نوازشریف کو عدالت یا حکومت کے ذریعے واپس لانا ناممکن ہے

  • September 1, 2020, 10:41 pm
  • National News
  • 132 Views

جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی نے کہا ہے کہ نوازشریف کو عدالت یا حکومت کے ذریعے واپس بلانا ناممکن ہے، نوازشریف اگرواپس نہیں آتے تو مریم نواز کے کیس پر اثر نہیں پڑے گا، عدالت نے نوازشریف اور مریم نواز دونوں کے کیسز الگ الگ کردیے ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز کا کیس اس لیے الگ الگ کیا گیا کہ حکومت نوازشریف کو واپس لانا چاہتی ہے، سیاسی دباؤ ہے۔
کیسز کا فیصلہ الگ الگ آئے گا، لیکن اپیلیں ساتھ ہی سنی جائیں گی۔نوازشریف اگر پاکستان نہیں آتے تو مریم نواز کے کیس پر اثر نہیں پڑے گا۔ نوازشریف اور مریم نواز کا کیس الگ الگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل بھی دائر کی ہوئی ہے، عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی کا کیس اپیل میں جاتا ہے اور اپیل سماعت کے لیے منظور ہوجاتی ہے تو ضمانت میں بھی خود بخود توسیع ہوجاتی ہے۔
لیکن یہاں ضمانت میں توسیع نہیں ہوئی۔ اب جب ان کی ضمانت ختم ہوگئی ہے اور ان کو ضمانت میں توسیع چاہیے تو قانونی لحاظ سے نوازشریف کا یہاں پاکستان میں ہونا لازمی ہے۔ عدالت نے ابھی تک ان کو مفرور قرار نہیں دیا ہے، اگر مفرور قرار دے بھی دیتے ہیں، امکان تو یہی ہے کہ وہ کسی وجہ سے شاید واپس نہ آئیں۔اگر وہ واپس نہیں آتے تو ان کو عدالت یا حکومت کے ذریعے واپس بلانا ناممکن ہے۔
اسی طرح پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ میری نظر میں نوازشریف مفرور ہیں۔عدالت نے نواز شریف کا لحاظ کرکے انہیں مفرور قرار نہیں دیا۔نوازشریف نے عدالت میں پیش نہ ہوکر عدالت کی حکم عدولی کی ہے۔ عدالت چاہے تو نوازشریف کی اپیل مسترد کرسکتی ہے۔اس صورت میں نوازشریف واپس آنے کے بعد دوبارہ اپیل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی نوازشریف کو طیارہ اغواء کیس میں رعایت مل چکی ہے۔نوازشریف کو مجرم ہی ٹھہرانا ہے تو فیصلہ کو برقرار رکھا جائے۔ماضی میں زائد المعیاد اپیلوں کی وجہ سے نوازشریف کو ریلیف ملا۔ نوازشریف ضمانت دے کر گئے ہیں ، لاہور ہائیکورٹ بھی نوازشریف کی راہ تکتی ہوگی۔