’آج فرشتوں کی حکومت میں چینی مہنگی کیوں ہے؟، مرتضیٰ وہاب

  • May 28, 2020, 3:32 pm
  • Political News
  • 115 Views

ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ چینی رپورٹ پر سندھ حکومت کو تنقید کانشانہ بنایا جارہا ہے، آج فرشتوں کی حکومت میں چینی مہنگی کیوں ہے؟

صوبائی وزراء ناصر شاہ اور ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کورونا کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے متحرک ہے اور کورونا سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چینی انکوائری کمیشن نے جن ایکسپورٹرز کو مورد الزام ٹھہرایا ان کا ذکر نہیں کیا جارہا۔ ہمیں عام زمین دار کا مفاد عزیز تھا، اسی وجہ سے یہ سبسڈی دی گئی تھی۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ چینی اسکینڈل رپورٹ میں بددیانتی کی گئی ہے، جس وزیراعظم نے برآمدات کی اجازت دی اُس کا رپورٹ میں نام نہیں ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ اومنی گروپ کا نام لیا جارہا ہے، اومنی گروپ کو صرف 40.5 فیصد سبسڈی دی گئی جبکہ جن کے میڈیا میں نام لیے جا رہے ہیں انہیں اسی فیصد تک سبسڈی دی گئی۔

اُن کا کہنا ہے کہ سندھ میں شوگر ملز مالکان کو سبسڈی کسانوں کی خاطر دی گئی کیونکہ ان کے گنے کی فصل خراب ہو رہی تھی۔ عوام ان سے پوچھ رہے ہیں انہوں نے سب کو ماموں بنایا۔

ترجمان سندھ نے کہا کہ پچھلے دنوں منافع خوروں نے چینی کی قیمت بڑھا دی، فروری میں وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں پر انکوائری کا حکم دیا، انکوائری کمیٹی کی تشکیل کے بعد سے وزیراعلی سندھ کو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا، نہ ہی وزیراعلی سندھ کو مدعو کیا گیا کیونکہ اس انکوائری کا مقصد دو ہزار انیس کی سبسڈی کی تحقیقات تھا۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے انکوائری رہورٹ وزیراعظم کو ارسال کردی، ڈی جی ایف آئی اے نے وزیراعظم کو لکھا کہ کمیٹی کی رپورٹ کو لیگل کور دینا چاہیےجس پر وزیراعظم نے کمیشن قائم کردیا،کمیشن کے ٹی او آرز بنا دئیے گئے، ٹی او آر وہی تھے جو انکوائری کمیٹی کے تھے یعنی دو ہزار انیس اور بیس کی سبسڈی، پھر ایک خط وزیراعلی سندھ کو آتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کی اور انکوائری کمیشن کو جواب دیا کہ میں آپ کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔

صوبائی وزراء کا کہنا ہے کہ تین دسمبر دو ہزار اٹھارہ کو وزارت تجارت نے ایک اور سمری موو کی جس میں کہا گیا کہ چینی کی برآمد دس کے بجائے گیارہ لاکھ ٹن کردی جائے اور دوسری درخواست کی گئی کہ دو ارب فریٹ سپورٹ دی جائے، جو دوسروں کی پگڑیاں اُچھالتے ہیں وہ یہ دیکھ لیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دستاویز کے پیرا نمبر پانچ پر لکھا ہے کہ مشیر تجارت نے سمری منظور کردی ہے، انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے پیرا نمبر چھ میں لکھا ہے کہ انچارج منسٹر یعنی وزیراعظم نے بھی چینی کی برآمد کی اجازت دیدی ہےاور فوری طور پر دو ارب کی فریٹ سبسڈی کی بھی اجازت دے دی گئی۔