ایف آئی اے نے حوالہ‘ہنڈی کرنے والوں کو گرفتار کرکے بھاری نقدی برآمد کرلی

  • July 16, 2020, 4:00 pm
  • Breaking News
  • 131 Views

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کراچی نے دو چھاپہ کارروائیوں میں حوالہ‘ہنڈی کرنے والوںکو گرفتار کرکے بھاری نقدی برآمد کرلی ہے. ایف آئی اے نے یہ چھاپہ مار کارروائیاں کراچی کے علاقے گلزار ہجری اور کھارادر میں کی، جس کے نتیجے میں کھارادر سے 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ گلزار ہجری میں حوالہ آپریٹر فرار ہونے میں کامیاب رہا.
ایف آئی اے کراچی کے ڈائریکٹر منیر احمد شیخ نے بتایا کہ 16 جولائی کو حوالہ/ہنڈی ڈیلرز کے خلاف جاری مہم میں ایف آئی اے کمرشل بینکس سرکل (سی بی سی) نے بومبے بازار کھارادر میں حوالہ آپریٹر پر چھاپہ مارا اور سعد یاسین اور محمد آصف نامی 2 افراد کو گرفتار کرلیا اور ان کے قبضے سے 92 لاکھ روپے برآمد کیے گئے. اس کے علاوہ اس کارروائی کے دوران 5 موبائل فون جس میں حوالہ ہنڈی کے لیے واٹس ایپ میسیجز کی صورت میں مجمرمانہ مواد، 3 لیپ ٹاپ جس کے ذریعے حوالہ کا غیر قانونی لین دین ہوتا تھا، 20 ڈپازٹ سلپس اور مختلف بینکوں کی سینکڑوں خالی ڈپازٹ سلپس، 15 بینکوں کی چیک بکس، دستخط کے ساتھ 50 خالی چیکس اور مختلف کمپنیوں کی 10 ربر کی مہریں بھی برآمد کی گئیں.
سینئر عہدیدار کے مطابق موبائل فون کے ڈیٹا سے کروڑوں روپے حوالہ/ہنڈی کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کا علم ہوا جس سے انکشاف ہوا کہ گرفتار افراد حوالہ\ہنڈی کے اس کاروبار میں اعلیٰ سطح پر ملوث تھے‘ایف آئی اے نے ملزمان کے خلاف فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 کی دفعہ 4، 5 (23) اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 109 کے تحت مقدمہ درج کرلیا. رپورٹ کے مطابق 15 جولائی کو ایک خفیہ اطلاع پر ایف آئی اے ٹیم نے گلزار ہجری میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر 20 لاکھ 70 ہزار 5 سو روپے، 7 ہزار چینی یو آن، 7 ہزار 121 سعودی ریال، 470 امریکی ڈالر، 400 یو اے ای درہم، لیپ ٹاپ، حوالہ کے میسیجز والا موبائل فون، نقدی گننے والی مشین اور 2 چیک بکس برآمد کیں.
اس کے علاوہ موبائل فون کے کچھ پیغامات کو شناخت کرلیا گیا جس میں سعودی عرب سے ہانگ کانگ 25 ہزار ڈالر کی منتقلی کے بینک میسیجز اور متعدد افراد سے موصول ہونے والی رقوم کے درجنوں ٹیکسٹ میسیجز موجود تھے‘سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ چھاپے کے دن ملزمان کو ایک کروڑ 90 لاکھ روپے اور ایک روز قبل 2 کروڑ 20 لاکھ روپے کے میسیجز موصول ہوئے تھے اس سلسلے میں مزید تفتیش جاری ہے.
ایف آئی اے عہدیدار نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے فارن ایکسچینج ریگولیشنز ایکٹ 1947 میں کی گئی حالیہ ترامیم کے بعد حوالہ/ہنڈی کا کاروبار کرنے والوں کے لیے سزا 2 سال سے بڑھ کر 5 سال، قانون قابل دست اندازی، ناقابل ضمانت ہوگیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے حوالہ آپریٹرز کے خلاف چھاپہ مار کارروائی کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے شکایت کی شرط ختم ہوگئی ہے.
چنانچہ ایف آئی اے سندھ-1 کراچی غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف متحرک ہوگئی ہے اور آج ایف آئی اے سی بی کراچی کی جانب سے کی گئی کارروائی 3 روز میں پانچویں کارروائی تھی‘ایف آئی اے ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی حوالہ آپریٹرز کے خلاف حالیہ چھاپہ مار کارروائیاں حکومت پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وعدوں کی تکمیل میں مدد کریں گی کہ پاکستان منی لانڈرنگ کرنے والوں اور حوالہ آپریٹرز کے خلاف عدم برداشت پر عمل پیرا ہے‘ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو یقین ہے کہ یہ کارروائیاں حکومت کے لیے ایف اے ٹی ایف کے سامنے اپنا کیس مضبوط طریقے سے پیش کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں گی.