پولیس نے سینیٹر سرفراز بگٹی کو گرفتار کر لیا

  • January 16, 2020, 1:30 pm
  • Breaking News
  • 473 Views

بچی کے اغواء کیس میں عدالت نے سینیٹر میر سرفراز بگٹی کی عبوری درخواست ضمانت خارج کر دی ہے۔ جس کے بعد میر سرفراز بگٹی کو گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈیڑھ ماہ قبل اپنی بیٹی کو عدالت پیشی کے بعد زبردستی کے جانے پربچی کی نانی نے دعویٰ کیا تھا کہ سینیٹر میر سررفراز بگٹی نے ان کی بیٹی کو اغواء کی ہے جس پر پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔
مقدمہ درج نہ کرنے پر متاثرہ خاندان نے وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے احتجاج کیا ۔ جس کے بعد مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔ متاثرہ خاندان نے موقف اختیار کیا کہ سرفراز بگٹی کمسن بچی کو زبردستی ساتھ لے گئے۔ مقدمہ درج ہونے کے ڈیڑھ ماہ بعد عدالت نے میر سرفراز بگٹی کو گرفتا ر کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے، اور درخواست ضمانت خارج کردی۔

جس کے بعد پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے میر سرفراز بگٹی کو گرفتار کر لیا۔

واضح رہےکوئٹہ میں پیشی پر آنے والی دس سالہ بچی کو والد کی جانب سے زبردستی ساتھ لے جانے کا مقدمہ 10سالہ ماریہ کی نانی کی مدعیت میں سینیٹر میر سرفراز بگٹی و دیگر کے خلاف درج کر لیا گیا۔ جبکہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے ان پر لگائے جانے والے الزامات کی تردید اور مذمت کی ہے ، مدعی یاسمین اختر نے الزام عائد کیا ہے کہ 10سالہ بچی ماریہ کو عدالتی حکم نامہ پر دو گھنٹے کیلئے ان کے والد توکل بگٹی کے حوالے کیا گیا تھا جسے وہ اپنے ساتھ لے کر فرار ہو گیامدعی کا الزام ہے کہ بچی کے والد توکل بگٹی کو سینٹرمیر سرفراز بگٹی کی پشت پناہی حاصل ہے، ماریہ کی نانی کا کہنا ہے کہ ماریہ کی والدہ کو دس سال قبل اس کے شوہر توکل علی بگٹی نے ڈیرہ بگٹی میں قتل کیا تاہم انہیں خدشہ ہے کہ اب وہ ماریہ کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے دوسری جانب سینیٹر سرفرازبگٹی نے ان پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں توکل علی صرف میرے دوست قوم کے بگٹی ہیںاس واقعہ سے میرا کوئی تعلق نہیں اس معاملے پر لاتعلقی کا اظہار کرتا ہوں یہ باپ کو بیٹی کی کسٹڈی دینے کا معاملہ ہے جو عدالت میں زیر سماعت ہے جس کا دل کرتا ہے شریف آدمی کی پگڑی اچھالنے لگتا ہے۔
تاہم عدالت کی جانب سے گرفتاری کے حکم کے بعد سرفراز بگٹی کو گرفتا ر کر لیا گیا ہے۔