بلوچستان میں امن وامان کے باعث تیل و گیس کی تلاش کا کام نہیں ہو رہا،حکومت

  • August 20, 2020, 1:27 pm
  • Business News
  • 116 Views

اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کی سب کمیٹی نے آئیل ریفائنریز اور گیس کمپنیوں کے ذمے اربوں روپے کے بقایاجات کی وصولی کیلئے او جی ڈی سی ایل حکام کو اپنی کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے،کمیٹی نے کمپنیوں کے ذمہ لیٹ پے منٹ سرچارج کی مد میں بقایاجات کی وصولی کیلئے طریقہ کار بنانے مختلف عدالتوں میں طویل عرصے سے زیر التو کیسز پر بھی اپنے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئل کمپنیوں کواقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔سب کمیٹی کا اجلاس کنوینرمنزہ حسن کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری توانائی،او جی ڈی سی ایل،سوئی سدرن،سوئی ناردرن اور پی ایس او حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں او جی ڈی سی ایل کے مالی سال2014/15کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایاکہ گردشی قرضوں کی مد میں مختلف آئیل ریفائنریز اور گیس کمپنیوں کے ذمے 1کھرب سے زائد کے بقایا جات ہیں۔جس میں تجارتی خسارہ بھی شامل ہے مختلف کمپنیوں سے وصولیوں کا کام جاری ہے اوراب تک 81ارب 74کروڑ روپے سے زائد وصول کئے جاچکے ہیں جبکہ 18ارب 77کروڑ روپے کی وصولی پر کام جاری ہے انہوں نے بتایاکہ 17ارب روپے سوئی سدرن گیس کے ذمے بقایا ہیں جو انہوں نے گردشی قرضوں کی وجہ سے ادا نہیں کئے ہیں اسی طرح اوچھ پاور کے ذمے 74کروڑ روپے سے زائد بقایا جات سیلز ٹیکس پر کیپیسٹی چارجز کی وجہ سے بقایا ہیں۔کمیٹی نے بائیکو کمپنی کے ذمے 32کروڑ 45لاکھ روپے سے زائد کے بقایا جات پر حکام کو ہدایت کی کہ اس کمپنی سے جلد از جلد وصولی کی جائے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل پٹرولیم کنسیشن نے تیل و گیس تلاش کرنے والی 12کمپنیوں جنہوں نے معاہدے کے مطابق اپنا کام مکمل نہیں کیا ہے سے کسی قسم کی وصولی نہیں کی ہے اور اس کے نتیجے میں ان کمپنیوں سے نقصانات کی مد میں 7ارب44کروڑ روپے سے زائد وصول نہیں کئے جاسکے ہیں جس پر ڈی جی پٹرولیم نے کمیٹی کو بتایاکہ اس سلسلے میں 8کمپنیوں کے لائسنس کینسل کر دئیے گئے ہیں۔جبکہ بلوچستان کے بعض علاقوں میں امن وامان کے مسائل کی وجہ سے کمپنیاں اپنا کام شروع نہیں کر سکی ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت بعض کمپنیوں کے ساتھ کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں جبکہ نیب نے بھی معاملے کی انکوائری کی ہے اس موقع پر نیب حکام نے بتایاکہ معاملے کی انکوائری مکمل کی گئی ہے تاہم عدالتی کیس کی وجہ سے رپورٹ پیش نہیں کی گئی ہے جس پر کمیٹی کی کنوینر نے کہاکہ اگر کمپنیاں اپنا کام بروقت نہیں کرتی ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کرنی چاہیے تھی جو کہ نہیں کی گئی ہے اور معاملات میں جان بوجھ کر تاخیر کی گئی ہے۔انہوں نے نیب حکام کو ہدایت کی کہ انکوائری کی ابتدائی رپورٹ 15دنوں میں پیش کریں کمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ عدالت میں زیر التوا کیسز کو مکمل طریقے سے پرسو کیا جائے کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایاکہ گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) نے سوئی سدرن گیس کمپنی نے لیٹ پے منٹ سرچارج کی مد میں 4ارب67کروڑ روپے سے زائد کی ریکوری نہیں کی ہے۔جس پر حکام نے بتایاکہ پرنسپل اماونٹ کی ریکوری ہوچکی ہے تاہم لیٹ پے منٹ سرچارج کی ریکورٹی ابھی تک نہیں ہوئی ہے انہوں نے بتایاکہ لیٹ پے منٹ سرچارج کی مد میں اس وقت مختلف کمپنیوں کے ذمے 1 کھرب روپے سے زائد کے بقایا جات ہیں۔