اگر جنگ ہو رہی ہو تو آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ میں عارضی تاخیر کی جا سکتی ہے

  • November 27, 2019, 2:23 pm
  • National News
  • 220 Views

اسلام آباد (ویب ڈیسک) : سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس میں کہا کہ اگر جنگ ہو رہی ہو تو پھر آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ میں عارضی تاخیر کی جاسکتی ہے۔
چیف جسٹس کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ریٹائرمنٹ کی حد کا کوئی تعین نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مدت مکمل ہونے پر محض غیر متعلقہ قاعدے پر توسیع ہو سکتی ہے۔ جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ تو بہت عجیب بات ہے۔ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی ریٹائرمنٹ نہیں ہو سکتی؟چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 255 جس پر آپ انحصارکررہے ہیں وہ توصرف افسران کیلئے ہے۔
یہ آرٹیکل تو صرف افسران سے متعلق ہے، آپ کے آرمی چیف اس میں نہیں آتے۔ جس شق میں آپ نے ترمیم کی وہ تو آرمی چیف سے متعلق ہے ہی نہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ بہت سارے قواعد خاموش ہیں ، کچھ روایتیں بن گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں چھ سے سات جنرل توسیع لیتے رہے ، کسی نے پوچھا تک نہیں۔ اب معاملہ ہمارے پاس آیا ہے تو طے کر لیتے ہیں۔
نارمل ریٹائرمنٹ سے متعلق آرمی کے قواعد پڑھیں۔ آرمی ایکٹ کے رول 262 سی کو پڑھیں۔ جنرل کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال دی گئی ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 262 میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کا ذکر نہیں ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 243/3 کے تحت کمیشن ملتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اچھا نکتہ اُٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ دوبارہ تعیناتی کا ہے۔ 1948ء سے لے کر ابھی تک تقرریاں ایسے ہی ہوئی ہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ بحچ کب تک چلتی ہے جس کے بعد کیس کی مزید سماعت کو دوپہر ایک بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔