بلوچستان کے پرائیویٹ اسکولز 15اگست سے ایس او پیز کے تحت اسکولز کھول دیئے جائیں گے، پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن

  • August 4, 2020, 2:10 pm
  • Education News
  • 474 Views

کوئٹہ: بلوچستان کے پرائیویٹ اسکولز نے 15اگست 2020ء سے ایس او پیز کے تحت اسکولز کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت اورانتظامیہ نے تعلیمی اداروں پر شب و خون مارنے کی کوشش کی تواسکی بھر پور مزاحمت کی جائے گی۔
یہ بات آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن رجسٹرڈ،اقراء پروگریسو پرائیویٹ اسکولز ایسو سی ایشن بلوچستان اور بلوچستان فرنچائیز پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدور محمد نواز پندرانی،حافظ نعمت اللہ خان کاکڑ،محمدفہیم اصغرنے آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں کابینہ ممبران پروفیسر محمد ابراہیم ابڑو،عمر فاروق،عبد الرحمن لونی،جعفر بلوچ،شراف الدین مردانزئی،عبدالغفور مندوخیل،عتیق بلوچ،محمد عمر،لیاقت علی ہزارہ، عبداللہ عبدااللہ اچکزئی، محمد وسیم خان،یوسفزئی، شاکر وزیر سمالانی،عبد اللہ خان کاکڑ،میروائس خان خلجی،کلیم اللہ اچکزئی، منظور احمد پندرانی،عبدالناصر کھوسہ،محمد زمان یوسفزئی،قاری محمد فیصل،طارق کیازئی،نثار احمد مشوانی،نواز علی برفت،یونس جاوید دشتی،قاری حزب اللہ محمد حسنی،کنیز فاطمہ بلوچ،شازیہ علی،صابرہ طارق ودیگر نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ 20 جولائی کو اسلام آباد پریس کلب میں آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشنز نے مشترکہ اعلان کیا ہے کہ 15 اگست سے پاکستان کے تمام سکولزکھول کرپڑھائی کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور تمام سکولز 5 اگست سے سکول کھولنے کی تیاریوں میں مصروف رہیں۔انہوں نے کہا کہ بلو چستان میں کہیں بھی ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے انہیں صرف ٹیوشن پڑھانے یا سکولز کھولنے پر قانون پر عمل کرنا آتا ہے ہم ایسے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہیں قانون سب کہ لئے یکساں ہوتاہے لیکن اگر دوبارہ تعلیمی اداروں کے تقدس کو پامال کرنے نہیں دینگے
ہم حکام بالا کو بتانا چاہتے ہیں جیسے مدارس و مسجد کے وارث ہیں اسی طرح سکولز کے بھی وارث ہیں ہمیں اپنے اداروں میں پڑھانے دیں اور ہمیں احتجاج و دھرنے اور اسلام آبادکی لانگ مارچ پر مجبور نہ کریں کورونا کی آڑ میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کہ سازش کو ہم بے نقاب کرینگے تمام پاکستان کہ نجی تعلیمی ادارے 15 اگست سے ایس اوپیز کے تحت کھولنے کا اعلانکرتے ہیں۔ہم بلوچستان حکومت و محکمہ تعلیم بلوچستان کے افسران اعلی کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ایک قدم آگے


بڑھائیں اور از خود اعلان کردیں اب اسکول مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے سینکڑوں تعلیمی ادارے بند ہو چکے ہیں اور ہزاروں ٹیچرز تنخواہوں سے محروم ہیں اگر اب بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا تو ہزاروں تعلیمی ادارے بند ہو جانے کا خدشہ ہیں جسے ہم برداشت نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ بات بالکل واضح الفاظ میں بتا دینا چاہتے ہیں کہ اسکول کھلنے کی صورت میں اگر انتظامیہ نے تعلیمی اداروں پر شب خون مارنے کی کوشش کی تو یہ بات کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہوگی اور بھر پور مزاحمت کی جائے گی۔