انجینئر محمد علی مرزا نے گرفتاری کا موجب بننے والی کلپ کی حقیقت بتا دی

  • May 8, 2020, 5:14 pm
  • Entertainment News
  • 237 Views

انجینئر محمد علی مرزا نے گرفتاری کا موجب بننے والی کلپ کی حقیقت بتا دی۔انہوں نے رہائی کے بعد گزشتہ روز اپنے یوٹیوب چینل پر بتایا کہ جس کلپ کو بنیاد بنا کر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی وہ دراصل تین سال پرانی ویڈیو کا حصہ ہے جس کوسیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا تھا۔اس ویڈیو میں انہوں نے پیری مریدی کی شرعی حیثیت مکمل حقائق کے ساتھ اور احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کی تھی۔
مگر حاسدین دراصل ان کے یوٹیوب چینل کے دس لاکھ سے زائد سبسکرائبر اور سیٹلائٹ ٹی وی چینل کے بننے پر ششدر رہ گئے تھے۔محمد علی مرزا کا کہنا تھا کہ ہم انہی لوگوں کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں اور انہیں لوگوں کو چندہ دیتے ہیں ہم تو انہیں مسلمان سمجھتے ہیں،نہ ہی ان کا مدرسہ بند کرواتے ہیں۔
لیکن یہ ایک دوسرے کو مسلمان نہیں سمجھتے۔محمد علی مرزا نے کہا کہ جن دونوں بزرگان کے خلاف ہم نے بات کی ہے آج تک کسی نے اعتراض نہیں کیا کیونکہ وہ شرعی مسلہ جانتے ہیں، مگر ویڈیو کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا جو کہ ایک بہت بڑا جرم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ،وہ دوسروں سے علمی اختلاف رکھتے ہیں جو کہ ان کے مخالفین کو ایک آنکھ نہ بھایا۔محمد علی مرزا نے بتایا کہ یہ ویڈیو 4 جولائی 2017 کو اپلوڈ کی گئی تھی جس میں یہ ذکر کیا گیا تھا کہ پیری مریدی کی بیعت کو مسلمان پر تھونپا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ویڈیو کو اپلوڈ کرنے والے خود پکڑ میں آ چکے ہیں اور انہوں نے ویڈیو ڈیلیٹ کردی ہے۔
معاملے پر زیادہ بات نہ کرنے کا کہتے ہوئے محمد علام علی مرزا نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اس لیے وہ اس پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتے۔

۔واضح رہے کہ جہلم پولیس نے انجینئر محمد علی مرزا کو مذہبی منافرت اور مختلف علمائے کرام کے خلاف شر انگیزی پھیلانے کے الزام میں گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا تاہم عدالت نے ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کردیا تھا.تھانہ سٹی پولیس کے مطابق انجینئر محمد علی مرزا مختلف علمائے کرام کے خلاف مذہبی اشتعال انگیزی پھیلا رہے تھے۔
سٹی پولیس نے منگل کو اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے ملزم کو جیل منتقل کر دیا تھا۔انجینئر محمد علی مرزا کے وکیل نے اسی دن سول کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کردی تھی جہاں بدھ کو سول کورٹ نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض انجینئر محمد علی مرزا کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کر دیا۔