بلوچستان، بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی

  • August 26, 2020, 11:17 am
  • National News
  • 160 Views

کوئٹہ،اندرون بلوچستان: صوبائی دارالحکومت کوئٹہ،لسبیلہ،بولان،ہرنائی،مستونگ،،ڈیرہ اللہ یار،واشک،ناگ،بسیمہ،رخشان پتک شرینزہ، میں شدید موسلادھار بارشوں نے تباہی مچادی، ہرنائی کوئٹہ قومی شاہراہ زیارت کچ کے مقام پر اور ہرنائی پنجاب قومی شاہراہ مختلف مقامات پر سیلاب کے باعث بند،حب، اوتھل، بیلہ،وندر، لاکھڑا، کنراج، دریجی میں مون سون کا جارحانہ اسپیل جاری،تمام علاقوں میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے،دریائے پورالی میں اونچے درجے کا سیلاب جبکہ تمام ندی نالوں میں طغیانی،حب ڈیم میں مسلسل پانی کی آمد سے پانی کی سطح مزید بلندہوگئی۔کچے گھروں کو نقصان،ندی نالوں میں طغیانی کے باعث متعدد مضافاتی علاقوں کا شہروں سے رابطہ منقطع ہوگیا،کپاس اور دیگر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا،ٹھٹھہ سے شاہ نورانی آنے والے زائرین کی بس درگاہ کی زیارت کے بعد واپس آتے ہوئے ویراب ندی میں بارشوں سے آنے والی سیلابی ریلے میں پھنس گئی تاہم دریجی انتظامیہ اور مقامی لوگوں نے مشترکہ طور پر زائرین کو بحفاظت نکال دیا بس میں 20کے قریب زائرین سوار تھے، ڈیرہ اللہ یار اور گردونواح میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے گرمی کی شدت میں کمی آگئی سڑکیں اور گلیاں جل تھل ہوگئیں۔واشک سمیت ناگ بسیمہ رخشان پتک شرینزہ میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی۔ سیلابی ریلوں اور بارش کے باعث مکانات اور دکانیں منہدم ہوگئی جبکہ بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ بارش کے باعث جہاں تیار فصلوں کو نقصان پہنچا تو وہی سولر کٹس بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی، سیلابی ریلوں میں سینکڑوں بندات بھی بہہ گئے جس کے باعث زمینداروں کو اربوں کا نقصان ہوا۔ ترجمان حکومت بلوچستان نے کہاہے کہ ہائی الرٹ جاری کردیا ہے جبکہ ندی نالوں کے قریب رہائشیوں سے درخواست ہے کہ وہ محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کریں۔تفصیلات کے مطابق منگل کے روزکوئٹہ میں بارش کے باعث پانی سڑکوں پر جمع ہوگیا سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی جبکہ بارش کے باعث سیوریج کا نظام دربرہم ہوگیا بعض علاقوں سے بجلی غائب ہوکر رہ گئی اور ٹریفک شدید جام رہا، ضلع لسبیلہ کے تمام شہروں میں صبح ہی سے مون سون بارشوں کے اسپیل نے جارحانہ رویہ رکھا اور وقفے وقفے سے رات تک موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا،جس کے باعث ضلع بھر کے ندی نالے سیلابی پانی سے بپھر گئے، نشیبی علاقے زیرآب آگئے اور کئی رابطہ سڑکیں پانی بہاکر لے گیا جس کی وجہ سے بعض مضافاتی علاقوں کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔اورناچ کراس، روستو،سونارو، لک باراں،علی کوہ اور کراڑو کے پہاڑوں میں شدید تیز طوفانی بارش جاری ہے جس کے باعث پورالی ندی میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔تحصیلدار بیلہ محبوب علی چنال نے ندی نالوں کے کنارے اور آس پاس رہائش پذیر لوگوں کو منتبہ کیا کہ وہ نقل مکانی کر جائیں یا محتاط رہیں۔جب کہ لاکھڑا سے آمدہ اطلاعات کے مطابق کئی حفاظتی بندات ٹوٹنے سے وہاں کے مکینوں کے گھروں اور کھیتوں کو نقصان پہنچا۔ ضلعی صدرمقام اوتھل میں بھی بارش سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے اور نواحی علاقوں کا شہر سے رابطہ کٹ کر رہ گیا۔جب کہ پانی زرعی اراضی میں جانے سے کپاس اور دیگر فصلوں کو نقصان پہنچا۔حب ڈیم میں بھی مسلسل سیلابی پانی آنے سے پانی کی سطح بڑھ رہی ہے جبکہ صنعتی حب شہر میں بھی شدید بارشوں نے جل تھل ایک کردیا۔اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے متعدد گھروں کو نقصان پہنچا۔دریجی،کنراج اور وندر کے پہاڑوں پر شدید بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ڈیرہ اللہ یار اور گردونواح میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، سڑکیں اور گلیاں جل تھل ہوگئیں،بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔بجلی کی بندش اور سڑکیں جل تھل ہونے سے عام اور کاروباری زندگی مفلوج ہوگئی دیہی علاقوں کے لوگ محصور ہوگئے بارش تھمتے ہی میونسپل کمیٹی کے چیف آفیسر محمد سلیم ڈومکی کی ہدایت پر میونسپل کمیٹی کے عملے نے بارش کا پانی نکاس کرنے کا کام شروع کردیا قومی شاہراہ عدالت روڈ تحصیل روڈ سمیت اہم سڑکوں سے بارش کا پانی نکاس کردیا گیا۔ شاہ نورانی سے واپس آنے والے زائرین کی بس ویراب ندی کے سیلابی ریلے میں پھنس گئی۔جبکہ زائرین محفوظ رہے، لیویز زرائع کے مطابق سندھ کے علاقے ٹھٹھہ سے شاہ نورانی آنے والے زائرین کی بس درگاہ کی زیارت کے بعد واپس آتے ہوئے ویراب ندی میں بارشوں سے آنے والی سیلابی ریلے میں پھنس گئی تاہم دریجی انتظامیہ اور مقامی لوگوں نے مشترکہ طور پر زائرین کو بحفاظت نکال دیا بس میں 20کے قریب زائرین سوار تھے دوسری جانب ویراب سمیت دیگر ندیوں میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے دریجی انتظامیہ نے اپنے حدود میں شاہ نورانی جانے والے زائرین کو کسی جانی نقصان کے خدشات کے پیش نظر جانے سے روکنا شروع کردیا۔واشک سمیت ناگ بسیمہ رخشان پتک شرینزہ میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی۔ سیلابی ریلوں اور بارش کے باعث مکانات اور دکانیں منہدم ہوگئی جبکہ بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ بارش کے باعث جہاں تیار فصلوں کو نقصان پہنچا تو وہی سولر کٹس بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی، سیلابی ریلوں میں سینکڑوں بندات بھی بہہ گئے جس کے باعث زمینداروں کو اربوں کا نقصان ہواواشک میں موسلادھار بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آگئی جس کی وجہ سے گھروں میں بارش کا پانی داخل ہوگیا۔ مسلسل بارش نے کجھور کے تیار فصل کو بھی نقصان پہنچانے کیساتھ سب تحصیل ناگ میں پیاز کے تیار فصل زیر آب آ گئے۔جس کے باعث زمینداروں کو کروڑوں کا نقصان ہوا،بارشوں نے شیریزہ، پتک، گورگیج، پرہ بجار، بدرنگ، حسین زئی کپر، ملادونی میں پیاز کے ہزاروں ایکڑ پر کاشت تیار فصلوں کو تباہ کردیا۔ سیلابی ریلے میں درجنوں زرعی بورنگ بمعہ شمسی بہہ گئے پتک میں سیلابی ریلے کا پانی بازار میں داخل ہوگیا جس کے باعث بازار کے آٹھ دوکانیں منہدم ہو گئی۔ہرنائی اور اس کے گرد ونوح میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش ہوئی،طوفانی بارش اور ندی نالوں میں سیلابی آنے باعث ہرنائی کازمینی رابطہ ملک بھر سے منقطع ہوگیا۔ہرنائی کوئٹہ قومی شاہراہ زیارت کچ کے مقام پر اور ہرنائی پنجاب قومی شاہراہ مختلف مقامات پر سیلاب کے باعث بندہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، شاہراہوں کی بندش سے مسافرگاڑیوں میں خواتین،بچے،ضعیف العمر افراد،مریضوں کو شدید مشکلات کاسامناکرنا پڑ رہا ہے، مچھ ندی میں طغیانی سے مچھ ندی کے پل اور سوئی گیس پائپ لائن کو خطرات پیدا ہوگئے ہیں،سبی شہر وگردواح میں تیز ہوا کے بعد موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے الہ آباد غریب آباد کلی در محمد لونی روڈ زیر آب آگئے۔کمشنر نصیرآباد کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ بولان میں جاری بارش کے بعد بولان ندی میں سیلابی کیفیت ہے۔انتظامیہ کسی بھی قسم کی صورتحال سے موثر طور پر نمٹنے کے لیے تیار ہے تمام متعلقہ ادارے الرٹ ہیں کمشنر نصیرآباد عابد سلیم کی جانب سے عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ بولان قومی شاہراہ پر غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کریں۔گدر اور گرد ونواح میں دوپہر سے شروع ہونے والی بارش نے تباہی مچا دی، جس سے ندی نا لوں میں طغیانی زمینوں کے بندات ٹھوٹ گئے کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا، کلی زرد خدرانی گدر تالاب کا منظر پیش کرنے لگی،کلی کے داخلی و خارجی راستہ مکمل طور بندہوگئے، کلی کے عوام کو سخت پریشانی کا سامناکرناپڑرہاہے۔بارش کے پانی کلی کے گھروں کے اندر داخل ہوگیا، ڈپٹی کمشنر سوراب و اسسٹنٹ کمشنر سوراب کے احکامات پر انتظامیہ لیویز فورس گدر نے متاثرین کو ریسکیو کرکے پانی سے نکال لیا۔ دوسری جانب حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے 9 اضلاع میں تیز بارشوں کی پیشنگوئی ہوئی ان طوفانی بارشوں کے باعث سیلاب کا خدشہ ہے۔جبکہ ژوب، موسی خیل، سبی، بارکھان،کوہلو، لسبیلہ، لورالائی، آوارن اور خضدار میں تیز بارشوں کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی مشینری ہائی الرٹ ہے۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ ندی نالوں کے قریب رہائش پذیر افراد محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو جائیں، مچھ اور مضافات میں تیز بارشوں کے باعث مچھ ٹاون اور این 65 کو ملانے والی پل کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔ لہٰذا عوام فی الوقت متعلقہ روٹ پر سفر سے اجتناب کریں۔