اختر مینگل اپوزیشن سے رابطے میں ہیں مگر انکی پوزیشن واضع نہیں،مولانا واسع

  • August 19, 2020, 3:13 pm
  • National News
  • 146 Views

کچلاک: جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیراوررکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے کہاہے صوبائی حکومت کے پاس حکومت چلانے کاکوئی اختیارنہیں،بلکہ جن قوتوں نے برسراقتدارلایا ہے یہ ان کی اشاروں پر چل رہی ہے،بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراختر جان مینگل کا بھی بعض اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کچھ عرصے سے رابطے ہیں۔تاہم ابھی تک واضح نہیں کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ چلے گایا حکومت کے ساتھ؟، ملک کی حقیقی جمہوریت پسندسیاسی جماعتیں ایک پیچ پر ہوکر الیکشن کمیشن کو متفقہ فارمولانہیں دیا تو اسٹبلشمنٹ نے آج ”باپ ” تو کل ”ماں ”کی شکل میں کوئی نئی پارٹی تخلیق کرکے ملک وقوم پر مسلط کرے گی۔ان خیالات کااظہارانھوں نے کہاکہ گزشتہ روزکلی سملی کچلاک میں تحصیل کچلاک کے ناظم عمومی مفتی عبیداللہ آغاکی جانب دی گئی۔عصرانہ کے بعدمیڈیا اورکارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر جمعیت کے صوبائی وضلعی کونسل وشوریٰ کے ممبر حاجی غازی کاکا،ڈاکٹرمحمدانورکاکڑ،محمد عمر عادل،حافظ سردارمحمد،انجینئردلبرخان ناصر،بشیراحمدکاکڑ،تحصیل کچلا ک کے سابق امیر مولوی اشرف خان،حافظ رفیق،سملی یونٹ کے امیر مولوی عبداللہ،محمدظاہر حقیار،حاجی نظرمحمد،ماسٹر ضیاء الحق، قاری محمد نعیم،ماسٹر عبیداللہ،جمعیت طلباء اسلام کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری محمدنوازکاکڑ اورکارکنوں کی کثیر تعدادموجودتھی۔اس سے قبل انھوں نے کلی کتیر کچلاک محمدالطاف کاسی مرحوم اورڈاکٹر شاہ ولی وحضرت علی کی والدہ کی وفات پر فاتحہ خوانی کی،عصرانہ کے موقع پرانھوں نے کہاکہ بلوچستان میں صوبائی حکومت کے پاس حکومت چلانے کاکوئی اختیارنہیں،بلکہ جن قوتوں نے برسراقتدارلایا ہے یہ ان کی اشاروں پر چل رہی ہے،انھوں نے کہابلوچستان کے اپوزیشن اورقوم پرست سیاسی جماعتوں کا جمعیت کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراختر جان مینگل کا بھی بعض اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کچھ عرصے سے رابطے ہیں،تاہم ابھی تک واضح نہیں کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ چلے گایا حکومت کے ساتھ؟، انھوں نے کہاکہ نااہل حکومت کے خلاف دیگر ملک گیر وقوم پرستوں کے بجائے پیپلزپارٹی کا موقف کمزورمعلوم ہورہی ہیں،کورکمیٹی کی شکل میں پیپلزپارٹی کو ایک منتخب حکومت کی جانب سے اختیارات کی منتقلی چہ معنی دارد؟،آزادی مارچ میں بعض اپویشن جماعتیں دن آزادی مارچ کے اسٹیج پر اوررات کی تاریکی میں اسٹبلشمنٹ کے ساتھ ملاقاتیں کرکے این آراومانگتے،تاہم قوم پرست سیاسی جماعتوں نے آزادی مارچ سے لے کر ہر احتجاج میں جمعیت علماء اسلام کاساتھ دیاہے اورجمہوریت کی بحالی کے لیے ہماری موقف کی حمایت کی ہے،،انھوں نے کہاکہ اگرکسی نے ساتھ نہیں بھی دیاتو جمعیت علماء اسلام اکیلے موجودہ حکومت کے خلاف تحریک جاری رکھے گی۔کیونکہ جمعیت علماء اسلام ملک اوراسلام کی محافظ سیاسی جماعت ہے،انھوں نے کہاملک کی تمام حقیقی جمہوریت پسند سیاسی جماعتوں کو ایک پلٹ فارم پر متحدہوکر الیکشن کمیشن کو ایک مشترکہ فارمولادیناچاہیے تاکہ کل اگر ان کے خلاف کورٹ جاناپڑاتو اس موقف کی روشنی میں جائینگے،وگرنہ اسٹبلشمنٹ سیاسی جماعتوں کے ساتھ وہی پرانی کھیل جاری رکھے پانچ سال قوم پر باپ کی شکل میں پارٹی مسلط کریں گی۔تو اس کے بعد ماں کی شکل میں نئی جماعت تخلیق کریگی،کیونکہ جو لوگ آج باپ پارٹی میں ہے وہ کل اسٹبلشمنٹ کے اشارے پر دوسرے پارٹی میں شامل ہونگے،یہ سیاسی خانہ بدوشوں کا ٹولہ آج یہاں کل کسی اورپارٹی میں،لہذا حقیقی سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی سے اس کا راستہ روکنے اورملک کے مستبقل کے ایک پیچ پر آناچاہیے۔