حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے کا فیصلہ کرلیا

  • May 31, 2020, 10:15 pm
  • Business News
  • 186 Views

حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستانی حکومت اگلے مالی سال کے دوران15ارب ڈالرمزید قرضہ لینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر پاکستان کو یہ قرضہ مل جاتا ہے تو اس میں سے 10ارب ڈالر سے پرانے قرضے اتارے جائیں گے جبکہ باقی رقم سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھا جائے گا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اگرپاکستان 15ارب ڈالر کے ان قرضوں کا انتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو یہ قرضے ملکی تاریخ میں کسی بھی ایک مالی سال کے دوران لیے گئے قرضے کی سب سے بڑی مالیت ہوگی اور اس سے ملک قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہموجودہ حکومت قرضوں سے نجات کیلئے ملکی برآمدات، ترسیلات زربڑھانے اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری لانے میں ناکام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے مزید قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس وقت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے جو12ارب ڈالرذخائر موجود ہیں لیکن یہ ذخائر بھی قرضوں کے ذریعے بنائے گئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف نے اپریل کی اپنی رپورٹ میں مالی سال 2020-21 کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکی حد 15.6ارب ڈالر مقررکررکھی ہے جسے بغیر مزید قرض حاصل کیے پورا کرنا مشکل ہے کیونکہ ملکی برآمدات میں اضافہ بہت کم ہوا ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم میں بھی کورونا وبا کے باعث کمی ہورہی ہے۔
جون کے آخری ہفتے تک موجودہ حکومت کی جانب سے لیے گئے غیرملکی قرضوں کی مالیت 25ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی اور اس میں سے 16.5ارب ڈالر پرانے قرضے چکانے پر خرچ ہونگے۔ حکومت آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے اس کی شرائط پوری کرنے کے ضمن میں تمام تر کوششیں کررہی ہے۔نئے قرضوں کے حصول کیلئے حکومت کو آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال رکھنا ضروری ہوگا۔اگلے مالی سال کے دوران حکومت کو آئی ایم ایف سے 2.1 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔