عدالت کے حکم پر پکڑے گئے نایاب نسل کے 18 ہرنوں کو تھرپارکر کے ریگستانی جنگل میں آزاد کردیا گیا

  • May 22, 2020, 2:36 pm
  • Entertainment News
  • 127 Views

محکمہ وائلڈ لائف حکام نے عدالت کےحکم پر نایاب نسل کے 18 ہرنوں کو تھرپارکر کے ریگستانی جنگل میں آزاد کردیا۔ عدالت نے تینوں ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دےدیا ۔ صحرائے تھرپارکر کے جنگلات میں نایاب نسل کے آٹھ ہزار سے زائد ہرن موجود ہیں۔

تفصیلات کےمطابق عمرکوٹ پولیس نے گذشتہ روز ایک گاڑی کو جب چیکنگ کےلیے روکا تو تلاشی کےدوران گاڑی نمبر ۔BLL-645سے عمرکوٹ پولیس نے اٹھارہ نایاب نسل کے قیمتی ہرنوں کو برآمد کرکے تین ملزمان جن میں اویس پٹھان،ذیشان شیخ،کاشف ، کو گرفتار کرکے محکمہ وائلڈ لائف کےحوالے کردیا تھا وائلڈ حکام نے واقع کا مقدمہ درج کرکے ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا جس پر عدالت نے تینوں ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے نایاب نسل کے قیمتی خوبصورت 18 ہرنوں کو صحرائے تھر کے ریگستانی جنگلات میں آزاد کرنے کا حکم دیاتھا ۔

عدالت کےاس حکم بعد محکمہ وائلڈ لائف کے ڈپٹی کنزرویٹو میرپورخاص ڈویژن میر اعجاز تالپور ،محکمہ پولیس کے ایس ایچ او سٹی خلیل کمبار اور محکمہ وائلڈ لائف کی ٹیم نے صحافیوں کی موجودگی میں نایاب نسل کے اٹھارہ ہرنوں کو صحرائے تھر کے ریگستانی جنگلات میں آزاد کردیا اس موقع پر محکمہ وائلڈ لائف کے میر اعجاز تالپور اور ایس ایچ او عمرکوٹ سٹی خلیل کمبار کا کہنا تھا کہ ہرن مور اور دیگر جانور تھرکاحسن ہے حکومتی اداروں کےساتھ عوام کو بھی تھر کےان خوبصورت جانوروں کی بقاء اور تحفظ کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔

یہ امر قابل ذکر ہےکہ تھر میں آئے روز پےدرپے شکاریوں کی آمد اور ہرن کےشکار سے ہرن کی نایاب نسل کو شدید خطرات لاحق ہے ہرن کےشکاری ہرن کا شکار کرکے نایاب نسل کے قیمتی ہرن نر مادہ کی جوڑی اسی ہزار روپے سے لیکر ایک لاکھ روپے تک کی مارکیٹ میں فروخت کی جاتی ہے ستم ظریفی کی حد تو یہ ہےکہ وائلڈ لائف قوانین کمزور ہونے اور محکمہ میں سیاسی مداخلت کےباعث ملزمان قانون کے شکنجے سے باآسانی نکل جاتے ہیں.