چند روز قبل ملتان میں خودکشی کرنے والے ڈاکٹر کے بھائی نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی

  • January 30, 2021, 11:14 am
  • National News
  • 932 Views

چند روز قبل ملتان میں خودکشی کرنے والے ڈاکٹر کے بھائی نے بھی مبینہ طور پر خودکشی کر لی ۔ ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملتان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اظہر کے بھائی ڈاکٹر سلیم محب کی لاش گھر میں پڑی ملی ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی کیشن کیپٹن ریٹائرڈ عامر نیازی کا کہنا ہے کہ حالات و واقعات کے مطابق ڈاکٹر سلیم کی موت خود کشی ہی نظر آتی ہے، جائے وقوعہ پر کچن میں پٹرول کی خالی بوتل و دیگر شواہد اکٹھے کر لئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر سلیم محب کورونا کا شکار رہا ہے جو اب آئیسولیشن سے باہر نکلا تھا ۔ تاہم آج ان کے ایک گھر سے ان کی لاش ملی ہے ۔ ایس ایس پی انوسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سلیم محب کے دو گھر تھے۔ ڈاکٹر سلیم محب شام کو سخی سلطان کالونی والے گھر میں پہنچا تھا، جہاں سے اس کی لاش ملی ہے ۔
لاش کو پوسٹمارٹم کے لئے بھجوایا جا رہا ہے، واضح رہے کہ ڈاکٹر سلیم محب کی بیوی بھی ڈاکٹر ہے ۔

جبکہ ڈاکٹر سلیم محب چند روز قبل بیٹی کو گولی مار کر قتل کرنے کے بعد خودکشی کرنے والے ڈاکٹر اظہر کے بھائی تھے ۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پے در پے ایک ہی خاندان کے افراد کی موت کہیں خاندانی دشمنی کا نتیجہ تو نہیں ۔ ڈاکٹر سلیم کی لاش ملنے کے بعد پولیس نے واقعے کی مکمل تحقیقات شروع کردی ہیں، جبکہ جائے وقوع سے ملنے والے شواہد بھی پولیس نے تحویل میں لے لیے ہیں ۔
خیال رہے کہ ملتان کے معروف ماہر نفسیات ڈاکٹر اظہر حسین اور ان کی بیٹی ڈاکٹر علیزہ کے درمیان فیملی جائیداد کے معاملے پر تنازع چل رہا تھا، جائیداد کے تنازعے نے دونوں باپ بیٹی کی زندگی لے لی۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ڈاکٹر اظہر حسین نے طیش میں آکر گھر میں پہلے اپنی بیٹی کو گولی ماری، لیکن جب ایمبولینس میں ان کو بیٹی کی موت کی اطلاع ملی تو ڈاکٹر اظہر نے شدید صدمے میں خود کو بھی گولی مار کر اپنی زندگی ختم کرلی۔
واقعہ کی اطلاع پر ملنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی، پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے اور ڈاکٹر اظہر حسین اور ڈاکٹر علیزہ کی لاشیں پوسٹمارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کردی ہیں، اسی طرح واقعے کی نوعیت جاننے کیلئے قانونی کاروائی بھی شروع کردی ہے۔ واقعے کے حقائق جاننے کیلئے ڈاکٹر علیزہ کے شوہر عدنان اور دونوں کے رشتہ داروں سے تفتیش بھی کی جارہی ہے۔ پولیس نے واقعہ سے متعلق عینی شاہدین کے بیانات بھی قلمبند کیے ہیں۔