ارکان پارلیمنٹ کے اہل خانہ کی مراعات میں اضافے کی تیاریاں مکمل

  • June 16, 2020, 11:12 am
  • Featured
  • 235 Views

اسلام آباد (ویب ڈیسک جنگ ویب) حکومت نے تمام ارکان پارلیمنٹ کے شریک حیات اور 18؍ سال کی عمر تک کے بچوں کو سالانہ 25؍ بزنس کلاس فضائی ٹکٹ دینے کیلئے تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور اس اقدام کا مقصد ارکان پارلیمنٹ کو سیشن میں شرکت میں سہولت دینا ہے۔

25؍ بزنس کلاس فضائی ٹکٹس کے علاوہ، پارلیمنٹ کے ہر رکن کو ہر سال تین لاکھ روپے کے وائوچرز بھی ملیں گے جن کی مدد سے وہ پی آئی اے یا پاکستان ریلویز کو کسی طرح کی ادائیگی کیے بغیر بھی سفر کر سکیں گے۔

اس سلسلے میں ایک قانون ’’دی میمبر آف پارلیمنٹ (سیلریز اینڈ الائونس) ترمیمی بل 2020ء پہلے ہی سینیٹ میں پیش کر دیا گیا ہے اور اب اسے پارلیمانی امور ڈویژن کو بھجوایا جا رہا ہے تاکہ اس پر وزارت خزانہ کی رائے معلوم کی جا سکے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بل وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے 5؍ جون کو پیش کیا تھا اور ممکن ہے کہ اسے نئے مالی سال کے بجٹ کا حصہ بنا کر منظور کرلیا جائے۔

اس بل کے ذریعے دی میمبر آف پارلیمنٹ (سیلریز اینڈ الائونس) بل 1974ء کے سیکشن 10؍ میں ترمیم کی جائے گی جس کے تحت ہر رکن پارلیمنٹ کو سال میں تین لاکھ روپے کے ایسے وائوچرز حاصل ہیں جن کی مدد سے وہ پی آئی اے یا ریلوے کے ذریعے کرایہ ادا کیے بغیر سفر کرتے ہیں۔ اسی سیکشن کے تحت اگر کوئی رکن نہیں چاہتا کہ اسے وائوچر دیا جائے، اُسے وائوچرز کی مالیت کے مساوی رقم بطور الائونس فراہم کی جاتی ہے۔

اسی سیکشن کے تحت، وائوچر کی سہولت کے علاوہ، ہر رکن پارلیمنٹ کو 25؍ اوپن ریٹرن ٹکٹ بھی ملتے ہیں جو ان کے قریبی حلقے سے لیکر اسلام آباد تک کے سفر کیلئے ہوتے ہیں۔ لیکن اب مجوزہ ترمیم کے مطابق، ان سہولتوں میں شریک حیات اور 18؍ سال تک کی عمر کے بچوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے جو یہ ٹکٹ ملک بھر میں سفر کیلئے استعمال کر سکیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کے اہل خانہ پہلے ہی وائوچر کی یہ سہولت استعمال کر رہے ہیں لیکن اب حکومت ترمیم کے ذریعے ارکان پارلیمنٹ کی سہولتیں ان کے اہل خانہ تک بڑھانے کیلئے قانون سازی کر رہی ہے اور یہ سب سرکاری خزانے سے ادا کیا جائے گا۔

کئی ماہ قبل کچھ ارکان پارلیمنٹ نے سینیٹ میں ایک بل پیش کیا تھا جس میں چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین، اسپیکر قومی اسمبلی اور ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ میں 400؍ فیصد جبکہ تمام ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ میں 100؍ فیصد اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ ارکان پارلیمنٹ اور ان کے اہل خانہ کی سفری سہولتوں میں بھی نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تنخواہوں اور مراعات میں اس قدر ہوشربا اضافے کی وجہ مہنگائی اور روپے کی قدر میں گراوٹ کو قرار دیا گیا تھا۔ بل کے مطابق، مہنگائی نے عوام کے ساتھ چیئرمین، اسپیکر، ڈپٹی چیئرمین، ڈپٹی اسپیکر اور تمام ارکان پارلیمنٹ کو متاثر کیا ہے۔

جب دی نیوز نے اس قانون کے سینیٹ میں پیش ہونے سے قبل ہی اس حوالے سے خبر شائع کی تھی تو اس کی شہ سرخیاں شائع ہوئی تھیں اور ایک تنازع پیدا ہوا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پی ٹی آئی، نون لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے سینیٹ میں اس بل کی مخالفت کی تھی۔