دادو خیل میں سنگسار کیے جانے والی بچی کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق اہم انکشافات

  • December 5, 2019, 11:14 am
  • National News
  • 599 Views

کراچی (ویب ڈیسک) :دادو خیل میں سنگسار کیے جانے والی بچی کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق اہم انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہسر پر بھاری چیز لگنے سے فریکچر،سنگساری کے کوئی نشانات نہیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ لڑکی کے سر پر بھاری چیز لگنے سے فریکچر ہو ا ہے ۔ معمولی چوٹ کی نشانات نہیں ،سنگسار جیسی انجری سامنے نہیں آئی ہے،لڑکی کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں ،سر اور ناک پر پر فریکچر ہے،جبڑا بھی ٹوٹا ہوا ہے۔
ڈی این اے کامقصد صرف یہ دیکھنا ہے کہ لاش اس لڑکی کی ہے یا نہیںیااس کا مقصد یہ بھی پتہ لگانا ہے کہ لڑکی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے یا نہیں؟میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ تین چار دن میں جاری کر دی جائیگی۔
یاد رہے کہ دادوکے علاقے جوہی میں کاروکاری کے الزام میں 11سال کی بچی کو بے دردی سے سنگسار کر دیا گیاتھا،آئی جی سندھ پولیس نے دادومیں بچی کو سنگسار کرنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی دادو سے واقعے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کی تھیں۔

دوسری جانب جی ڈی اے کی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو کو سندھ میں بسنے والوں کی کوئی پرواہ نہیں، بے گناہ بچیوں کو کاری قرار دے کر قتل کیا جارہا ہے۔ پولیس کے مطابق دادو کے علاقے جوہی میں 21نومبر کی شام کو ایک 11 سالہ لڑکی کو کاری قرار دے کر سنگسار کیا گیاتھا اور پھر دفنا دیا گیاتھا، لڑکی کے قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق لڑکی کے والدین اور 2 سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا تھا، قبر کشائی کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کیا گیا تھا، قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کرایا جانا تھا، مختلف پہلوں سے مقدمے کی تفتیش ہو رہی تھی۔آئی جی سندھ کلیم امام نے بھی دادو میں بچی کو سنگسار کرنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی دادو سے واقعے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کی تھین، انھوں نے ہدایت کی تھی کہ تفتیش کو موثر بنا کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
پولیس نے لڑکی کا نمازِ جنازہ پڑھانے والے پیش امام کو بھی گرفتار کر لیا تھا جب کہ بچی کی والدہ کا دعویٰ تھا کہ ان کی بیٹی کی موت حادثاتی طور پر پتھریلا تودہ گرنے سے ہلاک ہوئی تھی۔ دوسری جانب گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس(جی ڈی ای) کی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو کو سندھ میں بسنے والوں کی کوئی پرواہ نہیں، بے گناہ بچیوں کو کاری قرار دے کر قتل کیا جارہا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نصرت سحر عباسی نے کہاتھاکہ ہم لوگ 11سال سے افسوسناک واقعات پر ماتم کررہے ہیں،11سال کی بچی کو کاروکاری کا الزام لگاکر مار دیا گیا،11سال کی بچی کو ابھی ان باتوں کا ادراک ہی نہیں ہوگا،2019میں 50خواتین اور28مردوں کو کاروکاری پر مارا گیا۔ انہوں نے کہا تھاکہ واقعات میں اضافے کی وجہ پولیس تفتیش میں غفلت کر رہی ہےجب تک ذمہ داروں کو سزائیں نہیں دی جائیں گی اس طرح کی وارداتوں میں کمی نہیں آئے گی، ایک شخص کو بھی سزا ملے گی تو دوسرے بھی ڈریں گے، ایسے واقعات کے ذمہ داروں کو سرعام سزا دینا چاہیے۔
نصرت سحر عباسی نے کہا کہ دوسرے صوبوں میں جاکر باتیں کرتے ہیں اپنا صوبہ نظر نہیں آتا، ان کے اپنے صوبوں میں لوگ کتے کے کاٹنے سے مررہے ہیں، سندھ میں بے گناہ بچیوں کو کاری قرار دے کر قتل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاتھاکہ بلاول بھٹو کو سندھ میں بسنے والوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے، وزیراعلی نے متعدد وزارتیں اپنے پاس رکھی ہوئی ہیں کیا وہ سپرمین ہیں دعوے بڑے بڑے مگر نتائج بالکل صفر ہیں۔