فلم “پانی پت” کا پوسٹر اور ٹریلر آتے ہی افغانستان میں ہنگامہ مچ گیا

  • November 13, 2019, 12:44 pm
  • Entertainment News
  • 198 Views

کابل: بولی وُڈ اپنی فلموں کے زریعے مسلمانوں کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ ایسی بہت سی مچالیں ملتی ہیں جن میں بولی وڈ فلم میکرز نے مسلمانوں کی شاہانہ اور فاتحانہ تاریخ کو بُری طرح مسخ کیا ہے۔ اس کی ایک چھوٹی سی مثال فلم “پدماوت” ہے، جس میں ایک بہادر اور شجیع مسلمان جنرل علاؤالدین خلجی کو دنیا کے سامنے ایک جابر کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

اب حال ہی میں 14 جنوری 1761 کو پانی پت کے مقام پر لڑی جانے والی تیسری جنگ سے متعلق ایک فلم “پانی پت” فلم میں افغان جرنیل احمد شاہ ابدالی کی شخصیت کو مجروح کیا گیا ہے۔

بھارت نے اس فلم میں نئی نسل کو یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ مرہٹوں نے احمدشاہ ابدالی کو شکست دے دی تھی، ان کی فوج ہلاک ہو گئی تھی اور وہ شکست کھا گئے تھے، وہ جابر اور حملہ آور تھے۔

افغانی ایسی حرکت کہاں برداشت کرسکتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ احمد شاہ ابدالی نہ ہوتے تو آج بھارت اس شکل میں قائم نہ ہوتا۔ احمد شاہ ابدالی کا بنیادی مقصد مرہٹوں کی پیش قدمی کو روکنا تھا جس میں وہ کامیاب رہے۔

فلم کے پوسٹر اور ٹریلر سامنے آتے ہی افغانستان میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ فلم میں سنجے دت افغانستان کے “بابائے قوم” کے روپ میں جلوہ گر ہوئے ہیں۔

بھارت میں فلم پر ملا جلا ردعمل ہوا ہے، کئی افغان رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر فلم ساز سے وضاحت مانگ لی ہے۔ کئی افراد نے افغان حکومت سے اپیل کی ہے کہ فلم میں کسی بھی قسم کی خرابی کی صورت میں بھارتی حکومت سے باضابطہ احتجاج کیا جائے۔












انہوں نے سوشل میڈیا پر بھارتی فلم ساز کو وارننگ دے دی ہے کہ اس میں احمد شاہ ابدالی کے خلاف کچھ نہیں ہونا چاہیے۔ وہ افغانستان کے ہیرو ہی نہیں بانی بھی ہیں۔ انہیں اندیشہ ہے کہ بھارت کے اس نجات دہندہ کو روایات کے عین مطابق حملہ آور اور تباہیاں پھیلانے والے جنگجو کے طور پر پیش کیا گیا ہوگا جو افغانیوں کو کسی صورت میں گوارا نہیں۔

واضح رہے کہ اُس دور میں مرہٹے دہلی پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھ رہے تھے، احمد شاہ ابدالی نے مرہٹوں کی سازش کو ناکام بنا دیا تھا۔ مرہٹے اگرچہ ہندو ہی سمجھے جاتے ہیں مگر ان کے ہیرو ہندوؤں کے ہیروز سے مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے 1761ء میں پورے ہندوستان پر قبضے کا سوچا تھا۔ انہوں نے مغل بادشاہت کے کمزور پڑتے ہی دہلی تک پہنچنے کے لئے اپنی فوج منظم کرنا شروع کر دی تھی۔ یہ حکمت عملی پوری ہو جاتی تو بھارت میں ہندوراج کی وہ حکومت نہ ہوتی جو آج ہے۔ مرہٹے اس رہن سہن کا نام و نشان مٹا دیتے جو نریندر مودی اوران کے رفقائے کار نے اپنا رکھا ہے۔

مرہٹوں کی منصوبہ بندی کی خبر حضرت شاہ ولی اللہؒ کو ہو گئی انہوں نے احمد شاہ ابدالی کو حکم دیا کہ مرہٹوں کی سازش کو ناکام بنایا جائے ورنہ یہ مسلمانوں کے لئے بھی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ ان کے کہنے پر ہی موجودہ افغانستان کے بانی احمد شاہ ابدالی (جنہیں احمد شاہ درانی بھی کہا جاتا ہے) نے اپنی فوج جمع کی اور مرہٹوں سے جنگ کے لیے پانی پت کے میدان میں پہنچ گئے۔

انہوں نے وہاں مرہٹوں کی فوج کو خاک اور خون میں نہلا دیا۔ وہ اس قدر کمزور پڑ گئے کہ ان میں دہلی پر قبضہ کرنے کا سوچنے کی بھی ہمت باقی نہ رہی۔