جبری شادی سے بچنے کیلئے 16 سالہ لڑکی نے دولہے کو قتل کردیا

  • September 1, 2020, 4:38 pm
  • National News
  • 157 Views

جبری شادی سے بچنے کیلئے دولہے کو قتل کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ صوبہ پنجاب کے علاقے اوچ شریف میں پیش آیا تاہم دولہے کو قتل کرنے کے وقت ان کا نکاح ہوچکا تھا ، جن کی شادی وٹہ سٹہ رسم کے تحت ہوئی تھی جہاں 36 سالہ شخص صدیق نے اپنی بیٹی کی شادی رشید کے بیٹے سے کی جس کے بدلے میں رشید احمد کو اپنی 16 سالہ بیٹی سمرین کی شادی صدیق کے بیٹے سے کرنا تھی ۔
گرفتاری کے بعد سمرین نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنے شوہر کو زہر دے کر قتل کیا ۔ بعد ازاں پولیس نے لاش کو میڈیکولیگل کے قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے ہسپتال منتقل کردیا جہاں سے پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی ۔
واضح رہے کہ پاکستان کا موجودہ قانون میں جبری شادیوں کی ممانعت کیلئے کوئی واضح ہدایات موجود نہیں ہیں ۔

قوانین میں شامل پاکستان پینل کوڈ (1860) ، کریمینل لاء (ترمیمی ایکٹ ) 2016ء شامل ہیں جن میں سے پی پی سی (1860) صرف جبری شادی کرنے والے کی سزا کا تعین کرتا ہے جبکہ 2016ء کے کریمینل ایکٹ میں جبری شادیوں کے حوالے سے ابہام موجود ہے ۔ یاد رہے کہ اسی طرح کی ایک اور خبر بھی سامنے آئی تھی جس میں اس کے بلکل ہی الٹ ہوا تھا جب حال ہی میں مقامی خاتون کو اس کی جبری شادی سے بچانے کے لئے تھانے میں رکھا گیا تھا لیکن خاتون زینب ارشد تھانے کی لیڈی کانسٹیبل منزہ یوسف کو چکمہ دے کر تھانے سے فرار ہوگئی جس پر ایس ایچ او نے اپنے ہی تھانے کی لیڈی کانسٹیبل منزہ یوسف کو ملازمت سے معطل کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیاتھا اور لیڈی کانسٹیبل کو تھانے کے حوالات میں بند کردیا گیا تھا ۔