کورونا ویکسین بنانے کی دوڑ میں چین سب سے آگے، بہت جلد خوشخبری سنائے جانے کا امکان

  • July 9, 2020, 2:39 pm
  • COVID-19
  • 150 Views

کورونا ویکسین بنانے کی دوڑ میں چین سب سے آگے، بہت جلد خوشخبری سنائے جانے کا امکان، مقامی بائیو ٹیک کمپنی سینوویک کے ساتھ مل کر تیار کی جانے والی تجرباتی ویکسین چین کی دوسری اور دنیا کی تیسری ویکسین ہوگی جو رواں ماہ کے آخر میں ٹیسٹنگ کے آخری مرحلے پر پہنچ جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق ویکسین بنانے کی دوڑ میں چین سب سے آگے نکل رہا ہے۔
چین جہاں سے یہ وبا پھوٹی تھی، اپنی حکومت، فوج اور نجی سیکٹرز کو وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے آگے لے آیا ہے۔ وبا سے اب تک 5 لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم چین نے دو ویکسینز بنا لی ہیں، امریکا سمیت بہت سے دیگر ممالک ویکسین بنانے کی دوڑ جیتنے کیلئے نجی شعبوں کے ساتھ ملکر اسے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ چین کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
چین کی وبا پر قابو پانے میں کامیابی نے اس کے لیے ویکسین کے بڑے پیمانے پر تجربات مشکل بنا دیے ہیں اور محض چند ممالک نے اس کی حامی بھری ہے۔ ماضی کے ویکسین سکینڈلز کی وجہ سے چین کو دنیا کو مطمئن کرنا پڑے گا کہ اس نے تمام حفاظتی اور کوالٹی کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ تاہم چین کے کمانڈ اکانومی طریقہ کار، یعنی جس کے تحت حکومت اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ کیا تیار کیا جائے اور کیا نہیں، کہ اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
حکومت کے زیر اثر کام کرنے والی کمپنی نے چند مہینوں میں ویکسین کے دو پلانٹ ’جنگی بنیادوں‘ پر مکمل کیے، چینی فوج کا میڈیکل ریسرچ یونٹ ایک نجی بائیو ٹیک کمپنی ’کینسینو‘ کے ساتھ مل کر ویکسین تیار کر رہا ہے۔ چین کی توجہ ایسی ان ایکٹیویٹڈ ویکسین ٹیکنالوجی پر ہے جو وبائی زکام اور خسرے جیسی بیماریوں کی ویکسین تیار کرنے کے لیے جانی جاتی ہے اور اس سے کامیابی کے امکانات اور زیادہ ہو سکتے ہیں۔ اس کے برعکس امریکی کمپنی ’موڈرنا‘ اور جرمنی کی ’کیور ویک‘ اور ’بائیو این ٹیک‘ نئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہیں جسے ’مسینجر آر این اے‘ کہا جاتا ہے جسکے ذریعے ابھی تک ایسی کوئی پراڈکٹ تیار نہیں کی گئی جسے ریگولیٹرز نے منظور کیا ہو۔