سندھ اسمبلی؛ حضرت محمد ﷺ کے نام کیساتھ لازمی خاتم النبیین لکھنے کی قرارداد منظور

  • June 15, 2020, 11:26 am
  • Featured
  • 156 Views

کراچی: سندھ اسمبلی نے پیر کو اپنے اجلاس میں ایک تاریخی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفیؐ کے نام کے ساتھ لازمی طور پر خاتم النبیین لکھنے کی سفارش کی گئی ہے جب کہ یہ قرارداد ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

محرک کا کہنا تھا کہ اللہ رب العزت نے نبوت کے دروازے بند کردیے ہیں اس لیے لازمی قرار دیاجائے کہ حضرت محمد مصطفیؐ کا نام جب اور جہاں کہیں لکھاجائے خاتم النبیین ضرور تحریر کیا جائے۔

قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ حضرت محمد مصطفیؐ کے بعد نبوت کا باب بند ہوچکا ہے، انھوں نے کہا کہ سندھ میں قانون بنایاجائے کہ ہر کتاب میں خاتم النبیین لکھنا لازم ہوگا۔
تحریک لبیک کے رکن مفتی قاسم فخری نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی حضورؐکا نام آئے خاتم النبیین لکھا ورپڑھا جائے، پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شمیم ممتاز نے کہا کہ حضورؐآخری نبی ہیں، آپؐ کے نام کے ساتھ خاتم النبیین لکھا جائے، انھوں نے نشاندہی کی کہ دیگر صوبوں میں نویں اور دسویں جماعت کے نصاب میں خاتم النبیین کا لفظ کاٹا گیا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں، بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

ایوان کی کارروائی کے دوران قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی جس کی حمایت ایوان میں موجود تمام پارلیمانی پارٹیوں کی جانب سے کی گئی اور ان کے کہنے پر اسے مشترکہ قرارداد کی شکل دیدی گئی جس میں اس پر بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان سعودی حکومت سے رابطہ کرے کہ جنت البقیع میں خاتون جنت حضرت فاطمہؓ کا روضہ مبارک از سرنو تعمیر کرنے کے لیے کہے۔

وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے پورا ہاؤس ہمارے ساتھ شامل ہے اورپورا ایوان اس پر متفق ہیں، قرارداد کی پیپلز پارٹی کے ریاض شاہ شیرازی اورشبیر بجارانی نے بھی حمایت کی اور کہا کہ اس نیک کام کے لیے ہم تمام اخراجات برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں، ایم کیو ایم کے محمد حسین بھی اس کی تائید کی بعد میں قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی، سندھ اسمبلی کا ایوان آزادی صحافت کا دفاع کا عزم کرتا ہے اوراظہار رائے کی آواز کو دبانے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ وارث میر کے حوالے سے لاہور میں انڈر پاس کا نام تبدیل کیا گیا ہے، انڈر پاس کا نام دورباہ تبدیل کر کے وارث میر سے منسوب کیا جائے، قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ وارث میر کوہم بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اورہم اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ظلم کے سامنے سچ بولنے اور حق گوئی کی وہ مکمل تائید کرتے ہیں۔

سندھ اسمبلی نے پیر کو اپنے اجلاس کے دوران ایوان کے قواعد وضوابط میں ترمیم کردی جس کے بعد اب ارکان اسمبلی گھر بیٹھے ایوان کی کاروائی میں شریک ہوسکیں گے اور انہیں ایوان میں آئے بغیر بھی کارروائی میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔

آن لائن سیشن میں ارکان ایوان سے باہر ہوتے ہوئے بھی تقاریر کرسکیں گے، ترمیم کے تحت اسپیکر سندھ اسمبلی کو یہ اختیار حاصل ہوگیا ہے کہ وہ جب چاہیں آن لائن سیشن کال کرسکیں گے، قواعد میں ترمیم کے نتیجے میں اب سندھ اسمبلی کے وہ ارکان بھی آن لائن سیشن میں شریک ہوسکیں گے جو اس وقت کورونا وائرس سے متاثرہیں اور سندھ اسمبلی نہیں آسکتے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی کے90ارکان کے کورونا ٹیسٹ ہوچکے ہیں،سندھ اسمبلی کچھ ارکان کورونا پازیٹو رپورٹ ہوئے ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئے نظام میں ہر ممبر کے پاس لاگ ان آئی ڈی ہوگی، اس کا سارا کنٹرول اسپیکر کے پاس ہوگا، وزیراعلی ٰ سندھ نے کہا کہ وبا کی حالیہ صورتحال میں اسمبلی کا آن لائن سیشن سب کی حفاظت کے لیے ہے۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک خسوصاً سندھ میں کرونا کی جو صورتحال چل رہی ہے اس کے بعد ممکن ہے کہ سندھ اسمبلی کے تمام سیشن ہی آن لائن کرنا پڑیں تاہم اس قسم کے فیصلے کا انحصار حالات پر ہے، ایوان نے اپنی کارروائی کے دوران گورنر کے اختیارات محدود کرنے کا مسودہ قانون منظورکرلیا اورسندھ میںمشیران کی تقرری،تنخواہ اختیارات سے متعلق بل میں ترامیم منظور کی گئیں۔

ایوان نے سندھ کورونا ایمرجنسی ریلیف ایکٹ بھی منظور کیا جس کے تحت کورونا ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس کے تحت دی گئی رعایتوں کو قانونی تحفظ دیاگیا ہے، سندھ اسمبلی نے سندھ وبائی امراض ترمیمی ایکٹ کی بھی منظوری دی۔

دریں اثنا سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کو ایک گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا، کرونا کی وباسے پیدا شدہ غیر معمولی صورتحال کے باعث ایوان میں وقفہ سوالات موخر کردیا گیا اور توجہ دلاؤنوٹس پر بحث بھی نہ ہوسکی، حفاظتی تدابیر کے تحت اجلاس میں 25 فیصد ارکان نے شرکت کی، حکومتی ارکان کے لیے 28 نشستیں مختص تھیں جبکہ اپوزیشن ارکان کے لئے19 نشستیں رکھی گئیں، کارروائی کے آغاز میں تھر پارکر میں کنویں کی کھدائی کے دوران جاںبحق ہونے والے چار افراد کے لیے اسمبلی میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی اور جی ڈی اے کے نند کمار نے وزیر پارلیمانی امور کی اس تجویز کی مخالفت کی،مکیش کمار چاؤلہ نے کہا کہ حکومت سوالا ت کے جوابات دینے کیلئے تیارہے اور ہم توجہ دلاؤنوٹس کا جواب بھی دیں گے تاہم یہ ذمے داری اپوزیشن لے لے کہ اگر کوئی رکن کورونا میں مبتلا ہواتو پھر ذمے داری ان کے اوپر ہوگی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر آپ وقفہ سوالات چلانا چاہتے ہیں ضرور چلائیں، انھوں نے اپوزیشن ارکان کو طنزیہ انداز میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری بات تو چھوڑیں وزیر اعظم کی بات ہی مان لیں۔

قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ہمیں دکھائی دینا چاہیے کہ ہمارے کتنے ممبر آن لائن موجود ہیں، علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں پیر کو ایوان کی کارروائی کے دوران آن لائن سیشن کا آزمائشی طور پر تجربہ کیا گیا۔