پاکستانی پھر بدھو بن گئے ، حکومت کورونا وائرس فنڈ میں جمع ہونے والے پیسوں کا کیا کرے گی ؟ انتہائی شرمناک خبر منظر عام پر آ گئی

  • May 21, 2020, 2:50 pm
  • National News
  • 184 Views

ڈیلی پاکستان آن لائن کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے گردشی قرضے کو ختم کرنے کیلئے لیے گئے قرضوں کے سود کی ادائیگی کیلئے کورونا وائرس امداد فنڈ میں سے 10 ارب روپے استعمال کرنے کی اجازت دیدی ہے اور بجلی کے نرخوں کو کم کرنے کے لئے قرضوں کی تنظیم نو کے لئے مذاکرات کی شرائط کی منظوری دے دی ہے ۔

ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق سودے کی شرائط پر دوبارہ بات چیت کرکے وزیر اعظم کی بجلی کے نرخوں کو کم کرنے کی خواہش کے برخلاف، سرکاری دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ کوئی معنی خیز ریلیف نہیں ملے گا اور اس کی بجائے طویل مدت میں صارفین پر دباﺅ ڈالا جائے گا ۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی حفیظ شیخ کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایک مرتبہ پھر سے ” سپیشل اکنامک زون “ کے قیام کیلئے اضافی مالی مراعات کی منظوری موخر کر دی ہے ۔سپیشل اکنامک زون کیلئے اضافی مالی پیکج گزشتہ پانچ سالوں سے زیر التواءہے جس کے باعث چین پاکستان اکنامک زونز کے زیر سایہ ہونے والی چینی سرمایہ کاری کو بھی تاخیر کا شکار کر دیاہے ۔سینٹرل بینک کی جانب سے کیے جانے والے مشاہدا ت کو حل کرنے کے بعد سمری دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کی جائے گی ،امید ہے کہ آئندہ مہینے اس پیکج کو حتمی شکل دیدی جائے گی ۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اصولی طور پر وزارت برائے اقتصادی امور کو جی 20 قرض ریلیف سے فائدہ اٹھانے کیلئے ایم او یو پر دستخط کی اجازت دیدی ہے ۔

وزارت خزانہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ای سی سی نے وزیراعظم کے کورونا ریلیف فنڈ سے 10 ارب روپے عارضی انتظام کے طور پر 6 ماہ کے عرصے کے لیے پاکستان انرجی سکوک دوئم کے سود کی ادائیگی یا نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے لیے مختص کرنے کی اجازت دے دی ہے، جہاں پہلے ضرورت پڑے۔

گردشی قرضوں سے چھٹکارا پانے کے لیے حکومت نے انرجی سکوک دوئم سے بمشکل 200 ارب روپے جمع کیے ہیں لیکن قانونی بندشوں کی وجہ سے حکومت بار قرض کی لاگت بجلی کے صارفین سے وصول نہیں کر سکتی۔ تاہم حکومت نیپرا ایکٹ میں ترمیم کرکے بار قرض کی لاگت صارفین پر لاگو کرنے اور ان سے وصول کرنے کا تہیہ کر چکی ہے۔