طالبان نے افغانستان میں لاشیں اٹھانے کے لیے آنے والے امریکی اہلکاروں کو مار بھگایا

  • January 29, 2020, 11:48 am
  • World News
  • 224 Views

طالبان نے افغانستان میں لاشیں اٹھانے کے لیے آنے والے امریکی اہلکاروں کو مار بھگایا۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے افغانستان کے صوبے غزنی میں اپنے فوجی طیارے اور فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کے لیے منگل کے روز آپریشن کیا تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے امریکی فوجیوں کی لاشیں لینے کے لیے آنے والوں کا مار بھگایا۔
برطانوی نیوز ایجنسی نے امریکی محکمہ دفاع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی فوج نے اپنے دو فوجیوں کی لاشیں حاصل کرنے کے لیے کئی حملے کیے تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکے۔پینٹاگون نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔غزنی میں پولیس کے سربراہ خالد واردک کا کہنا ہے کہ امریکی فضائی افواج نے جائے وقوعہ سے دو لاشوں کو طیارے کے ذریعے سے منتقل کر دیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امریکا اور افغان فورسز نے غزنی کے علاقے کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی تاہم ان کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ ہم امدادی ادارے کو جائے وقوعہ پر لاشیں اٹھانے کی اجازت دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے عینی شاہد نے جائے وقوعہ پر 6 لاشیں دیکھی تھیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ لاشوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ افغان طالبان نے غزنی میں گرکر تباہ ہونے والے طیارے کے بارے میں دعوی کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے متعدد اہلکار طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوگئے ہیں .طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ غزنی کے ضلع دہ یاک میں ایک خصوصی امریکی طیارہ خفیہ مشن کے لیے اس علاقے میں تھا جو گر کر تباہ ہواطالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ طیارے میں عملے کے تمام اہلکار اور متعدد سینئر امریکی سی آئی اے افسران ہلاک ہوئے ہیں.امریکی ذرائع نے ابھی تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ امریکی فوج اس سے متعلق تحقیقات میں مدد کر رہی ہے غزنی کی صوبائی حکومت کے ترجمان نے ابتدائی طور پر مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ مسافر بردار طیارہ ضلع دہ یک میں گرا ترجمان نے بتایا تھا کہ بظاہر طیارہ تکینکی خرابی کے باعث گرا اور گرتے ہی اس میں آگ لگ گئی لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ طیارہ تھا کون سا اور کس کی ملکیت تھا غزنی پولیس کے سربراہ احمد خالد وردک کے مطابق طیارہ گرنے کا واقعہ ضلع دہ یک کے مرکز سے تین کلومیٹر دور سوڈو گاﺅں میں پیش آیا جسے غیر محفوظ علاقہ سمجھا جاتا ہے ابتدائی طور پر یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ طیارہ افغان ایئر لائن آریانا کا ہے لیکن کمپنی نے ان افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ طیارہ ان کا نہیں ہے.آریانا کے نائب اور سرپرست میر واعظ مرزکوال نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ جس وقت طیارہ گرا تھا اس وقت آریانا ایئرلائن کی صرف دو پروازیں تہران سے کابل اور دوسری پرواز کابل سے انڈیا کے لیے فضا میں تھیں اور دونوں اپنی منزل تک پہنچ چکی ہیں.افغان طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے صوبے غزنی میں گرنے والا طیارہ امریکی ایئر فورس کا ہے طالبان کے زیر قبضہ علاقے ضلع دہ یک کے سیدو خیل گاﺅں سے مختلف عالمی نشریاتی ادارے کو ملنے والی ویڈیو میں تباہ شدہ طیارے کا ملبہ دیکھا جا سکتا ہے غزنی صوبے کے گورنر وحید اللہ کمزئی نے کہا ہے کہ گرنے والا طیارہ غیر ملکی ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ طیارہ کس ملک کا ہے؟ اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ طالبان کے زیرانتظام علاقے میں مسافر طیارہ گرا ہے طالبان ترجمان زبیح اللہ مجاہد کی جانب سے پشتو میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ’ ’دشمن کا انٹیلی جنس طیارہ سیدو خیل میں گر کر تباہ ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں تمام عملے کے ارکان اور سی آئی اے کے اعلیٰ اہلکار مارے گئے ہیں“دوسری جانب ایک اعلیٰ امریکی دفاعی عہدیدار جو حادثے کی تحقیقات کر رہے ہیں کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں کوئی امریکی اہلکار ہلاک نہیں ہوا جبکہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں. اب تک سامنے آنی والی تصاویر میں بھی واضح طور پر تباہ شدہ طیارے پر امریکی فضائی فوج کا نشان نظر آرہا ہے تصاویر میں کچھ لوگ طیارے کے گرد کھڑے ہیں جبکہ ویڈیو میں بھی کئی مقامی افراد کو طیارے کے ملبے کے گرد دیکھا جاسکتا ہے جبکہ پس منظر میں پشتو زبان میں گفتگو کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں.