بلوچستان حکومت کا تقریباََ 430 ارب کا بجٹ پیش

  • June 21, 2020, 2:24 am
  • Business News
  • 117 Views

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-21 کے لیے تقریباََ 430 ارب کا بجٹ اسمبلی میں پیش کر دیا، وزیر خزانہ میرظہور بلیدی نے بجٹ پیش کیا۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-21 کے لیے تقریباََ 430 ارب کا بجٹ اسمبلی میں پیش کر دیا، وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے بجٹ پیش کیا۔اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے شورشرابہ اور نعرے بازی کی۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود صحت سمیت دیگر سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کرونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 8 مارچ کو صوبےمیں ایمرجنسی کا اعلان کیاگیا،ضلعی حکومتوں کو راشن تقسیم کے لیے985ملین روپے دیے۔

کرونا سے نمٹنے کے لیے ایک ارب روپے مختص

میر ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ کرونا ایمرجنسی کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے ہیں،صوبے کے تمام اضلاع میں کرونا سے نمٹنے کے لیے قرنطینہ سینٹربنائےگئے،اسپتالوں کوطبی آلات کی فراہمی ممکن بنائی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اخوت کے تعاون سے 588 ملین کے 25 ہزار نوجوانوں کو بلاسود قرضے دیے،اس کے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں پر ڈیوٹی میں چھوٹ دی گئی ہے۔

ترقیاتی اسکیموں کے لیے 118 ارب روپے مختص

صوبائی وزیر خزانہ کا تقریر کے دوران کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 118ارب روپے ہے جس میں سے 934 جاری اسکیموں کے لیے 60 ارب87 کروڑ اور 1634 نئی اسکیموں کے لیے57 ارب 38 کروڑ روپےمختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا غیر ترقیاتی بجٹ 309 ارب روپے ہے،6840 نئی ملازمتیں دی جائیں گی،ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس اسٹاف کے لیے ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس دیا جائےگا۔

بلوچستان اسمبلی میں تقریر کے دوران میر ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ گوادر میں نئے اسپتال کی عمارت تعمیر کی جائےگی،کوئٹہ میں 30 بستروں پر مشتمل اسپتال بنایا جائےگا۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ 18 اضلاع میں گردوں کے 18 نئے ڈائیلاسز سینٹر قائم کیے جائیں گے،8 ڈی ایچ کیو اسپتالوں کوٹیچنگ کا درجہ دیاجائےگا۔اس کے علاوہ ایئر ایمبولینس کی خدیداری کے لیے ڈھائی ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے 50 کروڑ مختص

میر ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے181 ٹیمیں کام کر رہی ہیں،بجٹ میں ٹڈی دل کے تداک کے لیے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرانی ڈیم کمانڈ ایریا فیزٹو،سبکزئی ڈیم فیز3،کچھی کینال کے کمانڈ ایریاز کی ترقی کے لیے اقدامات کیےجائیں گے۔

کسانوں کے حوالے سے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کسانوں کو کھاد کی فراہمی کے لیے24 ملین کی سبسڈی دیں گے،اس کے علاوہ قلعہ سیف اللہ اور قلات میں کولڈ اسٹوریج کے لیے 100ملین روپےمختص کیے گئے ہیں۔

زراعت کے لیے 15 ارب روپے مختص

میر ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ شعبہ زراعت کے لیے ترقیاتی مد میں4 ارب روپے اور غیرترقیاتی مد میں11ارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 39 انٹر کالجز کو ڈگری کالجز کا درجہ دینے کے لیے301 ارب،8 جامعات کے لیے 3 ارب94 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اسکولوں اور کالجز کو اپ گریڈ کیاجا رہاہے،450 اسکولوں میں آئی ٹی ٹیچرز بھرتی کیے جائیں گے، اس کے علاوہ 16 اضلاع میں ڈیجیٹل لائبریریوں کے لیے 50 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ ٹن گندم کی خریداری کے لیے 6 ارب روپے،آئندہ مالی سال فوڈ سبسڈی کی مد میں 300 ملین روپےمختص کیے گئے۔بجٹ کی تقریر کے دوران ان کا کہنا تھا کہ تمام یوسیز کو پیدائش اور فوتگی کی رجسٹریشن کے لیے نادرا کے ڈیٹا بیس سے منسلک کر دیاگیا۔

میر ظہور بلیدی نے اسمبلی میں کہا کہ کل اخراجات کا تخمینہ 465 ارب 52 کروڑ روپے لگایا گیا ہے،آمدن کا تخمینہ377 ارب91 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

بجٹ خسارہ

انہوں نے تقریر کے دوران بتایا کہ بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارہ87 ارب 61 کروڑ روپے ہوگا۔

صوبے کے امن وامان سے متعلق صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کوئٹہ اورگوادر سیف سٹی پروجیکٹ کی منظوری دے دی گئی ہے اور امن وامان کی بحالی کے لیے 822 ملین روپےمختص کیے گئے ہیں۔