نجی سکولز کے فیس وصولی کے خلاف بلوچستان ھائی کورٹ میں آئینی پٹیشن 16 اپریل سے سماعت مقرر

  • April 15, 2020, 12:14 am
  • National News
  • 133 Views

نجی سکولز کے فیس وصولی کے خلاف بلوچستان ھائی کورٹ میں آئینی پٹیشن 16 اپریل سے سماعت مقرر
کوئٹہ(ویب ڈیسک)سول سوسائٹی بلوچستان کے رہنماء رضوان الدین کاسی ایڈووکیٹ نے بلوچستان ھائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن دائر کی ہے جس میں معزز عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ نجی سکولز مارچ سی لیکر مئی تک والدین سے فیس وصولی کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں اور دوسری جانب حکومت بلوچستان نے دوسرے صوبوں کو دیکھتے ہوئے نجی سکولز کو ھدایت جاری کی ہے کہ وہ والدین سے فیس وصولی میں بیس فی صد موجودہ صورتحال کے تناظر میں رعایت کریں۔لہذا عدالت عالیہ فوری طور پر اس عمل کے خلاف ایکشن لیں اور تمام نجی سکولز مالکان کو مارچ سے لیکر مئی تک سکول فیس کی وصولی سے منع کریںچونکہ یہ اقدام آئین کے آرٹیکل 25 اے سے متصادم ہے جبکہ حکومت بلوچستان کا بیس فیصد فیس میں رعایت دینے کا فیصلہ بھی غلط ہے۔واضح رہے کہ عدالت عالیہ نے اس آئینی درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کر لیا ہے اور 16 اپریل کو اس پیٹیشن کی باقاعدہ سماعت ہوگی۔ رضوان الدین کاسی ایڈووکیٹ نے اپنے دائر آئینی پٹیشن میں موقف اختیار کیا ہے کہ بلوچستان کا موازنہ دیگر صوبوں کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا ھے۔کیونکہ بلوچستان میں معاشی اور اقتصادی سرگرمیاں اور کاروبار زندگی نہ ہونے کے برابر ہے اور عوام معاشی طور پر خوشحال نہیں ہیں یہاں پر دیگر صوبوں کی طرح روزگار کے مواقع موجود نہیں ہیں صوبے کے کل آبادی کا تیس فیصد افراد نوکری پیشہ ھیں اور باقی لوگ اپنے بل بوتے پر چھوٹے سطح پر مختلف نوعیت کا کاروبار کررہے ہیں۔رضوان الدین کاسی ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ حکومت بلوچستان نے بھی بیس فیصد فیس میں رعایت دینے کا غلط فیصلہ کیا ہے بلوچستان کا موازنہ دیگر صوبوں سے ہرگز نہیں کیا جاسکتا ہے یہاں پر لیٹریسی ریٹ بھی دیگر صوبوں کی نسبت بہت کم ہے لہذا عدالت عالیہ بلوچستان نجی سکولز مالکان کو مارچ سے مئی تک فیسوں کی وصولی سے انہیں روکیں۔والدین ویسے بھی دسمبر سے فروری تک چھٹیوں کی فیس آل ریڈی سکولوں کو ادا کر چکے ہیںحالیہ کرونا وائرس کی صورتحال نے معاشی طور پر بلوچستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے ہرقسم کا کاروبار لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہے لوگوں کی بڑی اکثریت دو وقت کی روٹی کے لئے ترس گئے ہیںمجودہ لاک ڈاؤن کے علاؤہ بھی بلوچستان میں معاشی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں اور لوگوں کی معاشی زندگی کا معیار بہتر نہیں ہے لہذا مزید لوگوں کو بچوں کی تعلیم کے حوالے سے فیسوں کی مد میں زیادتی کا شکار نہ کیا جائے۔