کراچی طیارہ حادثے میں شہید ہونے والی ایئر ہوسٹس انم خان کے گھر میں سوگ

  • May 23, 2020, 12:45 pm
  • National News
  • 429 Views

کراچی طیارہ حادثے میں شہید ہونے والی ایئر ہوسٹس انم خان کے گھر میں سوگ۔ بیٹا تم نے روزہ کیوں رکھا ہے، جس پر انم خان نے جواب دیا کہ پاپا میں شام کو پونے چھ بجے تک واپس آ جاؤں گی، اور سوا چھ بجے تک گھر پہنچ جاؤں گی، ان شاء اللہ افطاری ساتھ ہی کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والی پی آئی اے کے طیارے کی ایئر ہوسٹس انم خان کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طیارہ حادثے میں شہید ہونے والی ایئر ہوسٹس انم خان کے اہل خانہ اپنی جواں سالہ بیٹی کی ناگہانی موت کا یقین نہیں کر پا رہے، ان کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی بھی انم کے فون کا انتظار ہے۔ نجی ٹی وی کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے انم خان کے والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی نے صبح اٹھ کر سحری کی اور اس کا موڈ بے حد خوشگوار تھا۔
انم خان کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی سحری کرنے کے بعد دوبارہ سوگئی اور پھر میں نے اسے 9 بجے کے قریب اٹھایا، تو وہ بہت اچھے موڈ میں اٹھی، اٹھتے ہی بولی کہ پاپا وقت ہو گیا ہے میرا، میں ذرا پتا کر لوں کہ میری گاڑی آ رہی ہے کہ نہیں۔ انم کے والد نے بتایا کہ اس کے بعد انم کہتی ہے کہ پاپا میری گاڑی آ رہی ہے میں بس تیار ہونے لگی ہوں۔ والد نے پوچھا کہ بیٹا تم نے روزہ کیوں رکھا ہے، جس پر انم خان نے جواب دیا کہ پاپا میں شام کو پونے چھ بجے تک واپس آ جاؤں گی، اور سوا چھ بجے تک گھر پہنچ جاؤں گی، ان شاء اللہ افطاری ساتھ ہی کریں گے۔
شہید انم کے والد نے بتایا کہ آج پہلا اتفاق ہوا کہ میں اور میری اہلیہ دونوں اپنی بیٹی کو گاڑی میں بٹھانے گئے۔ شہید ایئر ہوسٹس کے والد کے مطابق ان کی 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جن میں سے انم خان سب سے بڑی بیٹی تھی، اور سب سے زیادہ خیال رکھنے والی تھی۔ انم خان کے چھوٹے بھائی نے بہن کی موت کے غم میں روتے ہوئے کہا کہ مجھے بس میری بہن کی کال کا انتظار ہے، وہ جب بھی آتی تھی مجھے کہتی تھی آ جائیں بھائی میں آ گئی ہوں۔
واضح رہے کراچی ایئرپورٹ کے قریب جمعہ کی دوپہر سوا دو بجے کے قریب پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 8303 گر کر تباہ ہوگئی۔ ایئربس میں 107 افراد سوار تھے جن میں 99 مسافر اور عملے کے 8 افراد شامل ہیں۔ ایئربس 320 ایک بج کر 10 منٹ پر لاہور ایئرپورٹ سے کراچی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ پی آئی اے کی پرواز لاہور سے کراچی پہنچی تھی کہ لینڈنگ سے قبل طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے۔
ابتدائی طور پر یہ پتا چل سکا تھا کہ طیارہ کراچی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے لیے بالکل تیار تھا۔ پائلٹ نے لینڈنگ کا سگنل بھی دے دیا تھا۔ لیکن طیارے کا لینڈنگ سے ایک منٹ قبل کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہو گیا جس کے بعد طیارہ ماڈل کالونی کی آبادی میں گر کر تباہ ہوگیا۔ طیارہ گرنے کی ابتدائی وجوہات کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ لینڈںگ کے دوران طیارے کے پہیے نہیں کھل رہے تھے جس پر پائلٹ طیارے کو لینڈنگ کی ناکام کوشش کے بعد دوبارہ فضاء میں لے گیا اور چکر لگانے کے بعد دوبارہ لینڈنگ کے لیے واپس آیا، تاہم اس موقع پر طیارے کے دونوں انجن فیل ہو گئے اور طیارہ ایئرپورٹ کے قریب ہی آبادی میں گر کر تباہ ہو گیا۔
طیارہ حادثے سے متعلق تازہ اطلاعات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار طیارہ پندرہ ناٹیکل مائل اپروچ پوائنٹ پرتھا جس پر ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاورنے طیارے کے کپتان کو خبرادر کیا کہ آپ کی بلندی زیادہ ہے، اس کو کم کریں۔ ذرائع کے مطابق عام طور پر پانچ ہزار ناٹیکل مائل پر لینڈنگ اپروچ ہونی چاہیے لیکن حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ مطلوبہ لمٹ سے زیادہ اونچائی پر تھا جس پرکنٹرول ٹاور کپتان کو بار بار ہدایات جاری کرتا رہا کہ آپ ضرورت سے زیادہ بلندی پر ہیں، بلندی کو کم کر لیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار طیارہ دس ہزار فٹ بلندی پر تھا، ٹریفک کنٹرول کی جانب سے کپتان کو بلندی میں کمی کرنی کی بار بار ہدایات جاری ہوتی رہیں، جس پر طیارے کے کپتان نے کنٹرول ٹاور کو کہا کہ میں اپنی اسپیڈ مینج کر لوں گا.