اقتصادی سروے رپورٹ: 20ارب ڈالر کاکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لائے

  • June 11, 2020, 5:05 pm
  • Business News
  • 191 Views

اسلام آباد : مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اقتصادی سروے رپورٹ20- 2019 پیش کردی اور کہا ملکی تاریخ میں پہلی بارآمدنی زیادہ اور اخراجات کم رہے، 20ارب ڈالر کاکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لائے، ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب کے قرضے واپس کئے، کورونا وبا کے باعث ٹیکسوں کا ہدف حاصل نہ ہوا تاہم حجم میں بہتری آئی۔

تفصیلات کے مطابق مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اقتصادی سروے سے متعلق نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہمارے زرمبادلہ کم ہوکر8،9 ارب ڈالررہ گئے، ڈالرسستا رکھنے کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ ہوا تاہم رواں مالی سال ہمارے اخراجات آمدن سے زیادہ رہے۔

مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہماری ترجیح وسائل بڑھاناہے، حکومت نے فیصلہ کیا ٹیکس بڑھانے کے اقدام کیے جائیں گے جبکہ کاروباری شعبے کے لیے گیس ، بجلی اورقرضوں کی فراہمی آسان کرنے کا فیصلہ کیا۔

20ارب ڈالر کاکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لائے
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نےمعیشت کو خطرے سے نمٹا، 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لائے ، 5 ہزارارب روپے سے قرضوں کی ادائیگی کی، نئے قرض پرانے قرض کی ادائیگی کیلئے لئے گئے اور ملکی تاریخ میں پہلی بار آمدنی زیادہ رہی،اخراجات کم رہے۔

فوج کا بجٹ منجمدکرنےپرجنرل باجوہ کا شکر گزار
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کا توازن پہلی بار مثبت رہا، فوج کا بجٹ منجمدکرنےپرجنرل باجوہ کا شکر گزار ہوں، ایک سال کے دوران اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا گیا اور نہ اس دوران کسی ادارے کو سپلیمنٹری فنڈز ادا کئے۔

مشیرخزانہ نے کہا رواں سال بیرونی فنڈز پرانحصار کم کیاگیا، ٹیکسزمیں اضافہ کیاگیا، اخراجات میں کمی کی گئی جبکہ ڈالرز کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے امپورٹس کو کم کیا گیا۔

برآمدی سیکٹرزکوسہولت کی فراہمی
عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ برآمدی سیکٹرز کو سہولت فراہم کرناحکومت کی ترجیح ہے، ٹیکسوں میں اضافہ،اخراجات میں کمی،بیرونی قرضوں کی واپسی ترجیح ہے، پی ایس ڈی پی کے لئے701ارب روپےخرچ کئےگئے جبکہ سوشل سیفٹی نیٹ کےلئے192ارب روپے رکھےگئےہیں۔

نجی شعبوں کے ترقیاتی پروگرامز
انھوں نے بتایا کہ نجی شعبوں کوترقیاتی پروگرامزکیلئے ڈھائی سوارب روپے فراہم کئے جائیں گے، موجودہ حالات میں پوری دنیا کی آمدنی 3سے 4فیصد گرجائے گی۔

قومی آمدنی اور ٹیکس کلیکشن
مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ کوروناکے باعث معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں اور نقصانات کاتخمینہ لگانا مشکل ہے، کوروناکےباعث قومی آمدنی میں 3 سے ساڑھے3 فیصد نقصان دیکھنا پڑا، ٹیکس کلیکشن 3ہزار 9سو ارب تک پہنچی ہے، ٹیکس کلیکشن میں ساڑھے7سے 8سو ارب روپے کمی ہوئی۔

حکومت کے ریلیف پیکج
عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ حکومت نے ریلیف کے لئے2طرح کےپیکج دیے، حکومت کی جانب سے ایک ہزار240ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا گیا اور نقصانات سے بچانےکیلئےچھوٹے کاروبار کیلئے آسان قرض فراہمی یقینی بنائی گئی، ایک کروڑ60لاکھ خاندانوں کو نقدرقم فراہم کی جارہی ہے جبکہ ایک کروڑ خاندانوں کو اب تک مالی امداد دی جاچکی ہے ،10 کروڑپاکستانیوں کو امدادی رقم کی فراہمی سے فائدہ ہوگا۔

زراعت کے شعبے میں بہتری
انھوں نے کہا کہ 280 ارب روپے مالیت کی گندم کی خریداری کی گئی، رواں مالی سال گندم کی خریداری کیلئے2گنارقم فراہم کی گئی، زراعت کے شعبے کی بہتری کیلئےزائد رقم فراہم کی گئی اور 50ارب کی اسکیم متعارف کرائی ، حکومت چھوٹے کاروبار کیلئے قرض فراہم کرے گی۔

یوٹیلٹی اسٹورزکےذریعے کم آمدنی والے افراد کیلیے رعایت
مشیرخزانہ نے بتایا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے کم آمدنی والے افراد کو ریلیف فراہم کیا گیااور رمضان میں یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے15فیصد تک رعایت دی گئی۔

ہاؤسنگ اسکیم کیلئے30ارب روپے
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کم آمدنی والےافراد کیلئے ہاؤسنگ اسکیم کیلئے30ارب روپے رکھے گئے، ہاؤسنگ اسکیم میں ٹیکسوں پرمراعات دی گئی ہیں، کم آمدنی والے افراد کو ٹیکسوں میں90فیصدتک چھوٹ دی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نے وفاقی،صوبائی حکومتوں کو لینڈ بینک بنانے کی ہدایت کی ہے۔

سماجی شعبے کی ترقی کیلئےفنڈزفراہم کرنےکی تجویز
ان کا کہنا تھا ک ٹرانسپورٹ اورکمیونی کیشن شعبےکوروناکی وجہ سےمتاثررہے، جی ڈی پی کے مالیاتی خسارے کو بھی محدودرکھاہے جبکہ سماجی شعبے کی ترقی کیلئےفنڈزفراہم کرنےکی تجویز ہے، کوروناکی صورتحال کے باعث ٹیکسوں میں کمی کی جائے گی، سماجی شعبوں کو ٹیکسوں میں مراعات دی جائیں گی۔

کوشش ہے آئندہ بجٹ میں نئے ٹیکس نہ لگائیں
مشیرخزانہ نے مزید کہا کہ کوشش ہوگی کہ آئندہ بجٹ میں نئے ٹیکس نہ لگائیں، معاشی اشاریوں پرحتمی رائے نہیں دی جاسکتی، گزشتہ ایک ماہ کےدوران برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، پچھلےسال ٹیکس محاصل کاٹارگٹ توقع سے زیادہ رکھا ہے۔

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ معاشی اعدادوشمارکی بروقت فراہمی کےلیےاقدام کیےجارہےہیں، کبھی ایساہوا کہ 192ارب روپے کمزور طبقے کے لیے رکھ دیے جائیں، اگر آپ کچھ ٹھیک نہیں کرسکتےتوخراب بھی نہ کریں،ان لوگوں نےایکس چینج ریٹ کومصنوعی طورپربڑھائےرکھا۔

آئی ایم ایف دنیا کے مالی نظام کی بہتری کیلئے اقدامات کررہا ہے
انھوں نے بتایا کہ 2019-18 میں جی ڈی پی کانظر ثانی شدہ ڈیٹا شماریات بیورو کےمطابق آیا، حکومت نے شماریات بیورو کے ڈیٹا کو چیلنج نہیں کیا، آئی ایم ایف پاکستان پر خصوصی ظلم نہیں کررہا بلکہ دنیا کے مالی نظام کی بہتری کیلئے اقدامات کررہا ہے، آئی ایم ایف ایک بینک کی طرز پر کام کرتا ہے، اس سے معاملات فنانشنل ڈسپلن کے تحت چلتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک سےقرض نہ لینے کی حکومتی پالیسی
مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ نوٹ چھاپنےسےمہنگائی ہوتی ہے،زیادہ پیسےسےکم چیزیں آتی ہیں، ہماری پالیسی اسٹیٹ بینک سےقرض نہ لینےکی ہے، ہم نہیں چاہتےکہ لوگوں پرمہنگائی کابوجھ ڈالیں، 2019 میں اگرساڑھے7ٹریلین کےقرض لیےتو4حصےہیں، ایک وہ حصہ ہےجواپنےاخراجات کے لیے ہے، جو ڈیڑھ ٹریلین ہے۔