پاکستان میں تیل کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا

  • April 8, 2020, 11:36 pm
  • Business News
  • 229 Views

پاکستان میں تیل کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ہے۔ تفصیلات کے مطابق گندم کی کٹائی کے وقت میں حکومت نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا سے تیل کی ان مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جو آئل ریفائنریز سے پٹرولیم مصنوعات کے سٹاک لینے سے گریزاں ہیں جس کے نتیجے میں پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں 80 سے زیادہ او ایم سیز کام کررہے ہیں لیکن سست فروخت اور کم قیمتوں کے پیش نظر انوینٹری نقصانات سے بچنے کے لیے ان میں سے کوئی بھی اپنا لازمی ذخیرہ (کوٹہ) برقرار نہیں رکھ رہا ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے اسٹاک اٹھانے سے انکار کے بعد ریفائنریز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں جس کے بعد گندم کی کٹائی کے سیزن کے دوران ملک میں ہائی سپیڈ ڈیزل کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
جس کی وجہ سے پاکستان اسٹیٹ آئل پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے اور کمپنی کیلئے ملک بھر میں مختلف مقامات پر اپنے لازمی اسٹاک کو برقرار رکھنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔ دوسری جانب چھوٹے او ایم سی کی صورت حال دیہی علاقوں میں زیادہ واضح ہے جہاں گندم کی کٹائی اپنے عروج میں داخل ہوچکی ہے۔ عہدیداروں نے کہا کہ مذکورہ حالات میں کسانوں کے لیے نقل و حمل اور گوداموں تک براہ راست رسائی حاصل کرنا مشکل ہورہی ہے، اس کے نتیجے میں مڈل مین کسانوں سے تیار کردہ گندم حکومت کے مقرر کردہ قیمتوں سے کم قیمت پر خریدتے ہیں۔
حکومت نے اوگرا سے کہا کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کرے اور تمام او ایم سی پر اسٹاک کی لازمی شرائط نافذ کرے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے ریگولیٹرز کو ایک پالیسی نوٹ کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے باوجود یکم اپریل سے پٹرولیم مصنوعات کی زیادہ فروخت دیکھنے میں آئی ہے۔پیٹرولیم ڈویژن نے ریگولیٹر کو مشورہ دیا کہ مذکورہ صورتحال کے پیش نظر آئندہ کٹائی کے سیزن کے دوران ملک میں ہائی سپیڈ ڈیزل کی قلت کا امکان موجود ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بدترین صورتحال سے بچنے کے لیے اوگرا کے ضابطہ کار سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ او ایم سی کی کارکردگی کی نگرانی کریں اور انہیں اپنے ڈپوؤں میں 20 دن کا لازمی اسٹاک برقرار رکھنے کی ہدایت کریں۔