وزیراعظم عمران خان سے بیرسٹر فروغ نسیم کی ملاقات

  • November 27, 2019, 2:25 pm
  • National News
  • 177 Views

اسلام آباد (ویب ڈیسک) : وزیراعظم عمران خان سے بیرسٹر فروغ نسیم کی ملاقات ہوئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور بیرسٹر فروغ نسیم کی ملاقات میں اٹارنی جنرل انور منصور بھی موجود تھے۔ ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کو سپریم کورٹ کی سماعت سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ خیال رہے کہ آج صبح سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ تین رکنی بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم شامل ہیں۔ دوران سماعت بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کردیا جس کے بعد وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا سمجھ نہیں سکا ازخود نوٹس نہیں لیا بلکہ ریاض راہی کی درخواست پر سماعت کی جاری ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کل لئے گئے اقدامات سے متعلق بتائے۔ غلطیوں کی نشاندہی کی حکومت نے انہیں تسلیم کرلیا۔ اسی لئے انہی ٹھیک کرنے کی کوشش کی گئی۔جس پر ردعمل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت نے اپنی غلطی تسلیم نہیں کی۔ سماعت کے دوران آرٹیکل 255 پر بھی بات ہوئی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ جس شق میں ترمیم کر کے آ گئے ہیں وہ آرمی چیف سے متعلق ہے ہی نہیں۔
آپ نے جس آرٹیکل 255 میں ترمیم کی وہ ان لوگوں کے لیے ہے جو سروس سے نکالے جا چکے ہیں یا ریٹائر ہو چکے ہیں۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل255 میں ایک ایسا لفظ ہےجو اس معاملے کا حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس آرٹیکل میں حالات کےتحت ریٹائرمنٹ نہ دی جاسکےتو 2 ماہ کی توسیع دی جاسکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک بندہ ریٹائرمنٹ کی عمرکو پہنچ چکا تو اس کی ریٹائرمنٹ کومعطل کیا جاسکتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی حد کا کوئی تعین نہیں ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ تو بہت عجیب بات ہے۔ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی ریٹائرمنٹ نہیں ہو سکتی؟چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 255 جس پر آپ انحصارکررہے ہیں وہ توصرف افسران کیلئے ہے۔ یہ آرٹیکل تو صرف افسران سے متعلق ہے،آپ کے آرمی چیف اس میں نہیں آتے۔ جس شق میں آپ نے ترمیم کی وہ تو آرمی چیف سے متعلق ہے ہی نہیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ بحچ کب تک چلتی ہے جس کے بعد کیس کی مزید سماعت کو دوپہر ایک بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔