سٹیل ملزملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کے بعد 4 ملازمین کو ہارٹ اٹیک

  • June 5, 2020, 1:17 pm
  • National News
  • 116 Views

پاکستان سٹیل ملز کے تمام ملازمین کو فارغ کرنے کی منظوری کے فیصلے کے بعدپاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کے گھروں میں کہرام مچ گیا ہے۔چار ملازمین کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے جبکہ ملازمین کی بڑی تعداد ڈپریشن کا شکار ہوگئی ہے۔متعدد ملازمین نے پریس کلب کے باہر خودسوزی کا فیصلہ کیا ہے۔حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ سٹیل ملز ملازمین کو 18 ارب کا پیکج دیا جائے گا۔
اسٹیل ملز کے 9550 ملازمین کو ایک ماہ کے نوٹس پر فارغ کیا جائے گا۔250 ملازمین پلان پر عمل درآمد کے لئے120 دن تک کام کرتے رہیں گے۔وفاقی حکومت کے اعلان کے بعد ملازمین کے گھروں پر کہرام مچ گیا ہے۔گھر سوگوار ہو گئے ہیں جب کہ ملازمین ایک دوسرے کو حوصلہ دے رہے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ ملازمین کی بڑی تعداد ڈپریشن کا شکار ہو کر پاگل ہونے کی کیفیت میں چلے گئے ہیں۔
ملازمین کا کہنا تھا کہ گھر اتنے سوگوار ہیں جیسے گھر میں میت ہو گئی ہو۔چار ملازمین کو ہارٹ اٹیک ہونے کی اطلاع ہے۔کئی ملازمین کی بیٹیوں کی شادی کی تاریخ طے تھی جو اب مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔کئی ملازمین نے پریس کلب کے باہر اس اقدام پر خودسوزی کا بھی فیصلہ کیا ہے۔گذشتہ روز اسٹیل مل ملازمین نے نوکریوں سے برطرفی پر کراچی اسٹیل ٹائون میں احتجاجی مظاہرہ کیا،پولیس نے مظاہرین کو نیشنل ہائی وے بلاک کرنے کی کوشش پر پولیس نے سی بی اے یونین کے چیئرمین یاسین جامڑو سمیت چھ رہنمائوں کو گرفتاری کے بعد رہا کردیا گیا۔
نوکریوں سے فارغ ہونے پر اسٹیل مل ملازمین کا صبر جواب دے دیا، نوکریوں پر بحالی اور مطالبات کی منظوری لیے ملازمین اسٹیل ٹاون پر جمع ہوئے اور احتجاج کیا،ممکنہ ہنگامہ آرائی کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو نیشنل ہائی وے بلاک کرنے کی اجازت نہیں دی ،جس کے بعد ملازمین اور پولیس کے درمیان مذاکرات ہوئے جو ناکام ثابت ہوئے،ملازمین نے زبردستی کی تو پولیس نے سی بی اے یونین کے چیئرمین یاسین جامڑو سمیت چھ رہنماوں کو گرفتار کرلیا،رہنماوں کی گرفتاری پر ملازمین نے اسٹیل ٹاون تھانے کے باہر دھرنا دے دیا،بعدازا وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر اسٹیل مل ملازمین کا رہا کردیا گیا،مظاہرین کا کہنا تھا وزیر اعظم عمران خان نے جو وعدے کیے اسے پورا کرنے کا وقت آگیا ہے،من پسند لوگوں کو نوازا جا رہا ہے،مطالبات کی منظوری تک روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔