پاک فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے.جنرل بابر افتخار
- February 8, 2021, 3:00 pm
- Breaking News
- 158 Views
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کسی قسم کے بیک ڈور رابطوں کی ایک مرتبہ پھر تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جو لوگ بیک ڈور رابطوں سے متعلق قیاس آرائیاں کر رہے ہیں وہ فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں.
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کورونا وبا سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہے اور پاکستان کے لیے بھی ایک بہت بڑا معاشی اور سیکورٹی خطرہ بن چکا تھا تاہم اس دوران پوری قوم نے اس وبا کا بہت اچھے سے مقابلہ کیا اور این سی او سی کی جاری کردہ ہدایات پر بہت اچھے سے عمل کیا. انہوں نے کہا کہ اس پوری مہم کے اصل ہیروز قوم کے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں، جنہوں نے فرنٹ لائن پر اس کا مقابلہ کیا اور اپنے بے پناہ ایثار اور قربانی سے قوم کی مدد کی.
انہوں نے بحیثیت ترجمان پاک فوج چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی طرف سے ویکسین کے عطیہ پر شکر یہ اداکرتے ہوئے کہاکہ فوجی قیادت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہماری قوم کے فرنٹ لائن ورکرز اس کے زیادہ مستحق ہیں لہٰذا ہم نے یہ تمام عطیہ حکومت کی قومی مہم میں دے دیا ہے تاکہ سب سے پہلے پاکستانی قوم کے فرنٹ لائن ورکرز کو یہ مہیا کی جائے. بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کے گروہوں کی معاونت اور بلوچستان میں شرانگیزی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت بہت حد تک بے نقاب ہوچکا ہے، ہم نے جب ڈوزیئر پوری دنیا کے سامنے رکھا اور اسے پوری دنیا کے اداروں میں دیے جانے کے بعد یہ سوالات اٹھے کہ اس سے کیا فرق پڑا ہے اور کیا دنیا اس پر بات کر رہی ہے تو میں نے تب بھی کہا تھا کہ جی دنیا اس کو سنجیدگی سے لے رہی ہے.
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ میں نے اپنی گزشتہ کی پریس کانفرنس میں بہت سے شواہد سامنے رکھے اور حال ہی میں ای یو ڈس انفو لیب نے بہت کچھ عیاں کیا جبکہ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے اس تمام مو¿قف کی تائید کی ہے کہ بھارت کا اس خطے میں بہت منفی کردار ہے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ جس طرح کہہ رہی ہے ہم نے اس کے شواہد بہت پہلے سامنے رکھ دیے تھے اور یہ اچھی چیز ہے اور وسیع پیمانے پر اس کی تائید ہے جو ہم کہنا چاہ رہے تھے.
کوہ پیما علی سدپارہ سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ ہمارے قومی ہیرو ہیں تاہم بدقسمتی سے وہ 72 گھنٹے سے لاپتا ہیں، وہ بہت مشکل مشن کو پورا کرنے کے لیے گئے ہوئے ہیں، ہماری تہہ دل سے دعا ہے کہ وہ خیریت سے ہوں، پاک فوج نے اس دوران سرچ اور ریسکیو کی کوششوں میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آنے دی اور ہم مسلسل اسے دیکھ رہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 دنوں سے پاک فوج کے ہیلی کاپٹر اپنی زیادہ سے زیادہ صلاحیت پر پرواز کرتے رہے ہیں اور موسم کی خرابی کے باعث ایک سطح سے آگے نہیں جاسکے تاہم آج تیسرے دن میں سرچ اور ریسکیو مشن بھیجا گیا ہے، بہت کوشش کی جارہی ہے کہ کسی طرح ان تک پہنچا جاسکے، ہم دعا گو ہیں کہ وہ خیریت سے ہوں لیکن یہ بہت مشکل مشن ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ ہیلی کاپٹر کی حد سے آگے تک جاکر مشن کیا جائے.
اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کے رابطوں سے متعلق چہ میگوئیوں پر کیے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ سیاست سے افواج کا اس وقت کوئی تعلق نہیں ہے، کسی قسم کے بیک ڈور رابطے یا چینل نہیں استعمال کیے جارہے انہوں نے کہا کہ جو لوگ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں ان سے پھر کہوں گا کہ فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں، ہمارے پاس سیکیورٹی سے متعلق اندرونی اور بیرونی معاملات دیکھنے کا بہت بڑا فریضہ ہے جو ہم پوری طرح سے سرانجام دے رہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ بغیر کسی ثبوت، تحقیق کے اس بارے میں تبصرہ کرنا، بات کرنا میرے خیال میں کسی کو بھی سوٹ نہیں کرتا ہے، اس قسم کی قیاس آرائیوں کو بند ہونا چاہیے، جو بھی اس بارے میں بات کر رہا ہے اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے، تحقیق کے مطابق کوئی چیز سامنے لاسکتے ہیں تو لے آئیں، دکھا دیں کون کس کو کال کر رہا ہے، بات کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ میں پھر گزارش کرتا ہوں کہ ادارے کو اس مکالمے میں مت گھسیٹیں.
واضح رہے کہ اتوار کے روز چین کی پیپلزلبریشن آرمی کی جانب سے افواج پاکستان کے لیے انسداد کورونا ویکسین عطیہ کے طور پر بجھوائی گئی تھی پاک فضائیہ کا الیوشن 78 ٹرانسپورٹ طیارہ ویکسین پاکستان لایا اور پاک فوج چین کی طرف سے ویکسین لینے والی پہلی فوج ہے. ترجمان کے مطابق پیپلز لبریشن آرمی کی طرف سے ویکسین پاک فوج کے حوالے کی گئی ویکسین حوالے کرنے کی تقریب میں سرجن جنرل پاکستان آرمی لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر پاکستان کے چین میں ڈیفنس اتاشی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے.