمہ دار ہوگا۔

نون ليگ کے رہنماء عطاء تارڑ نے اس موقع پر کہا کہ عدالت نے تو انسانی ہمدردی کی بنياد پر نواز شریف کی ضمانت کا فيصلہ کيا، سیکیورٹی کے طور پر کیس کی مالیت کے برابر رقم یا پراپرٹی جمع کانے کا کہا، حکومت سيکيورٹی بانڈ کيوں مانگ رہی ہے، نواز شریف وطن واپس ضرور آئیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نواز شریف اور شہباز شریف سے مشورہ کرکے بتائیں گے۔

حکومت کی جانب سے مشروط اجازت پر مسلم لیگ ن کے وکلاء کا مشاورتی اجلاس جاری ہے جس میں ضمانتی بانڈز، عدالتی این او سی سمیت دیگر شرائط پر فیصلہ کیا جائے گا۔

ذیلی کمیٹی کے سربراہ اور وزير قانون فروغ نسيم کہتے ہيں معاملہ پیچیدہ ہے، فيصلہ میرٹ پر ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے پارٹی ترجمانوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف قانونی تقاضے پورے کرکے باہر جائیں، حکومت رکاوٹ نہیں ڈالے گی، ڈیل کا تاثر درست نہیں ہے، احتساب کا عمل جاری رہے گا، نواز شریف کو صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بیرون ملک بھیجا جارہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے قانونی پہلو بیرسٹر فروغ نسیم دیکھ رہے ہیں، حکومت نواز شریف کے بیرون ملک علاج کے حوالے سے واضح مؤقف دے چکی ہے۔

مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے سماء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو این آر او نہیں دیا گیا، این آر او وہ ہوتا ہے جس میں کیسز ختم کر دیئے جائیں، کیسز بھی رہیں گے، ٹائم باؤنڈ بھی ہوگا، انہیں واپس آنا ہوگا اور عدالتوں کا سامان کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ میں ووٹنگ کرانے کا مقصد جمہوریت اور جمہوری رویئے ہیں، جمہوریت میں اکثریت کی